اندازہ تھا میرا قاتل اسی طرح سامنے آئے گا: سلمان رشدی

قاتلانہ حملے سے بچنے کے دو برس بعد سلمان رشدی نے پہلی مرتبہ کسی باضابطہ ٹیلی ویژن انٹرویو میں اپنی آنے والی سوانح سے اقتباسات پڑھ کر سنائے جن میں انہوں نے حملے سے پہلے کے لمحات کے بارے میں بتایا۔

پانچ دسمبر2023 کو کرن دیسائی اور سلمان رشدی نیو یارک سٹی میں سینٹر فار فکشن سالانہ ایوارڈز کی تقریب میں (ایلیا ایس سیونوک / اے ایف پی)

دو سال قبل چاقو سے کیے گئے قاتلانہ حملے میں بچ نکلنے کے بعد مشہور مصنف سلمان رشدی نے پہلی بار کسی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیا ہے۔

سلمان رشدی پر 2022 میں اس وقت چاقو سے حملہ کیا گیا جب وہ نیویارک میں اظہار رائے کی آزادی پر لیکچر دینے کی تیاری کر رہے تھے۔ چاقو سے کیے گئے وحشیانہ حملے کے بعد مصنف چھ ہفتے تک ہسپتال میں رہے اور ان کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔ ان پر یہ حملہ ان کے خلاف 1989 میں جاری ہونے والے قتل کے ’فتوے‘ کے نتیجے میں کیا گیا۔ یہ فتویٰ ان کے ناول ’سیٹینک ورسز‘ کی وجہ سے جاری کیا گیا۔

ان کے 1988 میں چھپنے والے ناول نے بڑے پیمانے پر تنازع پیدا کیا اور ناول میں جس انداز میں پیغمبر اسلام کا تذکرہ کیا گیا، ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے اسے توہین آمیز قرار دیا۔ اگرچہ بعد میں یہ فتویٰ واپس لے لیا گیا لیکن رشدی دوبارہ منظرعام پر آنے سے پہلے کچھ عرصے تک روپوش رہے۔

رشدی نے ٹیلی ویژن شو ’60 منٹس‘ کے میزبان اینڈرسن کوپر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ آزادی اظہار کی وجہ سے ’برے وقت‘ کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے دونوں طرز کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

رشدی نے اتوار کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں کوپر کو بتایا کہ ’ایسا ہوا کرتا تھا کہ سخت قدامت پسند آوازیں اٹھتی تھیں کہ جنہیں آپ یہ کہتے ہوئے سنتے تھے کہ فلاں فلاں کتابوں پر پابندی عائد کی جائے یا وہ فحش یا قابل نفرت یا کچھ بھی ہیں۔‘

رشدی نے مزید کہا کہ ’اب جو تبدیلی آئی ہے وہ یہ ہے کہ ترقی پسند آوازیں بھی ہیں جو یہ کہہ رہی ہیں کہ مخصوص قسم کی تقریر کی اجازت نہ دی جائے کیوں کہ اس سے اِس یا اُس کمزور گروپ کی دل آزاری ہوتی ہے۔‘

رشدی نے کوپر کو اس دن کے بارے میں بھی بتایا جس دن وہ مرنے سے بال بال بچے۔ انہوں نے دل دہلا دینے والی کہانی سنائیں کہ حملہ ہونے سے صرف دو دن پہلے انہوں نے کس طرح اس حملے کو خواب میں دیکھا۔

رشدی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی بیوی الیزا سے کہا کہ ’تمہیں معلوم ہے، میں نہیں جانا چاہتا۔‘

’اس خواب کی وجہ سے اور پھر میں نے سوچا ’احمق مت بنو۔ یہ ایک خواب ہے۔‘

رشدی ایک نئی یادداشت شائع کرنے جا رہے ہیں جو منگل کو دکانوں کی زینت بنے گی۔ اس کتاب کا عنوان ’نائف: میڈی ٹیشنز آفٹر این اٹمپٹڈ مرڈر‘ ہے جس میں 2022 میں حملے کے تجربے کو مرکز بنایا گیا ہے۔

انہوں نے ٹیلی ویژن پروگرام میں 60 منٹ میں یادداشت کے اقتباسات پڑھ کر سنائے جس میں انہوں چاقو کے حملے سے پہلے کے لمحات کے بارے میں ایک حصہ شیئر کیا۔

انہوں نے پڑھا کہ ’اپنی دائیں آنکھ کے گوشے سے، وہ آخری شے جو میری دائیں آنکھ نے دیکھنی تھی، میں نے دیکھا کہ سیاہ لباس میں ملبوس شخص بیٹھنے کے مقام کی دائیں جانب سے دوڑتے ہوئے میری طرف بڑھ رہا ہے۔‘
’سیاہ لباس، چہرے پر سیاہ ماسک۔ وہ تیزی سے میری طرف آ رہا تھا۔ زمین کے قریب میزائل (کی طرح)‘۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں نے کبھی کبھی سوچا کہ میرا قاتل کسی نہ کسی عوامی فورم پر اٹھے گا اور اسی انداز میں میری طرف آئے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس لیے جب میں نے اس قاتلانہ شکل کو اپنی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا تو میرا پہلا خیال یہ تھا کہ ’تو یہ تم ہو۔ تم یہاں ہو۔‘

ہادی مطر نامی شخص پر رشدی پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔ اگست 2022 کے حملے کے بعد سے انہیں حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان کی ضمانت نہیں ہوئی۔

قبل ازیں مطر نے حکام کو بتایا کہ ’میں اس شخص کو پسند نہیں کرتا۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ بہت اچھے شخص ہیں۔

’وہ ایک ایسا شخص ہے جنہوں نے اسلام پر حملہ کیا۔ انہوں نے ان کے عقائد، عقیدے کے نظام پر حملہ کیا۔‘

مطر کے خلاف مقدمے کی سماعت، جو ابتدائی طور پر جنوری میں شروع ہونے والی تھی، فی الحال روک دی گئی ہے کیوں کہ ان کے وکلا کا استدلال ہے کہ انہیں رشدی کی آنے والی یادداشتوں کا جائزہ لینے کے لیے وقت کی ضرورت ہے، جنہیں ثبوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اپنی یادداشتوں کے ایک حصے میں رشدی نے اپنے حملہ آور کو جاندار الفاظ میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری زندگیوں نے ایک لمحے کے لیے ایک دوسرے کو چھوا اور پھر الگ ہو گئیں۔ اس دن کے بعد سے میری زندگی میں بہتری آئی۔ آپ کی زندگی خراب ہوئی۔ آپ نے برا جوا کھیلا۔ میں خوش قسمت تھا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا