گرمی کی شدید لہر: پاکستان کے کن علاقوں میں پارہ 50 ڈگری تک جائے گا؟

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ تقریباً 10 دن تک بارش کا کوئی امکان نہیں اور موسم گرم اور خشک رہے گا۔

محکمہ موسمیات اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ ہیٹ ویو الرٹ کے مطابق ملک بھر میں اور خاص طور پر جنوبی پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے اوپر جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ شاہد عباس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پنجاب میں آئندہ آنے والے دنوں میں بارشوں کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا، البتہ بارش نہ ہونے اور شدید گرمی کی وجہ سے آندھی آنے کا خدشہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر ان دنوں میں بارش ہو بھی جاتی ہے تو وہ بہت کم اور تھوڑے وقت کے لیے ہوگی اور اس کا اثر بھی زیادہ دیر تک نہیں رہے گا۔

پنجاب اور پاکستان کے دیگر صوبوں کا درجہ حرارت بتاتے ہوئے شاہد عباس نے بتایا: ’سندھ میں نواب شاہ سے اوپر کے علاقے جن میں شکار پور، لاڑکانہ سکھر وغیرہ شامل ہیں، میں درجہ حرارت 49 یا 50 ڈگری تک جانے کی توقع ہے جبکہ بلوچستان میں سبی اور تربت کے علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری یا اس سے اوپر جاسکتا ہے۔‘

اسی طرح ’جنوبی پنجاب کے علاقے جن میں بہاولپور اور رحیم یار خان وغیرہ شامل ہیں، میں درجہ حرارت 48 یا اس سے اوپر چلا جائے گا جبکہ لاہور اور گردونواح میں درجہ حرارت 46 یا اس سے کچھ اوپر جا سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کافی شدت کی گرمی ہے، تاہم یہ ریکارڈ بریکنگ نہیں ہے اور اس سے پہلے بھی درجہ حرارت اس حد تک بڑھتے رہے ہیں۔

’دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس دوران مغربی ہوائیں نہیں آ رہیں اور بارش کا کوئی سلسلہ نہیں، اسی لیے ہوا میں نمی کا تناسب بہت کم ہو جائے گا، جس کی وجہ سے راتیں بھی گرم ہوں گی اور آئندہ آنے والے دنوں میں رات کے وقت کا درجہ حرارت جو 24 یا 25 ڈگری تھا، وہ 30 ڈگری یا اس سے زیادہ ہو جائے گا جس کی وجہ سے رات درمیانی شب تک کافی گرم ہوگی، جس سے گرمی کی شدت میں اضافہ محسوس ہوگا اور اس شدت کا دورانیہ 24 میں سے 18 گھنٹے ہوگا۔‘

دوسری جانب پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بھی اس ہیٹ ویو سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور تمام اضلاع کی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ ’21 سے 29 مئی تک پنجاب بھر میں ایک دم سے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہیٹ ویو کی پیش گوئی اور اس میں بھی خاص طور پر جنوبی پنجاب اور بہاولپور ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ موسم کی اسی شدت کے پیش نظر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر ہم نے پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو الرٹ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’خاص طور پر جو سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ہیں ان کے اندر چولستان صحرا بھی آتا ہے، جہاں تک رسائی میں مشکلات دیکھنے میں آتی ہیں، اس لیے پی ڈی ایم اے نے حکومت پنجاب کی مدد سے وہاں فور بائے فور واٹر ٹینکرز پہنچائے ہیں اور ہر ٹینکر میں 12 ہزار لیٹر پانی کی استطاعت ہے۔ یہ واٹر ٹینکرز وہاں کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کریں گے۔‘

عرفان علی کاٹھیا کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس چولستان کے صحرا میں پہنچنے کے لیے فور بائے فور گاڑیوں کا فقدان تھا، اس لیے وہ کمی بھی یہاں سے پوری کر دی گئی ہے۔ ’اسی طرح ان تینوں اضلاع میں ہم نے ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے دیہات میں کیمپ لگائے ہیں، جن کا مقصد یہ ہے کہ ایسے علاقے جہاں بھیڑ زیادہ ہے اور وہاں عوام کا بہت زیادہ آںا جانا ہے جیسے کہ بس سٹینڈز اور مرکزی بازار وغیرہ، وہاں ان کیمپوں میں سایہ دار جگہ ہوگی، ٹھنڈا پانی پینے کے لیے میسر ہوگا، بیٹھنے کی جگہ ہو گی، پنکھا یا کولر لگا ہو گا اور خاص طور پر یہاں میڈیکل کاؤنٹر بنا ہوگا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اسی گرمی کی شدت کو دیکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ سکول جلدی بند کریں، جس کے بعد سکولوں کے اوقات کار تبدیل کیے گئے اور اب انہوں نے چھٹیاں بھی جلدی کر دی ہیں۔

یاد رہے کہ پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے وزیر سکندر حیات نے ایکس پر والدین سے یہ مشورہ مانگا تھا کہ گرمی کی شدت کے پیش نظر بچوں کی گرمی کی چھٹیوں کا کیا کیا جائے؟ جس پر بیشتر والدین نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ چھٹیاں جلدی کر دی جائیں، جس کے بعد وزیر تعلیم نے 25 سے 31 مئی تک سکولوں میں چھٹیاں دینے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا، جس میں یہ ہدایت بھی شامل تھی کہ جن سکولوں میں سالانہ امتحانات ہو رہے ہیں وہ اسی ترتیب سے ہوتے رہیں اور جہاں امتحانات نہیں ہو رہے وہ سکول چھٹیاں کر دیں۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ بھی بتایا کہ ’دادو اور سبی وغیرہ میں ہر سال ہم 48 اور 50 ڈگری تک بھی درجہ حرارت دیکھتے ہیں لیکن اب یہ مختلف اس طرح ہے کہ ہم نے دیکھا کہ پورا اپریل بارشوں اور ژالہ باری میں گزر گیا، جس کی وجہ سے درجہ حرارت جو عموماً اپریل میں ہوا کرتا تھا، ویسا نہیں ہوا۔

’یہی وجہ ہے کہ ایک ہفتے میں درجہ حرارت کا  پانچ سے 10 ڈگری تک بڑھ جانا تشویش ناک ہےکہ لوگوں کو درجہ حرارت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا موقع نہیں ملا، اس لیے اچانک درجہ حرارت میں اتنا فرق آنے سے عوام کی صحت بھی متاثر ہوگی۔‘

پی ڈی ایم اے نے عوام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اس شدید گرمی میں سڑکوں پر کھلے عام فروخت ہونے والے مشروب، کٹے ہوئے پھل کھانے یا مشروب پینے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ تمام چیزیں گیسٹرو کا سبب بن سکتی ہیں۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے ہسپتالوں کی انتظامیہ کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ہیٹ ویو کاؤنٹر قائم کریں اور گرمی کی شدت سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور عوامی مقامات پر موبائل ہیلتھ یونٹس اور مستقل ہیلتھ کیمپس لگانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ویٹنری کیئر سینٹرز کو بھی  24 گھنٹے فعال رکھنے کے ساتھ ساتھ مویشی منڈیوں میں جانوروں کے لیے صاف پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔

عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں، پانی کا استعمال زیادہ کریں، ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں، سر کو ڈھانپ کر رکھیں جبکہ بچے، بزرگ، دل کے مریض اور بیمار افراد خصوصی احتیاط کریں اور دھوپ میں گھر سے باہر نہ نکلیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات