حکام نے جمعرات کو ایک شخص پر سلوواکیہ کے وزیرِ اعظم رابرٹ فیکو کے اقدامِ قتل کی فردِ جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا محرک فیکو کے ایک اتحادی کی گذشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں جیت تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سلوواکیہ وزیر اعظم کی حالت پہلے سے مستحکم ہے تاہم ابھی بھی ’بہت نازک‘ ہے۔
سرجنز نے آپریٹنگ تھیٹر میں گھنٹوں تک شوٹنگ کا شکار 59 سالہ رہنما کو بچانے کے لیے جدوجہد کی۔ سلوواکیہ کے صدر کو بدھ کی سہ پہر عوام سے بات کرتے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔
سلوواکیہ کے وزیر داخلہ ماتوس ایستوک نے کہا: ’یہ ایک تنہا کام کرنے والے شخص کی حرکت ہے جو صدارتی انتخابات کے نتائج سے ناخوش تھا۔‘
سلوواکیہ کے نومنتخب صدر پیٹر پیلیگرینی جو کہ فیکو کے حامی ہیں وہ اپریل میں الیکشن میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے جمعرات کو سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ جون کے یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات کے لیے مہم جوئی روک دیں۔
سلوواکیہ کی سیاست برسوں سے یورپین افراد اور قوم پرست کیمپوں کے درمیان تقسیم ہے، جبکہ تازہ ترین انتخابات سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور زبانی حملوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
نائب وزیر اعظم رابرٹ کالینک نے کہا کہ ’ڈاکٹروں نے فیکو کی حالت کو مستحکم کر دیا ہے، لیکن بدقسمتی سے ان کی حالت اب بھی بہت سنگین ہے کیونکہ چوٹیں پیچیدہ ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شوٹنگ کے فوراً بعد ہونے والے واقعات کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ سکیورٹی ایجنٹ زخمی فیکو کو زمین سے اٹھا کر ایک سیاہ کار میں لے جا رہے ہیں۔
دوسری طرف پولیس نے قریب ہی فٹ پاتھ پر ایک شخص کو ہتھکڑیاں لگادیں۔
فیکو، جن کی پارٹی نے گذشتہ ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، چار مرتبہ وزیر اعظم بنے اور سیاسی تجربہ کار بھی ہیں۔
ان پر اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کو کریملن کے حق میں تبدیل کرنے کا الزام ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مبینہ حملہ آور 71 سالہ شخص اور لکھاری ہے۔
مبینہ حملہ آور کے بیٹے نے سلوواکیہ کی ایک نیوز سائٹ aktuality.sk کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ والد کیا سوچ رہے تھے، وہ کیا منصوبہ بندی کر رہے تھے، ایسا کیوں ہوا۔‘
2023 کے اکتوبر میں دفتر سنبھالنے کے بعد سے فیکو نے یوکرین کی خودمختاری پر سوال بھی اٹھایا اور ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے والے تبصرے کیے ہیں۔
اپنے انتخاب کے بعد سے فیکو نے اپنے ملک سے یوکرین کو ہتھیار بھیجنا بند کر دیے، جس پر روس نے 2022 میں حملہ کیا تھا۔