ایران میں دو خواتین سمیت سات افراد کو پھانسی

ایران ہیومن رائٹس کے مطابق ملک میں اس سال 223 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے کم از کم 50 پھانسیاں صرف مئی میں دی گئیں۔

ایرانی خواتین 10 اپریل، 2023 کو تہران میں جہاں پولیس نے آٹھ اپریل کو اعلان کیا تھا کہ ملکی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی شناخت کے لیے عوامی مقامات پر سمارٹ ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی (عطا کنارے / اے ایف پی)

ایران میں ہفتے کو دو خواتین سمیت کم از کم سات افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) نے ایک بیان میں کہا کہ دو بالغ بچوں کی ماں 53 سالہ پروین موسوی کو منشیات سے متعلق مختلف مقدمات میں سزا یافتہ پانچ افراد کے ساتھ شمال مغربی ایران کی ارمیا جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

مشرقی ایران کے شہر نیشاپور میں فاطمہ عبداللہی نامی 27 سالہ خاتون کو شوہر کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔

آئی ایچ آر کا کہنا ہے کہ ایران میں اس سال کم از کم 223 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے کم از کم 50 پھانسیاں صرف مئی میں دی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اپریل میں نئے ایرانی سال کے اختتام اور رمضان کی چھٹیوں کے بعد نیا رجحان شروع ہوا اور اب تک چھ خواتین سمیت 115 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق ایران میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں خواتین کو سب سے زیادہ پھانسی دی جاتی ہے۔ سزائے موت کے خلاف سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جن خواتین کو پھانسی دی گئی ان میں بہت سی خواتین کی زبردستی شادی کروائی گئی یا وہ گھریلو تشدد کا شکار بنیں۔

غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق ایران میں 2015 کے بعد سے کسی بھی سال کے مقابلے میں گذشتہ سال سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں۔ ان تنظیموں کا الزام ہے کہ ایران 2022 کے موسم خزاں میں شروع ہونے والے مظاہروں کے تناظر میں خوف پیدا کرنے کے لیے سزائے موت کو آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے اے ایف پی کو بتایا کہ  اس معاملے پر ’بین الاقوامی برادری کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔‘

’سزائے موت پانے والوں کا تعلق ایرانی معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کے ساتھ ہے اور ان کا مناسب طریقہ کار کے تحت منصفانہ ٹرائل نہیں کیا گیا۔‘

آئی ایچ آر کا کہنا ہے کہ موسوی چار سال سے جیل میں تھیں۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہیں ایک پیکٹ لے جانے کے لیے 15 یورو کے مساوی رقم دی گئی۔ اس پیکٹ کے بارے میں انہیں بتایا گیا تھا کہ اس میں ادویات ہیں لیکن درحقیقت ان کے پاس پانچ کلو مارفین تھی۔

امیری مقدم نے مزید کہا کہ ’وہ ایران کی کلنگ مشین کے ارزاں متاثرین ہیں، جس کا مقصد نئے مظاہرے روکنے کے لیے لوگوں میں خوف پیدا کرنا ہے۔‘

دریں اثنا تنظیم نے کہا ہے کہ ایران کی یہودی برادری جس کی تعداد حالیہ برسوں میں بہت کم ہوئی ہے لیکن اب بھی اسرائیل کے باہر مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ ہے، کے ایک رکن کے سر پر قتل کے جرم میں پھانسی کے خطرے کے تلوار لٹک رہی ہے۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 20 سالہ ارون گھاہریمانی کو 18 سال کی عمر میں سڑک پر ہونے والی لڑائی کے دوران قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔ انہیں مغربی شہر کرمان شاہ میں پھانسی دی جانی ہے۔ ان کی والدہ سونیا سعادتی کی جانب سے آڈیو پیغام موصول ہوا جس میں ان کی جان بچانے کی درخواست کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سزائے موت پانے والے شخص کے اہل خانہ نے متاثرہ شخص کے اہل خانہ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ قصاص کے قانون کے تحت پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہ کروائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کامران شیخے ان سات ایرانی کردوں کے گروپ کے آخری زندہ رکن ہیں جنہیں پہلے دسمبر 2009 کے شروع اور جنوری 2010 کے آخر کے درمیانی عرصے میں گرفتار کیا گیا اور شدت پسند گروپوں کی مبینہ رکنیت کے الزام میں ’فساد فی الارض‘ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

اسی کیس میں سزا پانے والے چھ افراد کو ابتدائی گرفتاری کے تقریباً ڈیڑھ دہائی بعد گذشتہ مہینوں میں پھانسی دی جا چکی ہے۔ ان میں سے آخری شخص خسرو بشارت تھے جنہیں تہران کے باہر واقعہ قزل حصار جیل میں اس ہفتے پھانسی دے دی گئی۔

گذشتہ ماہ ایرانی ریپ گلوکار توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت پر بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سزائے موت کے خلاف سرگرم کارکن ان کی موسیقی میں 2022 کے مظاہروں کی حمایت کے بدلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ان کے وکلا فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا