ملکی حالات پر کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے: وزیر اعظم

جعفر ایکسپریس کے حالیہ حملے کے بعد آج وزیر اعظم کوئٹہ پہنچے، جہاں ان کی زیر صدارت بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس ہوا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ ملکی صورت حال کے پیش نظر کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے۔

جعفر ایکسپریس کے حالیہ حملے کے بعد آج وزیر اعظم کوئٹہ پہنچے، جہاں ان کی زیر صدارت بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس ہوا۔

وزیر اعظم شہباز نے ٹرین پر شدت پسند حملے کے حوالے سے کہا کہ اس واقعے پر پوری قوم اشکبار ہے اور غمزدہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ٹرین پر حملے کے 339 یرغمالیوں کو آزاد کرایا جبکہ 33 شدت پسندوں کو مارا۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ متحد ہوں اور بتائیں کہ کیا چیلنجز درپیش ہیں۔

’بلوچستان کی ترقی جب تک دوسرے صوبوں کی طرح نہیں ہو گی تب تک پاکستان کی ترقی نہیں ہو گی، جب تک خیبر پختونخوا (کے پی) اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہو گی، ملک ترقی نہیں کرسکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی فوج پر تنقید سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوسکتی ہے۔

’اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ملک کے لیے جان دینے والوں کے خلاف زہر اگلا جائے۔‘

اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد 25 افراد کی میتیں، جن میں 21 یرغمالی بھی شامل ہیں، جائے وقوع سے مل چکی ہیں۔

ایک عہدے دار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ’مرنے والوں میں سے 19 کی شناخت بطور ملٹری سے منسلک افراد ہوئی ہے جبکہ ایک پولیس اور ایک ریلوے اہلکا ر کی میت کے علاوہ چار میتوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔‘

اس سے قبل بدھ کی رات پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حملے کے بعد آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ تمام ’33 دہشت گردوں‘ کو مار دیا گیا ہے جبکہ ان کے مطابق دو روز میں آپریشن کے دوران کل چار ایف سی اہلکار جان سے چلے گئے۔

نجی ٹی وی چینل ’دنیا نیوز‘ پر میزبان سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آپریشن میں آرمی، ایئر فورس، ایف سی اور ایس ایس جی نے حصہ لیا اور اس کے دوران انتہائی احتیاط برتی گئی تاکہ مسافروں کو نقصان نہ پہنچے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس آپریشن مکمل کرنے اور یرغمال شہریوں کو بازیاب کرنے پر پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔  

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن انتہائی مہارت کے ساتھ کیا گیا۔ ’معصوم شہریوں پر حملہ کرنے والوں کو ہر محاذ پر شکست دینے کے لیے پر عزم ہیں۔‘

 انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی۔

آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’11 مارچ کو تقریباً دوپہر ایک بجے دہشت گردوں نے بولان پاس کے علاقے میں حملہ کیا، انہوں نے ریلوے ٹریک پر دھماکہ خیز مواد نصب کرکے جعفر ایکسپریس ٹرین کو روک دیا۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں 440 مسافر سوار تھے۔

’یہ علاقہ کافی دور افتادہ ہے اور گنجان آباد آبادی سے دور واقع ہے۔ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ہماری کارروائی فوری طور پر شروع کی گئی، جس میں پاکستان فوج، پاکستان فضائیہ، ایف سی اور ایس ایس جی کے اہلکار شامل تھے۔ یہ آپریشن یرغمالیوں کو بحفاظت آزاد کروانے میں کامیاب رہا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’دورانِ کارروائی دہشت گرد سیٹلائٹ فونز کے ذریعے افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ گزشتہ شام تک، ہم نے 100 سے زائد مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کروایا تھا اور آج بڑی تعداد میں یرغمالیوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، کو آزاد کروایا گیا۔ یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا یہاں تک کہ ہم نے حتمی کلیئرنس آپریشن مکمل کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس کارروائی میں بے گناہ مسافروں کو کوئی نقصان نہ پہنچانے کے لیے انتہائی احتیاط برتی گئی۔ آپریشن کے دوران سب سے پہلا ہدف خودکش بمبار تھے، جنہیں ہمارے سنائپرز نے نشانہ بنا کر ختم کیا۔ اس کے بعد ہماری فورسز نے مرحلہ وار کارروائی کرتے ہوئے تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کیا اور یرغمالیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔‘

آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق مجموعی طور پر 33 دہشت گردوں کو مارا گیا اور آپریشن کے آغاز سے قبل دہشت گرد پہلے ہی 21 بے گناہ مسافروں کو قتل کر چکے تھے۔ اسی دوران ریلوے پوسٹ پر تعینات تین ایف سی اہلکار بھی جان سے گئے جبکہ ایک ایف سی جوان آپریشن کے دوران چل بسا ہوا۔ ’کل چار ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ ’آپریشن کے دوران تمام دہشت گردوں کو ختم کر دیا گیا۔ علاقے اور ٹرین کی مکمل تلاشی کا عمل ابھی جاری ہے، لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ دہشت گردوں کا سختی سے قلع قمع کر دیا گیا ہے۔ وہ مسافر جو خوف کے باعث علاقے میں منتشر ہو گئے تھے، انہیں بھی ٹریس کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ’کسی کو بھی غیر ملکی عناصر کے اشارے پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس طرح کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’جعفر ایکسپریس کے اس واقعے نے کھیل کے اصولوں کو بدل دیا ہے کیونکہ ان دہشت گردوں کا پاکستان یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے مسافروں کو چھوٹے گروہوں میں جمع کر رکھا تھا۔ ’معصوم مسافروں کے ساتھ ساتھ خودکش بمبار بھی تعینات کیے گئے تھے، اسی وجہ سے کارروائی انتہائی احتیاط اور تدبر سے انجام دی گئی۔ آج حتمی کلیئرنس آپریشن کے دوران ایس ایس جی اہلکاروں نے خودکش بمباروں کو نشانہ بنایا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ جیسے ہی خودکش بمباروں کو ختم کیا گیا، یرغمالی علاقے میں بھاگنے لگے۔ اسی طرح، آپریشن ٹیم نے ٹرین کو بھی مرحلہ وار کلیئر کیا، باقی خودکش بمباروں کو نشانہ بنا کر ختم کیا۔

’اس کے بعد، ٹرین کو وقفے وقفے سے کلیئر کیا گیا تاکہ خواتین، بچوں اور معصوم مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی سکیورٹی اہلکار کی موت واقع نہیں ہوئی۔

12 مارچ، رات آٹھ بجے

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق کہا ہے کہ ’ایسی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ابھی میری وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی جنہوں نے مجھے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے گھناؤنے دہشت گرد حملے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پوری قوم اس گھناؤنے فعل سے شدید صدمے میں ہے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہے۔‘

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’میں شہدا کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور زخمیوں کو جلد صحت یاب فرمائے۔ آپریشن کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔‘

12 مارچ، شام سات بج کر 20 منٹ

سکیورٹی حکام کی جانب سے جاری تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس جی اہلکاروں نے آپریشن مکمل کر لیا ہے اور تمام دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے۔

بیان میں سکیورٹی حکام نے اسے ’آپریشن گرین بولان‘ کا نام دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’تمام معصوم یرغمالیوں کو بحافظت بازیاب کر لیا گیا ہے اور ان کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

’آپریشن کے آخری مرحلہ کامیابی سے جاری ہے جس میں دماکہ خیز مواد اور ٹرین میں موجود بقیہ یرغمالیوں کی تلاش شامل ہے۔‘

12 مارچ، شام سات بج کر پانچ منٹ

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے، جسے امریکہ نے ایک عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔‘

امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے اور بلوچستان کے ضلع کچھی میں مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم متاثرین، ان کے اہل خانہ اور اس خوفناک واقعے سے متاثر ہونے والے تمام افراد سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

’پاکستانی عوام کو تشدد اور خوف سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ امریکہ پاکستان کا مضبوط شراکت دار رہے گا تاکہ وہ اپنے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنا سکے۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

12 مارچ، شام چھ بج کر 20 منٹ

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان کے امن کے لیے تمام اقدامات کرنے کو تیار ہے۔

میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی میں کہا کہ ’ہمیں اب اس لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بی ایل اے کوئی جرگہ کر رہی ہے جو میں ان کے ساتھ جا کر جرگہ کروں، کوئی سکول سسٹم چلا رہی ہے جو میں جا کر کہوں کہ یہ سسٹم ٹھیک نہیں ہے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’وہ (بی ایل اے) بندوق کی نوک پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔ تو کیا تشدد کی اجازت دے دیں، کیا اس کی اجازت دے دیں کہ معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر مارنا شروع کر دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جو تشدد کرے گا، جو ریاست پاکستان کو توڑنے کی بات کرے گا، بندوق اٹھائے گا، ریاست مکمل طور پر ان کا قلع قمع کرے گی۔‘‎

12 مارچ، شام پانچ بج کر 55 منٹ

سکیورٹی ذرائع نے بدھ کی شام بتایا ہے کہ بولان کے قریب جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنانے والے حملہ آوروں کے خلاف آپریشن آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

 سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں بشمول خواتین اور بچوں کے، جنہیں انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ اس سے پہلے 190 مسافروں کو بازیاب کروایا جا چکا ہے۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’دوران کلیئرنس آپریشن انتہائی احتیاط اور مہارت کا مظاہرہ کیا گیا اور معصوم جانیں بچائی گئیں، تاہم پہلے سے دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے کچھ شہید مسافروں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔‘

سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ موقعے پر موجود تمام حملہ آوروں کو مار دیا گیا ہے اور مزید تفصیلات کچھ دیر میں مطلع کر دی جائیں گی۔

12 مارچ، شام پانچ بج کر 20 منٹ

بلوچستان اسمبلی کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بلوچ خواتین کو ’خودکش بمبار‘ بنانے اور ’دہشت گردی‘ کے واقعات کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ہے۔

حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قرارداد وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے کھیل مینا مجید نے پیش کی۔

مینا مجید کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں خواتین خودکش بمبار کا بڑھنا انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔‘

بیان کے مطابق مینا مجید نے ایوان میں کہا کہ ’سماج دشمن عناصر اور دہشت گرد تنظیمیں بلوچ خواتین اور معصوم طلبہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنائے۔‘

12 مارچ، دوپہر تین بج کر 35 منٹ

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بدھ کو امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے جس میں جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق میر سرفراز بگٹی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’حملہ ناقابل برداشت ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان،  آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے۔‘

میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ’ملک دشمن عناصر کا کیک کی طرح پاکستان کو کاٹنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔‘

12 مارچ، دوپہر دو بج کر 52 منٹ

پاکستان میں سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں یرغمال بنائے گئے مسافروں میں عورتوں اور بچوں کی ’خود کش بمباروں کے ساتھ موجودگی‘ کے باعث آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی جا رہی ہے۔

سکیورٹی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کا ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اب تک 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران اب تک 30 شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔

12 مارچ، دوپہر دو بج کر 30 منٹ

وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے کئی مسافر اب تک یرغمال ہیں، جنہیں بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

وزیر ریلوے کو نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ٹیلی فون کیا اور جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کرنے کی مذمت کی، اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ یرغمال مسافروں میں خواتین اور بچے ہونے کی وجہ سے انتہائی احتیاط برتی جارہی ہے۔

12 مارچ، دوپہر دو بج کر 15 منٹ

سکیورٹی ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان فضائیہ حصہ لے رہی ہے۔

سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے کارروائی جاری ہے۔

ذرائع نے کہا کہ پاکستانی ایجنسیوں نے شدت پسندوں کی افغانستان میں موجود معاونین سے ہونے والی گفتگو کو  پکڑ لیا، جو کہ غیر ملکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔

12 مارچ، دوپہر تین بجے

سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکر نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ’پورا یقین ہے کہ ہماری فورسز یرغمالیوں کو رہا اور دہشت گردوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گی، انشااللہ۔

’لیکن یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ غیر نمائندہ حکمران وہ اخلاقی حیثیت ہی نہیں رکھتے کہ قوم کو یکجا کر سکیں۔ بھلا اِن حالات میں اختر مینگل اور ان کی جماعت پر کریک ڈاؤن کی کیا تُک ہے؟ محمود خان، ڈاکٹر مالک کی سیاسی جگہ ختم کرنے سے کیا حاصل ہوا؟

’جن کو یہ کہہ کر بڑے عہدوں پر بٹھایا گیا کہ اِس سے بلوچستان کا احساسِ محرومی ختم ہوگا، آج ان میں اِس بھنور سے نکالنے کی کیا صلاحیت ہے؟‘

12 مارچ، دوپہر دو بجے

کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی ویڈیو میڈیا کو جاری کی ہے جس میں خشک پہاڑوں کے بیچ پہلے ٹرین کے قریب دھماکہ ہوتا ہے اور اس کے بعد وہ رک جاتی ہے۔ بعد میں مسافروں کو اتار کے مختلف گروپوں میں بانٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ویڈیو کی تاہم آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

12 مارچ، دوپہر 12 بج کر 30 منٹ

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

ترجمان کے مطابق گذشتہ دو روز کے دوران پنجاب بھر میں 791 سرچ اینڈ سویپ آپریشن، اور سات فرضی مشقیں کی گئیں۔ سرچ آپریشنز کے دوران سنگین جرائم میں ملوث اشتہاری و عادی مجرمان سمیت مشتبہ افراد گرفتار ہوئے۔

12 مارچ، صبح 11 بج کر 45 منٹ

ہیلپ لائن: پاکستان ریلویز نے کہا ہے کہ اس نے جعفر ایکسپریس سے متعلق راولپنڈی سٹیشن پر معلومات کے لیے ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا ہے۔ بیان کے مطابق کسی بھی مسافر سے متعلق تمام معلومات ہیلپ ڈیسک سے معلوم کی جا سکتی ہیں۔

راولپنڈی ہیلپ ڈیسک کوئٹہ اور پشاور کنٹرول سے رابطہ میں ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے سٹیشن کوئٹہ کے انکوائری آفس میں ایمرجنسی سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

مزید معلومات کے لیے 0819201210, 0819201211 اور 117 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

کوئٹہ کا ٹرین آپریشن عارضی طور پر معطل، جسےسکیورٹی کلیئرنس کے بعد بحال کیا جائے گا

12 مارچ، صبح 10 بج کر 45 منٹ

بڑی کارروائی: اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے بدھ کو ملک کے جنوب مغربی پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف یرغمال بنائے گئے ٹرین مسافروں کی بازیابی کے لیے ’بڑے پیمانے پر‘ آپریشن شروع کیا ہے۔

دو روز کے دوران پاکستانی فورسز محصور ٹرین سے 155 یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب رہی ہیں جبکہ ایک غیرواضح تعداد میں مسافر اب بھی حملہ آروں کے پاس ہیں۔

12 مارچ، صبح 10 بجے

صوبہ بلوچستان میں ایک سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ 'ٹرین یرغمالیوں اور دیگر افراد کی بازیابی کے لیے ایک بھرپور آپریشن کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔'

عہدیدار نے کہا کہ فورسز کو ’رات کے اندھیرے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم کسی بھی ایسے اقدام سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں جو یرغمالیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔‘

12 مارچ، بدھ صبح 9:30 بجے

سکیورٹی اہلکاروں نے الزام عائد کیا کہ ممکنہ شکست کے پیش نظر خودکش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ باقی ماندا حملہ آوروں کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

منگل کی رات تک کے اپ ڈیٹس

بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کی دوپہر کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے 450 کے قریب مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بعدازاں 155 کو رہا کروا لیا گیا جبکہ 27 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر موجود مقامی صحافی محمد عیسیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس سے بازیاب کیے گئے مسافروں کو سرکاری حکام نے صوبائی دارالحکومت پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ 

ابتدائی طور پر 54 مسافروں کو پانچ بسوں میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پنچایا گیا، جہاں اکثر مسافروں کے رشتہ دار گذشتہ شام سے انتظار کر رہے تھے۔ ان کے مطابق کوئٹہ ریلوے سٹیشن اور اس کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس کے بازیاب کرائے گئے مسافروں میں عورتیں اور بچے شامل تھیں۔‘

صوبے میں سرگرم شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور مغویوں کو مارنے کی دھمکی دی ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ کچھ مسافروں کو پہاڑی علاقوں میں لے جایا گیا ہے۔

بی ایل اے کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ 214 یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے اور اس نے حکومت کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی ہے کہ  بلوچ سیاسی قیدیوں، لاپتہ افراد اور سیاسی کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

اس حملے کی صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کی تعریف کی۔

دوسری جانب بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی اور امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘

 انہوں نے مزید کہا: ’وزیر اعلیٰ بلوچستان دلیر آدمی ہیں اور ہم مل کر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان