جاپان نے غیر ملکی مکینکوں کے لیے کارسازی کی صنعت کے دوازے کھول دیے ہیں۔
ویب سائٹ ایشیا نِکی ڈاٹ کام کے مطابق ایشیا کے ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوان، آٹو مکینکس کے ٹیکنیکل کالجوں میں داخلہ لینے کے لیے جاپان کا رخ کر رہے ہیں تاکہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے جاپان کی افرادی قوت کے شعبے میں پیدا ہونے والے خلا کو پُر کیا جا سکے۔
گاڑیاں بنانے والی ٹویوٹا، ہونڈا اور نسان جیسی کمپنیوں کے زیرانتظام اور آزادانہ طور پر چلائے جانے والے سکول کرونا وائرس کے بعد تربیت حاصل کرنے والوں کی تعداد اضافے کا خیر مقدم کر رہے ہیں، جن کا مقصد کمپیوٹر سے واقف ان موٹر مکینکوں کی ملک میں موجود طلب کو پورا کرنا ہے، جو بیٹری پر چلنے والی گاڑیوں سمیت ہائی ٹیک گاڑیوں کی مرمت کر سکیں۔
تاہم کارسازی کے شعبے سے وابستہ بعض ممتاز افراد نے اس شعبے میں متعارف کروائی گئی تبدیلی جس کے تحت ویت نام ور نیپال جیسے ملکوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی، پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ جاپان میں کار سازی کی صنعت عالمی سطح پر اپنی ممتاز حیثیت کیسے براقرار رکھے گی جب کہ جاپان کے نوجوان اس کاروبار میں اتنی کم دلچسپی ظاہر کریں گے۔
دوسری جانب ٹویوٹا ٹیکنیکل کالج نے جاپان کی آبادی میں کمی کے پیش نظر ملکی معیشت کی ترقی میں دوسرے ملکوں کے شہریوں کا کردار نمایاں کیا ہے۔
جاپان کی وزارت محنت کے مطابق اکتوبر میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ گئی جو ایک سال میں 12 فیصد زیادہ ہے اور ان میں سے 27 فیصد مینوفیکچرنگ کے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
ویت نامی شہری اس تعداد کا ایک چوتھائی اور سب سے بڑا حصہ ہیں اس کے بعد چین اور فلپائن کے کارکن ہیں۔
جاپانی حکومت 2019 سے گاڑیوں کی مرمت کے شعبے میں غیر ملکی شہریوں کو ملازمت دینے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور انہیں ’مخصوص ہنر مند کارکنوں‘ کے طور پر ملک میں قیام کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔
گذشتہ پانچ سال میں جاپان میں آٹو مرمت کے کام میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد دوگنی سے بھی زیادہ یعنی تقریباً 4800 ہوچکی ہے۔