آئی فون کی بورڈ میں کی گئی متنازع تبدیلی غیر ارادی: ایپل

ریلی نے کہا کہ ایپل کے حالیہ آپریٹنگ نظام 17.4.1 اپ ڈیٹ ہونے کے بعد یہ تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دارالحکومتوں میں جھنڈے کی ایموجی بالکل دکھائی نہیں دی۔

30 اکتوبر 2023 کو لی گئی تصویر میں چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں ایپل سٹور پر نئے آئی فون 15 کا پوسٹر (اے ایف پی)

ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے کہا ہے کہ آئی فون کے کی بورڈ میں کی گئی متنازع تبدیلی غیر ارادی تھی۔

برطانوی گیم شو ’کاؤنٹ ڈاؤن‘ کی میزبان ریچل رائلی سمیت مبصرین نے حال ہی میں کہا کہ جب کوئی صارف آئی فون کی بورڈ کا استعمال کرتے ہوئے ’یروشلم‘ لکھتا ہے تو ایموجی کی شکل میں فلسطینی پرچم سامنے آ جاتا ہے۔ اس سے پہلے اسرائیلی پرچم کی ایموجی دکھائی دیتی تھی۔

1967 کی جنگ میں اسرائیل نے اردن سے مشرقی بیت المقدس، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کا کنٹرول لے لیا تھا۔ ان علاقوں کو بین الاقوامی سطح پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ یہ تینوں علاقے مستقبل  کی ریاست کا حصہ بن جائیں۔

ریلی نے کہا کہ ایپل کے حالیہ آپریٹنگ نظام 17.4.1 اپ ڈیٹ ہونے کے بعد یہ تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دارالحکومتوں میں جھنڈے کی ایموجی بالکل دکھائی نہیں دی۔

انہوں نے ایپل کے آفیشل اکاؤنٹ اور ٹم کک کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کیا جس میں تبدیلی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس ٹویٹ کو لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’اسرائیل کے حوالے سے دہرا معیار دکھانا یہودی دشمنی کی ایک شکل ہے جو بذات خود یہودیوں کے خلاف نسل پرستی کی ایک شکل ہے۔‘

’براہ مہربانی وضاحت کریں کہ آیا یہ آپ کی کمپنی کی طرف سے جان بوجھ کر کیا گیا کام ہے یا کیا آپ کا باغی پروگرامرز پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔‘

ایسا لگتا ہے کہ یہ طرز عمل صرف آئی فونز پر ظاہر ہوتا ہے جن کا کی بورڈ زبان برطانیہ، سنگاپور اور جنوبی افریقہ کے لیے انگریزی کے مقامی ورژن پر مبنی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ان لوگوں ساتھ نہیں ہوا جن کے پاس امریکی انگریزی کی سیٹنگ کام کر رہی تھی۔

اب ایپل نے کہا ہے کہ وہ ایموجی تجویز کرنے کے فیچر میں خامی سے آگاہ ہے۔ کمپنی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ اس تبدیل کا ارادہ نہیں تھا اور اسے ٹھیک کر لیا جائے گا۔

کمپنی نے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں کہ اصلاح کب کی جائے گی ، یا اس سے کیا تبدیلی آئے گی۔ اس نے یہ اشارہ بھی نہیں دیا کہ تبدیلی کیسے ہوئی۔

ایپل کی ٹیکسٹ تجویز کرنے کی خصوصیات، جن میں ایموجیز ایک حصہ ہیں، مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیز کو کام میں لاتے ہوئے یہ اندازہ لگا سکتی ہیں کہ صارف کیا ٹائپ کرنا چاہتا ہے۔ ایپل کے سپورٹ پیجز میں کہا گیا ہے کہ ’ٹائپنگ کرتے وقت، آپ کو وہ الفاظ اور جملے نظر آئیں گے جو آگے چل کر آپ لکھنا چاہتے ہیں۔ ان کی بنیاد ماضی میں ہونے والی آپ کی گفتگو، لکھنے کے انداز، حتیٰ کہ ان ویب سائٹس پر ہوتی جنہیں آپ سفاری (براؤزر) استعمال کرتے ہوئے دیکھ چکے ہوتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس طرح جو کچھ تجویز کیا جاتا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ ذاتی نوعیت کا ہو۔ ممکن ہے کہ جو کچھ آپ نے لکھا اس کی بنیاد پر وہ خود بخود وجود میں آ جائے۔ تاہم رائلی نے کسی ثبوت کے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ تبدیلی ’جان بوجھ کر‘ کی گئی۔

انہوں نے ایکس پر پوست میں لکھا: ’ میری رائے میں ایپل جیسی ملٹی نیشنل کمپنی عوامی سطح پر یہ تسلیم نہیں کرنا چاہے گی کہ یہ کسی ملازم یا ملازمین کی جانب سے جان بوجھ کر کیا گیا عمل تھا۔ لہذا وضاحت ’ خامی‘ ہے لیکن مجھے امید ہے کہ کم از کم داخلی پر ذمہ دار افراد اب کمپنی کے لیے کام نہیں کریں گے۔‘

ایپل کی تجویز کردہ ایموجیز ماضی میں بھی تنازعات کا باعث بن چکی ہیں۔ مثال کے طور پر ایسا لگتا ہے کہ 2019 میں ہانگ کانگ اور مکاؤ میں ایموجی کی بورڈ سے تائیوان کا پرچم ہٹا دیا گیا۔

جب ایپل نے آپریٹنگ نظام میں تازہ 17.4.1 اپ ڈیٹ جاری کی تو اس نے صرف اتنا کہا کہ اس میں ’بڑی خامیاں دور کر دی گئی ہیں اور سکیورٹی اپ ڈیٹس شامل ہیں اور یہ تمام صارفین کے لیے ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی