پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ نے جمعے کو ایک ملاقات میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری بڑے منصوبوں کی بروقت تکمیل پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے آج چین کے دارالحکومت میں چینی صدر سے تفصیلی ملاقات کی۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان موجود پائیدار شراکت داری کی توثیق سمیت اسے مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
’دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی امور بشمول افغانستان، فلسطین اور انڈیا کے زیر اہتمام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر شی کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور گلوبل ڈولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر سی پیک نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے پاکستان میں موجود چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم اور مکمل حمایت پر زور دیا۔
انہوں نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان میں اقتصادی اصلاحات اور پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدید کاری اور علاقائی روابط کے لیے پاکستان کی پالیسیوں اور پاکستان کی ترقی میں سی پیک کے اہم کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کا عوام پر مرکوز، سماجی و اقتصادی ترقی کا ایجنڈا چین کے مشترکہ خوشحالی‘ کے تصور پر مبنی ہے۔
شہباز شریف کی چینی وزیر اعظم سے ملاقات
شہباز شریف نے آج بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں چینی ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات کی، جس کے دوران سی پیک منصوبے کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی، جس میں دونوں وزرائے اعظم نے شرکت کی۔
’تقریب کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ٹیلی ویژن، فلم، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر، صنعت، توانائی، زراعت، صحت، سماجی، اقتصادی ترقی اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے 23 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔‘
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ’سی پیک کو اپ گریڈ کر کے مزید تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔ دونوں فریقوں نے گوادر شہر کی سی پیک کے ایک اہم ستون کے طور پر اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور گوادر کو علاقائی اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے تمام متعلقہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی بروقت تکمیل پر اتفاق کیا۔‘
مزید کہا گیا کہ دونوں ملکوں کی قیادت نے سی پیک کے مخالفین کے خلاف اپنے پختہ عزم کا بھی اظہار کیا۔
شہباز شریف نے ’پاکستان میں چینی باشندوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔‘
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی بات چیت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے باہمی فائدہ مند اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے صنعت، زراعت کی جدید کاری، سائنس اور ٹیکنالوجی اور خصوصی اقتصادی زونز پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ تمام جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم چار جون کو چین کے پانچ روزہ دورے پر روانہ ہوئے تھے۔
اس دورے کا ایک اہم مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے کر ان پر کام کو آگے بڑھانا ہے۔ چین روانگی سے قبل ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کہہ چکے ہیں چین کے تعاون سے گوادر بندرگاہ کو لاجسٹکس کا حب بنایا جائے گا۔
2013 میں سی پیک منصوبے کو حتمی شکل دے کر اس پر کام آغاز کیا گیا تھا اور گذشتہ سال 2023 میں اس منصوبے کے 10 سال مکمل ہونے پر چین کے نائب وزیراعظم اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی دفتر کے رکن ہی لیفنگ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
سی پیک کے تحت چین نے پاکستان میں لگ بھگ 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کرنا ہے، جن میں سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ زراعت، بجلی اور پانی کے منصوبے سر فہرست ہیں۔
اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں کے درمیان روابط اور سرمایہ کاری کو بڑھانا بھی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران پہلے مرحلے میں ٹیکنالوجی کے گڑھ چینی شہر شینزن میں بدھ کو چین پاکستان بزنس کانفرنس کے موقعے پر دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں 32 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخطوں کے بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبے نے توانائی کے شعبے میں چار، آٹو موبائل کے شعبے میں دو، ثقافتی تعاون میں ایک، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
پاکستان اور چین کے نجی شعبوں نے دواسازی اور صحت کے شعبے میں چھ، لاجسٹکس میں چار جبکہ زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں 10 مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔