ذیابیطس کے مریضوں کا وزن کم کرکے مرض کو قابو میں رکھنے کے لیے کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جی پی ایم سی) میں خاتون سمیت چار مریضوں کی روبوٹک بیریاٹرک سرجری کی گئی۔
جناح ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے دعویٰ کیا ہے کہ روبوٹک بیریاٹرک سرجری پاکستان میں پہلی بار کی گئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے کہا: ’بیریاٹرک لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے وزن کو کنٹرول کرنا ہے۔ ذیابیطس کے وہ مریض جن کا وزن بہت زیادہ ہو تو ان کی ذیابیطس کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔
’ایسے مریضوں کے وزن کو کم کرنے کے لیے ایک مخصوص سرجری کی جاتی ہے۔ جسے بیریاٹرک سرجری کہا جاتا ہے۔ بیریاٹرک سرجری دو مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے۔ ایک طریقہ لیپروسکوپ (ایک ہلکی اور پتلی ٹیوب جس پر کیمرا نصب ہو) کی مدد سے کیا جاسکتا ہے جو آج کل ایک عام طریقہ ہے۔
’جناح ہسپتال میں گذشتہ دو سالوں کے دوران دو ہزار مریضوں کی لیپروسکوپ کی مدد سے بیریاٹرک سرجریز ہو چکی ہیں۔ دوسرا طریقہ ربوٹ کی مدد سے سرجری کرنا ہے۔ جو مزید بہتر اور محفوظ ہے۔ ربوٹ کی مدد سے بیریاٹرک سرجری پہلی بار کی گئی ہے۔‘
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق مریضوں کی ’پہلی بار‘ روبوٹک سرجری کے دوران نہ صرف جناح ہسپتال کے ڈاکٹرز اور عملہ موجود تھا، بلکہ ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں کے ڈاکٹر بھی موجود تھے۔ تاکہ وہ یہاں سے سیکھ کر اپنے اداروں میں بھی مریضوں کی روبوٹک سرجری کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’نجی طور پر اس آپریشن پر سات سے آٹھ لاکھ کا خرچہ آتا ہے۔ جناح ہسپتال میں یہ آپریشن بالکل مفت کیے جاتے ہیں۔ جناح میں اس آپریشن پر ایک لاکھ سے ڈیرھ لاکھ روپے لاگت آتی ہے جو جناح ہسپتال ادا کرتا ہے اور مریضوں سے کوئی رقم نہیں لی جاتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روبوٹک بیریاٹرک سرجری کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے کہا کہ ایک طریقے کو ’گیسٹرک سلیوَ‘ کہا جاتا ہے، جس میں معدے کے حجم کو چھوٹا کیا جاتا، جس کے بعد اگر کوئی دو سے تین روٹی کھاتا تھا تو ان کا پیٹ ایک ہی روٹی سے بھرجاتا ہے۔‘
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق اس سرجری کے دوسرے طریقے جس کو ’منی گیسٹرک بائی پاس‘ کہا جاتا ہے جس کے تحت بیریاٹرک سرجری کرکے چھوٹی آنت کے حجم کو کم کیا جاتا ہے۔ عام طور پر انسان کی آنت چھ میٹر ہوتی ہے اور اس سرجری کے ذریعے چھوٹی آنت کے سائز کو چار میٹر کردیا جاتا ہے۔‘
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق کے مطابق چھوٹی آنت کی سائیز کم ہونے کے باعث مریض کم کھاتا ہے اور اس خوراک سے جذب ہونے والی کیلوریز اور غذائی اجزا کی مقدار بھی کم ہوتی ہے جس کا فائدہ مریض کو ہوتا ہے۔
کیا آنت چھوٹی کرنے والی سرجری کے بعد مریض کو مستقل بنیادوں مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے کہا: ’ایسا کہنا بالکل بھی درست نہیں ہے۔ اس سرجری سے مریض کی زندگی بہتر بنتی ہے۔ کچھ مریضوں میں کچھ روز کے لیے الٹی کی شکایت ہوتی ہے وہ اس لیے کہ ان کو کم کھانے کے عادت نہیں ہوتی۔ مگر تھوڑی دنوں میں یہ شکایت بھی ختم ہوجاتی ہے۔‘
پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا کہ کچھ روبوٹک بیریاٹرک سرجری انڈیا میں ہوئی ہیں مگر افریقہ، متحدہ عرب امارات، ترکی سمیت کئی ممالک میں تاحال نہیں کی جاتیں، صرف مصر میں روبوٹک بیریاٹرک سرجری کی جاتی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔