جب مانی نے 2013 میں عمران خان کے لیے مہم چلائی

ریڈیو ایف ایم سے شروع ہوکر ٹی وی اور اب ڈیجیٹل کا سفر کرنے والے اس شو کے میزبان اظفر اور مانی کے مطابق وہ دونوں ’من موجی‘ ہیں، اس لیے کوشش کریں گے کہ اسے جاری رکھیں۔

اظفر اور مانی شو کا آغاز 2004 میں ریڈیو ایف ایم پر ہوا، جو کافی نشیب و فراز کے بعد ٹی وی اور اب ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل ہوگیا ہے (حسن کاظمی/ انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان میں ’اظفر مانی شو‘ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ اس صدی کے اوائل میں ریڈیو ایف ایم سے شروع ہونے والے اس شو نے پہلے ٹی وی اور اب ڈیجیٹل کا سفر کرلیا ہے۔

اگرچہ اس پر پابندی بھی لگی اور اسے آف ایئر کیا گیا اور یہ بند بھی رہا، لیکن آہستہ آہستہ سفر چلتا رہا اور حال ہی میں اس شو کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اسی سلسلے میں کراچی میں اظفر اور مانی سے گفتگو کی تاکہ ان کے اس سفر کی داستان لوگوں تک پہنچائی جا سکے اور یہ بھی کہ وہ کن شخصیات کے انٹرویوز کرچکے ہیں اور کن شخصیات کے انٹرویو کرنے کی انہیں خواہش ہے۔

لیکن اس سے سب سے پہلے یہ سوال بنتا تھا کہ آخر ان دونوں کو یہ شو کو ایک بار پھر شروع کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ جس پر اظفر اور مانی نے بتایا کہ یہ سب کسی تیاری کے ساتھ نہیں ہوا، بس دونوں کے پاس کچھ وقت تھا تو اسے استعمال کرتے ہوئے شو کا آغاز کرلیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اظفر مانی کا پہلا شو بھی کسی تیاری کے ساتھ شروع نہیں ہوا تھا۔ ’2004 میں نئے نئے ریڈیو سٹیشن کھل رہے تھے تو اس وقت ایف ایم 96 کی آزمائشی ٹرانسمیشن چل رہی تھی، بس اسی دوران اسے (شروع) کیا اور پہلے ہفتے ہی میں بہت مقبول ہوگیا۔‘

اظفر مانی کے مطابق اس مرتبہ بھی یہی ہوا، وہ دونوں کسی کے پاس انٹرویو دینے گئے تو انہوں نے کہا کہ آپ دونوں آپس میں (شو) کرلیں۔۔۔ ’تو کافی سوچ کر وہ شو عمران خان پر کیا۔‘

اس کی وجہ اظفر نے کچھ یہ بتائی کہ ’بچپن ہی سے عمران خان ان کے ہیرو تھے اور وہ ان کے ساتھ تھے، پھر وہ تبدیل ہوگئے تو ہم بھی تبدیل ہو گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب مانی نے بتایا کہ وہ عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف میں تھے اور انہوں نے تقریباً نو سال اس سیاسی جماعت کو دیے تھے۔

اظفر نے بتایا: ’چونکہ ہم عمران خان سے مل چکے تھے، بنی گالا جا چکے تھے، اسے لیے وہ انہیں جانتے تھے۔ جب وہ وزیراعظم بنے پھر ہم نے سوچا کہ یہ کیا ہوا ہے، یہ تو ٹھیک کام نہیں ہو رہا، تو اس پر ہم نے شو کیا تھا، وہ کافی لوگوں نے دیکھا، برا بھلا بھی کہا لیکن ہم نے سوچا کہ چلو اب اسے پھر سے شروع کر ہی لیتے ہیں۔‘

اس موقعے پر مانی نے بتایا: ’میں نے عمران خان کو 2011 میں جوائن کیا تھا، اس وقت انہوں نے فیس بک کا استعمال کیا تھا اور ایم کیو ایم خاص کر اس کے بانی الطاف حسین کے خلاف ویڈیوز بنانی شروع کی تھیں۔ اس زمانے میں میری دوستی مصطفیٰ کمال سے تھی، ان سے پوچھتا تھا کہ بھائی ماریں گے تو نہیں، تو وہ کہتے تھے کرو کرو، وہ بھی اس وقت پلٹ رہے تھے۔

’اس دوران 2013 کے انتخابات ہوئے، وہ ہار گئے تو ہم دھرنے پر بیٹھ گئے بلکہ میں تو (اپنی اہلیہ) حرا کو بھی دھرنے میں لے گیا حالانکہ ان کا کوئی سیاسی نکتہ نظر ہے ہی نہیں۔‘

 مانی کے مطابق 2017 میں وہ سمجھے کہ کراچی کے لیے عمران خان ٹھیک نہیں ہیں، تو انہوں نے مصطفیٰ کمال کو جوائن کر لیا۔

ریڈیو شو کے ٹی وی پر منتقل ہونے کے حوالے سے مانی نے بتایا: ’ہمارا شو ریڈیو پر ہی ہوتا تھا، جب اظفر نے بطور سربراہ آگ چینل جوائن کرلیا تو چینل کو کھڑا کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ اظفر مانی شو ٹی وی پر کریں۔ ابتدا میں وہ اس کے حق میں نہیں تھے، وہ چاہتے نہیں تھے کہ شکلیں ٹی وی پر آئیں، لیکن بعد میں کر لیا کیونکہ ریڈیو پر یہ شو کئی مرتبہ پابندی کا شکار بھی ہوا تھا۔‘

بقول مانی: ’ایک دن اس (اظفر) نے کہہ دیا تھا کہ چائنیز اتنے ہوتے ہیں جتنی چیونٹیاں، تو اس پر پیمرا نے بلا لیا تھا، جب ہم گئے تو وہاں ایک ٹریفک پولیس والے پیمرا کے سربراہ تھے، وہ بیٹھے تھے اور ہم چائے بسکٹ کھا کر آ گئے۔

’اسی طرح ایک بار کہا کہ اگر آپ کے والد رشوت لیتے ہیں تو فون کریں، تو ایک فون آیا، جنہوں نے کہا کہ میرے والد فوج میں ہیں اور رشوت لیتے ہیں، اس پر پروگرام بند کر دیا گیا تھا۔‘

اظفر نے بتایا کہ انہوں نے اس شو کے دوران بہت سے نئے تجربات کیے تھے۔ ’ایک دن موضوع تھا کہ جو لڑکیاں ڈانس پارٹی میں جاتی ہیں وہ فون کریں، اسے طرح ایک دن کہا کہ کارساز پر جو چڑیل پھرتی ہے وہ فون کرے تو اس کا فون بھی آ گیا۔‘

آگ ٹی وی پر اس شو میں انٹرویو کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا لیکن انہوں نے بتایا کہ وہ اس جانب کم ہی گئے کیونکہ وہ کسی اور کی مقبولیت پر اپنے نمبر نہیں بڑھانا چاہتے تھے۔

انٹرویوز کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جو ڈرائیور سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے میں بس کو لے کر بھاگا تھا اسے بلایا تھا، جبکہ 2007 میں عمران خان کا ڈھائی گھنٹے کا انٹرویو کیا تھا وہ چل نہیں سکا کیونکہ جیو میں اس کی ٹیپ کھو گئی تھی، (یا کھو دی گئی تھی)۔‘

 آگ ٹی وی پر اظفر مانی شو بند ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پانچ سال یہ شو چل گیا تھا اور اس زمانے میں میوزک چینل بند ہو رہے تھے اور دوسرا نوجوان سٹریمنگ سروسز کی جانب رخ کر رہے تھے۔‘

سیاسی انٹرویوز کے حوالے سے سوال پر اظفر نے کہا کہ ’جو ملا ہم کرلیں گے، اتنا مسئلہ نہیں ہے۔‘

ساتھ ہی مانی نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے شاید کوئی انٹرویو نہ ہی دے، جو انٹرویو دے گا اس کا انٹرویو ہوجائے گا۔ بقول مانی: ’مریم نواز وغیرہ نہیں دیں گی انٹرویو، ہمیں پتہ ہے۔‘

انٹرویو کے لیے پیسوں کی پیشکش پر مانی نے بتایا کہ انہیں بہت مرتبہ پیشکش ہوئی ہے، ’لیکن اگر پیسے لے کر انٹرویو کیا تو کیا فائدہ، مرضی کی بات کر نہیں سکیں گے۔‘

اس شو کے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیٹ کو سمجھنا ضروری ہے، اس کا کوئی فارمیٹ ہے نہیں، بات صحیح ہو تو لوگ دیکھ ہی لیتے ہیں۔ جس نے جو شروع کیا، مشہور ہوگیا تو آج تک وہی کرتا آرہا ہے اور یہی انٹرنیٹ کی دنیا ہے۔‘

اطفر مانی کے مطابق وہ دونوں ’من موجی‘ ہیں، اس لیے کوشش کریں گے کہ اسے جاری رکھیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن