معمول سے زیادہ بارشوں کا پاکستانی معیشت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

ماہر معاشیات محمد شکیل احمد رامے کے مطابق معمول سے زیادہ بارشیں اور موسمیاتی تبدیلی سے 2022 میں پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ 2010 کے سیلاب سے 10 ارب ڈالر کے نقصان کا باعث بنے تھے۔

17 اپریل 2024 کو خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں شدید بارشوں کے بعد رہائشی اپنے گھروں کے باہر سیلابی پانی کے قریب کھڑے ہیں (عبدالمجید/ اے ایف پی)

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف شہروں میں 13 سے 16 اپریل کے درمیان ہونے والی  بارشوں کے باعث کم از کم 65 افراد جان سے گئے ہیں۔

ملک میں سب سے زیادہ بارشیں خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں، جن کی وجہ سے صوبے میں صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق کم از کم 32 افراد جان سے گئے اور 41 زخمی ہوئے۔

بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جان سے جانے والوں میں 15 بچے، 12 مرد اور پانچ خواتین شامل ہیں، جو زیادہ تر گھروں کی چھتیں گرنے کی وجہ سے جان سے گئے۔ 

مالی نقصانات کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے 1370 مکانات کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا ہے۔

صوبائی محکمہ ریلیف کی جانب سے زیادہ بارشوں اور نقصانات کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع میں ریلیف ایمرجنسی بھی نافذ کی گئی اور ان اضلاع کے لیے پانچ کروڑ روپے مالی امداد بھی جاری کی گئی ہے، جو متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔

رواں سال اپریل میں پاکستان میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں جنہیں ماہرین موسمیاتی تبدیلی کی ایک وجہ قرار دیتے ہیں۔ 

گذشتہ دو سالوں کے دوران اپریل کے مہینوں میں بعض شہروں میں ہونے والی بارشوں کی شدت کا موازنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بارشوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2022 میں سب سے زیادہ 62 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جب کہ کالام میں 2023 کے دوران 69 ملی میٹر اور گذشتہ دنوں 108 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسرے نمبر پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے بانڈی عباس پور شہر میں 2022 میں 56 ملی میٹر، جب کہ 2023 میں 119 اور اس سال اپریل کے پہلے 17 دنوں میں 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

پشاور میں گذشتہ سال اپریل میں صرف ایک ملی میٹر بارش ہوئی تھی، جب کہ اب 17 اپریل تک 377 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے جو ملک بھر میں رواں سال اپریل میں سب سے زیادہ بارش تھی۔ 

محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ 30 سالوں کے دوران 2024 کی اپریل میں بارشوں میں 99 فیصد اضافہ ہوا ،جو معمول سے بہت زیادہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے 17 اپریل سے 22 اپریل تک ملک کے تمام صوبوں میں مزید بارشوں، آندھی اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی ہے جس سے ندی نالوں میں طغیانی اور دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

زیادہ بارشیں اور ملکی معیشت

ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث معمول سے زیادہ بارشوں کا معیشت سے براہ راست تعلق ہے۔

محمد شکیل احمد رامے ماہر معاشیات ہیں اور  ایشین انسٹی ٹیوٹ اف ایکو سیویلئزیشن اینڈ رسرچ ڈویلیپمنٹ کے چیف ایگزیکٹیو ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ معمول سے زیادہ بارشیں اور موسمیاتی تبدیلی سے 2022 میں پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ 2010 کے سیلاب سے 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

شکیل رامے نے بتایا، ’موسمیاتی تبدیلی کا کسی بھی ملک کی معیشت پر براہ راست اثر ہوتا ہے اور 2022 میں ہمیں جی ڈی پی کے 10 فیصد کا نقصان پہنچا تھا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ معیشت کو نقصان مختلف سیکٹرز میں ہوتا ہے، جن میں فصل کو نقصان سمیت فوڈ سکیورٹی کا خدشہ پیدا ہونا شامل ہیں۔

شکیل رامے کے مطابق، ’سڑکیں، مکانات، اور دیگر انفراسٹکچر کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کا اثر معیشت پر ہوتا ہے۔‘

اسی طرح شکیل رامے کے مطابق 2010 کے سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی 10 فیصد آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہوئی تھی یعنی 48 فیصد سے بڑھ کر 58 فیصد آبادی کو فوڈ ان سکیورٹی کا مسئلہ پیش ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بارشوں سے فصلوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور جب فصل میں کمی آجاتی ہے تو اس سے پروڈکشن کم ہو کر ملکی معیشت کو اثر انداز کرتی ہے اور اسی کا اثر فوڈ سکیورٹی پر بھی پڑتا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات