اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیکس نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کے فیصلے پر حکم امتناع کے خلاف حکومتی درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’ایک بات واضح کر دوں کہ حکمِ امتناع سمز بلاک کرنے پر نہیں بلکہ صرف درخواست گزاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تھا۔ حکومت کا سمز بلاک کرنے کا آرڈر اب بھی موجود ہے۔‘
موبائل ٹیلی کام کمپنی زونگ نے ایف بی آر کی طرف سے سمز بلاک کرنے کے فیصلے کے خلاف مرکزی درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے 27 مئی تک حکم امتناع جاری کیا تھا، جس کے بعد حکومت نے حکم امتناع خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکومتی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’بہتر ہو گا کہ مرکزی درخواست ایک ہی بار سن کر فیصلہ کیا جائے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’جو حکم امتناع دیا تھا وہ صرف ٹیلی کام کمپنیوں کے درخواست گزاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تھا، حکومت کا سمز بلاک کرنے کا آرڈر اب بھی موثر ہے۔ عدالت سمجھ سکتی ہے کہ حکومت معاشی ریفارمز پر فوکس کر رہی ہے۔ یہ اقدام بھی انہی ریفامرز کے تناظر میں لیا گیا ہو گا۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ ’عدالت کوشش کرے گی کہ جلد از جلد اس کیس میں مرکزی درخواست پر فیصلہ ہو اور آئندہ سماعت کے لیے جون کی کوئی تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔ دونوں فریقین کسی تاریخ پر متفق ہو کر عدالت کو آگاہ کر دیں۔‘
اب تک کتنی سمز بلاک ہوئیں؟
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے منگل کو جاری بیان کے مطابق ’اب تک 3400 سے زیادہ نان ٹیکس فائلر کی سمز بلاک کی جا چکی ہیں، جب کہ لاکھوں دوسرے نان فائلرز کی سمز بتدریج بند کی جائیں گی۔‘
بیان میں بتایا گیا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو نان فائلرز کی فہرست شیئر کی جا چکی ہیں، جب کہ پی ٹی اے کو بھی پانچ لاکھ چھ ہزار 671 افراد کے نام دی جا چکے ہیں۔ نان فائلرز کی موبائل سمز چھوٹے گروپس میں بلاک کی جائیں گی اور اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس جنرل آرڈر 2024 پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
‘
سمز بلاک کرنے کے معاملے پر اب تک کیا ہوا؟
معاشی امور کے سینیئر صحافی شکیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایف بی آر نے 29 اپریل کو انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا تھا، جس میں نان ٹیکس فائلرز کی فہرست پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیلی کام کمپنیوں سے شیئر کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پانچ لاکھ 6671 موبائل صارفین کی سمز بلاک کرنا تھیں۔ لیکن پی ٹی اے نے ایف بی آر کو لکھا کہ اس قانون کا اطلاق ٹی کام پر نہیں ہوتا اور یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ اس سے شہریوں کے انسانی بنیادی حقوق متاثر ہوں گے جب کہ آن لائن بزنس اور خرید و فروخت بھی متاثر ہو گی۔ یہ تمام جوازپی ٹی اے نے پیش کیے۔
’ایف بی آر نے دوبارہ طے کیا کہ سمز بلاک کی جائیں اور دھمکی دی کہ وہ عدالت سے رجوع کریں گے تاکہ عدالت حکم دے کہ نان ٹیکس فائلرز کی سمز بلاک کریں۔ لیکن زونگ کمپنی خود ایف بی آر کے اس حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ چلی گئی، جس کے بعد پی ٹی اے، ٹیلی کام کمپنیوں اور ایف بی آر نے باہمی بات چیت سے طے کیا کہ مختصر گروپس کی شکل میں سمز بلاک کی جائیں گی اور ایک دم سے پانچ لاکھ سمز بند نہیں ہوں گی۔‘