پاکستان میں ایکس پر خلل کا چوتھا ہفتہ، قانونی جنگ جاری

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صحافیوں اور ماہرین تعلیم ایک کی بندش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے خلاف ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پابندی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کررکھا ہے۔

17 نومبر 2023 کی اس تصویر میں امریکی آن لائن سوشل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ سروس ایکس کا لوگو دکھایا گیا ہے، جو پہلے ٹوئٹر تھا (اے ایف پی)

پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی میں ملک بھر میں پڑنے والے خلل کو چوتھا ہفتہ شروع ہو گیا ہے۔ سماجی کارکن سابقہ ٹوئٹر کی بحالی کے لیے عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صحافیوں اور ماہرین تعلیم ایک کی بندش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کررکھا ہے۔

مدعیوں کے وکیل عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ ’ایکس پاکستان میں اظہار رائے کا عام پلیٹ فارم ہے اور اگر آپ اسے بلاک کرتے دیتے ہیں تو آپ لوگوں کے درمیان رابطے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جو غیر قانونی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس خلل کی وجہ لوگوں کو بات کرنے سے روکنا نہیں بلکہ زیادہ تر لوگوں کو بات سننے سے روکنا ہے۔‘

مقدمے کی جمعرات کو ہونے والی سماعت میں ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت مانگا۔

حکومت نے ایکس کی بندش پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اے ایف پی سے وابستہ صحافی نے ہفتے کو رپورٹ کیا ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور اور کراچی کے بڑے شہروں میں بھی ٹوئٹر تک رسائی میں رسائی میں خلل جاری ہے۔

انٹرنیٹ مانیٹر نیٹ بلاکس سے وابستہ الپ ٹوکر کا کہنا ہے کہ کبھی ایکس تک رسائی مل جاتی اور کبھی نہیں۔ اس بات کا انحصار انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ہے۔ صارفین ایکس تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں انٹرنیٹ کی آزادی پر نظر رکھنے والے ادارے بائٹس فار آل نے جنوری میں چار گھنٹے طویل سوشل میڈیا شٹ ڈاؤن ریکارڈ کیا جس کے بعد ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹا گرام اور یوٹیوب تک رسائی بند ہوگئی تھی۔ قبل ازیں عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے اپنے حامیوں کو براہ راست نشریات دکھائیں۔

درخواست گزاروں میں سے ایک اور سینٹر فار ایکسیلنس ان جرنلزم کی ڈائریکٹر امبر رحیم شمسی نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ پابندیاں ریاست کی جانب سے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا: ’جب ریاست کے پاس کوئی قابل اعتماد جوابی بیانیہ نہیں ہوتا ہے تو وہ معلومات کو کنٹرول کرنے یا ان کے ساتھ چھیڑچھاڑ کے لیے جابراہ اقدامات کرتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل