بلوچستان میں ویمن فلیگ فٹ بال کو متعارف کرنے کے لیے کوئٹہ میں پہلی مرتبہ امریکی طرز کی دو روزہ ویمن فلیگ فٹ بال چیمپیئن شپ کھیلی گئی۔
چمپیئن شپ میں کوئٹہ کے مختلف سکولوں کی آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میں بلیوز (بیس گرلز ہائی سکول) نے گرین (گورنمنٹ ہائی سکول ریلوے) کو ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ پہلی اور دوسری پوزیشن پر آنے والی ٹیموں کو انعامات بھی دیے گئے۔
1960 کی دہائی میں اس کھیل کو ’ٹچ اینڈ ٹیل فٹ بال‘ کہا جاتا تھا، جو بعد ’فلیگ فٹ بال‘ بن گیا۔
فلیگ فٹ بال کی جائے پیدائش امریکی ریاست میری لینڈ کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک تفریحی کھیل کے طور پر شروع ہوا جو امریکی فوجیوں کو فٹ رہنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اسے یوں ڈیزائن کیا گیا تھا کہ فوجی جنگ کے دوران زخمی ہونے سے بچ سکیں۔ فلیگ فٹ بال میں امریکی رگبی کی طرح کھلاڑیوں کو میدان پر گرا کر روکنے کی بجائے کھلاڑی کے جسم سے جڑے فلیگ کو کھینچ کر روکا جاتا ہے۔
کھلاڑیوں کو بھاگ کر یا بال کو پاس کر کے میدان کے دوسرے کونے میں لے جانا ہوتا ہے جسے ٹچ ڈاون کہتے ہیں۔ ہار جیت کا فیصلہ پوائنٹس پر ہوتا ہے۔
پاکستان میں ابھی تک فلیگ فٹ بال کو باقاعدہ فروغ نہیں ملا لیکن دنیا کے کئی ملکوں میں یہ کھیل عام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلیگ فٹ بال کی پاکستان میں پہلی تربیت یافتہ کوچ کا اعزاز لاہور کی عائشہ قاضی کو حاصل ہے۔
ویمن فلیگ فٹ بال ایسوس ایشن سے تعلق رکھنے والی کھلاڑی عالیہ ناصری نے بتایا کہ اس کھیل میں کھلاڑی کو چست رہنا پڑتا ہے۔
’فلیگ فٹ بال میں جو زیادہ ہوشیار ہوتا ہے، جس کا دماغ زیادہ تیز کام کرتا ہے وہی اس میں آگے جا سکتا ہے۔‘
عالیہ نے فٹ بال اور فلیگ فٹ بال کا فرق بتایا کہ فٹ بال پیروں سے جبکہ فلیگ فٹ بال میں ہاتھوں کے ساتھ کھیلا جاتا ہے۔
انہوں نے بلوچستان کی لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اس کھیل میں آئیں اور پاکستان کا نام روشن کریں۔
فلیگ فٹ بال ایسوسی ایشن بلوچستان کی نائب صدر بریرہ شاہ کہتی ہیں کہ اگر اس کھیل کو سیکھا جائے تو یہ مشکل نہیں۔ ’ہاں طریقہ اس کھیل کا سب سے الگ ہے۔ میں لڑکیوں کو کہتی ہوں کہ وہ اس گیم کو کھیلیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔