وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی حفاظت کو حکومت کی ’اولین ترجیح‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستان میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں کے ایک وفد نے جمعے کو وزیراعظم سے ملاقات کی۔
وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ چینی شہریوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) شروع ہونے کے بعد سے پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہری کچھ عرصے سے پاکستان میں شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔
مارچ 2024 میں بھی خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی شہریوں کی بس پر خود کش حملہ ہوا تھا، جس میں پانچ چینی جان سے گئے تھے۔
اس افسوس ناک واقعے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہوں نے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بشام میں خود کش حملے میں چینی باشندوں کی اموات پر تعزیت کی تھی۔
اس موقعے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان سمیت پوری پاکستانی قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت واقعے کی اعلی سطح اور جلد تحقیقات کر کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو قرارواقعی سزا دے گی۔
چین نے حکومت پاکستان سے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیراعظم پاکستان نے داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں کی دہشت گرد حملے میں اموات کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس واقعے کے تقریباً ایک ماہ بعد پاکستانی میڈیا نے خبر دی کہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) پشاور نے مذکورہ حملے میں ملوث چار دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، جن کا تعلق کالعدم عسکریت پسند جماعت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا گیا۔
تاہم حالیہ ملاقات میں وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو فول پروف سکیورٹی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بزنس ٹو بزنس انتظامات کے تحت سپیشل اکنامک زونز میں صنعتیں لگائیں۔
انہوں نے چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں اپنے صنعتی یونٹس قائم کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے آئندہ دورہ چین میں سی پیک ٹو اور پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کے لیے ہمیں اپنی افرادی قوت کو بہترین تکنیکی تربیت فراہم کرنا ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’جس طرح چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا وہ ہمارے لیے متاثر کن ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے برآمدات بڑھانے کے حوالے سے چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’چین کو اپنے تجربات کی روشنی میں پاکستان کی چین اور خطے کے دیگر ممالک کو برآمدات کی فراہمی میں مدد کرنی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی شعبے میں جدت طرازی اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زرعی پیداوار بڑھانے کی حکمت عملی پر کاربند ہے۔
اسی طرح پاکستان آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لیے چین کی آئی ٹی انڈسٹری کی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے پلانٹس لگانے کی دعوت دیتے ہوئے چینی کمپنیوں کے تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔
چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے پاکستان میں اپنے کاروبار اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔