دھیمے لہجے والے ایاز صادق، جن کا سیاسی سفر پی ٹی آئی سے شروع ہوا

مسلم لیگ ن کے سینیئر سیاست دان سردار ایاز صادق تیسری مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔ وہ اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار تھے۔

سردار ایاز صادق تیسری مرتبہ قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے ہیں (ایاز صادق ایکس اکاؤنٹ)

لاہور سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سینیئر سیاست دان سردار ایاز صادق جمعے کو تیسری مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔

وہ اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار تھے، جنہیں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے سپیکر نامزد کیا تھا۔

اپنے دھیمے لہجے اور سیاسی سوجھ بوجھ کی بنا پر پارٹی میں انہیں خاص اہمیت حاصل رہی ہے اور انہوں نے مسلم لیگ ن کے مشکل ترین وقت میں بھی ڈٹ کر اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ایاز صادق نے پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست پر اس وقت کامیابی حاصل کی جب سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ ن پر مشکل وقت تھا اور پارٹی قیادت جلا وطن تھی۔ اس دوران وہ اپنی پارٹی کی طرف سے اسمبلی پہنچنے والے چند اراکین میں شامل تھے۔

اس کامیابی کے بعد ایاز صادق اپنی نشست سے پانچویں بار مسلسل جیت کر قومی اسمبلی پہنچے ہیں۔ انہیں دوسری بار مسلم لیگ ن کی جانب سے سپیکر کا امیدوار بنایا گیا اور اس عہدے پر بھی وہ دوسری بار ہی کامیاب ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق انہوں نے عملی سیاست کا آغاز اپنے سکول کے زمانے کے دوست عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 1997 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ کر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان انتخابات میں عمران خان نے اس حلقے میں قومی اسمبلی جبکہ ایاز صادق نے صوبائی نشست پر الیکشن لڑا لیکن دونوں ہی ہار گئے۔

پھر انہوں نے نواز شریف سے ملاقات کر کے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی اور انہیں 2002 کے عام انتخابات میں اسی حلقے سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا، جس پر عمران خان امیدوار تھے۔

ایاز صادق نے عمران خان کو شکست دے کر پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے بعد جب 2008 کے عام انتخابات ہوئے تب بھی انہوں نے عمران خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کی نشست اپنے نام کر لی۔

پھر 2013 کے انتخابات میں ایاز صادق نے عمران خان کو شکست دے دی۔ اس بار انہیں پہلی مرتبہ مسلم لیگ ن نے سپیکر قومی اسمبلی کے لیے نامزد کیا۔ وہ سپیکر کا انتخاب بھی جیت گئے اور قومی اسمبلی کے سپیکر بن گئے۔

تاہم اس الیکشن میں ان کی کامیابی کو عمران خان نے انتخابی ٹربیونل میں چیلنج کیا اور ٹربیونل نے دھاندلی کا الزام ثابت ہونے پر دوبارہ الیکشن کا حکم دیا۔ جس کے بعد قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 میں 2015 میں دوبارہ الیکشن ہوئے، ایاز صادق نے سپیکر کی نشست چھوڑ کر الیکشن میں حصہ لیا اور پی ٹی آئی کے امیدوار علیم خان کو شکست دے کر دوبارہ سپیکر کا عہدہ سنبھالا تھا۔

بعدازاں 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے کو 129 نمبر الاٹ ہوا تو ایاز صادق کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار علیم خان آئے، اس بار بھی وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر جیت کر چوتھی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ذاتی زندگی

لاہور کے علاقے گڑھی شاہو سے تعلق رکھنے والے سردار ایاز صادق 17 اکتوبر 1954 میں پیدا ہوئے اور ایچی سن کالج سے ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے ہیلے کالج آف کامرس سے بی کام کی ڈگری حاصل کی اور پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔

ایاز صادق سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار اقبال کے داماد ہیں۔

ایاز صادق کی تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق کرکٹر عمران خان کے ساتھ سکول کے زمانے سے دوستی تھی بلکہ طالب علمی کے زمانے میں ایک بار ایچی سن کالج میں ہاکی کھیلتے ہوئے غیر دانستہ طور پر عمران خان ان کی ہاکی کی زد میں آگئے اور انہیں چوٹ لگ گئی۔ اسی دوستی کی بنیاد پر جب عمران خان نے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی تو وہ اس میں شامل ہوگئے۔

نظریہ پاکستان ٹرسٹ ریکارڈ کے مطابق سردار ایاز صادق کا تعلق لاہور کے کاروباری خاندان سے ہے۔ ان کے دادا سردار محمد 1960کی دہائی میں لاہور کے ڈپٹی میئر رہ چکے ہیں۔

ان کے خاندان نے لاہور میں پہلا مسلم گرلز سکول اور سردار ٹرسٹ آئی ہسپتال قائم کیا۔ سردار محمد نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کی جدوجہد میں بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔

سپیکر کے حریف امیدوار عامر ڈوگر

یکم مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے امیدوار برائے سپیکر عامر ڈوگر تھے، جنہیں ایاز صادق نے شکست دی۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے ملک عامر ڈوگر نے عملی سیاست کا آغاز 1998 میں کونسلر کے انتخاب سے کیا۔

ان کے والد ملک صلاح الدین ڈوگر دو بار رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ تیسری بار مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر 1997 کے انتخابات میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور میئر ملتان بھی رہے، لیکن 2002 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر عامر ڈوگر کے چچا لیاقت ڈوگر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

عامر ڈوگر ملتان کے ضلعی ناظم و نائب ناظم بھی رہ چکے ہیں۔ 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر عامر ڈوگر پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔

انہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے پی ٹی آئی کے امیدوار جاوید ہاشمی سے شکست کھائی، تاہم جب جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی چھوڑ کر نشست سے استعفیٰ دیا تو عامر ڈوگر نے ضمنی الیکشن میں جاوید ہاشمی کو پی ٹی آئی کی جانب سے انتخاب لڑ کر ہرا دیا۔

انہیں 2018 میں بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ملتان کے اسی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا موقع ملا۔ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں وہ سرگرم پارلیمینٹرین کے ساتھ چیف وہیب بھی رہے۔

حالیہ انتخابات میں انہوں نے ملتان کی اسی نشست این اے 149 سے استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو شکست دے کر قومی اسمبلی کی نشست حاصل کر لی۔

انہیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار سردار ایاز صادق کے مقابلے میں سپیکر کا امیدوار بنایا گیا تھا۔

 ملک عامر ڈوگر 1972 میں ملتان سے تعلق رکھنے والے ڈوگر خاندان کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی اور ایل ایل بی پاس کر رکھا ہے۔ ان کے چھوٹے بھائی ملک عدنان ڈوگر بھی اس بار رکن صوبائی اسمبلی کی نشست جیت کر پنجاب اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان