سندھ حکومت نے صوبے میں 26 لاکھ آف گرڈ گھروں کو آئندہ پانچ سالوں کے دوران مفت سولر روف ٹاپ سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، جو صوبائی وزیر خزانہ بھی ہیں، نے جمعے کو صوبائی اسمبلی کے سامنے آئندہ مالی سال کے لیے 30 ہزار 56 ارب روپے کا منی بل پیش کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ گھروں کو مفت سولر سسٹم فراہم کیے جائیں گے، جس کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 25 ارب روپے کی رقم مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مفت دیے جانے والے سولر سسٹمز میں 100 میگا واٹ کا پینل شامل ہو گا، جس سے تین ایل ای ڈی بلب، ایک پنکھا اور چھ گھنٹوں کی بیٹری سٹوریج ہو سکے گی۔‘
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے فروری 2024 کے انتخابات کے لیے پیش کردہ 10 نکاتی منشور میں مفت بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔
’مفت سولر پینلز چیئرمین بلاول بھٹو کے اسی وعدے کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو کے انتخابی منشور میں جو وعدے کیے گئے ہیں ان پر عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کو مختص کردہ رقم کے لحاظ سے ’ریکارڈ اور متوازی مالیاتی‘ بجٹ قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ ایک سے چھ کے ملازمیں کی تنخواہوں میں 30 فیصد، گریڈ سات سے 16 کے لیے 25 فیصد اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمیں کے لیے 22 فیصد اضافہ کیے جانے کی تجاویز ہیں۔
اس کے علاوہ سندھ میں کم از کم اجرت میں 37,000 روپے تک بڑھانے کی بھی تجویز منی بل میں شامل کی گئی ہے، جب کہ آٹھ لاکھ خواتین کو ’سند‘ کے ذریعے زمین کے مالکانہ حقوق بھی دیے جائیں گے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ کراچی شہر کو دریائے سندھ کے علاوہ حب ڈیم سے بلدیہ، کیماڑی، سائٹ اور نیو کراچی کو پانی فراہم کرنے کے 100 ملین ایکڑ فٹ والی حب کینال سے کی جاتی ہے، جس کی گنجائش کم ہو کر 70 ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران حب کنال کو بحال کرکے اس کی گنجائش 100 ملین ایکڑ فٹ کی جانے کی تجویز ہے۔
مراد علی شاہ کے مطابق نئی حب کینال کی تعمیر کے لیے بجٹ میں تقریباً 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئندہ مالی سال کے دوران ایک کروڑ 20 لاکھ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے آٹھ ارب روپے، سندھ پولیس میں پہلی بار 485 پولیس سٹیشن کے لیے مخصوص بجٹ مختص، سندھ میں مزدوروں کے لیے ’مزدور کارڈ‘ کے تحت پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے شعبے پر سب سے زیادہ رقم 519 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے، جن میں 459 ارب روپت موجودہ آمدنی کے اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں۔
’صحت کے لیے 334 ارب روپے، لوکل گورنمنٹ 329 ارب، زراعت کے لیے 58 ارب، توانائی کے لیے 77 ارب اور آبپاشی کے لیے 94 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے 2022 کے متاثرین سیلاب کے لیے 10 لاکھ اضافی گھروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب متاثرین عالمی بینک کی جانب سے 500 ملین ڈالرز اور سندھ حکومت حکومت کی طرف سے 227 ملین ڈالر کی فنڈنگ سے شروع کیا گیا اور اب تک ساڑھے 12 لاکھ گھر تعمیر ہو چکے ہیں، جب کہ ساڑھے پانچ لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی اور جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جماعت اسلامی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا جب کہ بجٹ میں کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ حکومت نے گذشتہ کئی سالوں کی سے عوام کو کوئی رلیف نہیں دیا۔
’صوبائی حکومت نے پری بجٹ پیش کرنے سے قبل بجٹ پر بحث نہیں ہونے دی۔ ہم نے اپنے خدشات سندھ حکومت تک پہنچانےکی کوشش کی مگر حکومت نے نہیں سنا۔‘