پاکستان حکومت نے منگل کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو آپریشن بنیان مرصوص کی ’اعلیٰ حکمت عملی‘ پر فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی ہے۔
یہاں ہم فیلڈ مارشل کیا ہوتا ہے؟ کیا یہ صرف آرمی چیف کو دیا جا سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی کیا مراعات ہیں؟ اس سے قبل پاکستان میں کتنے آرمی چیف گزرے ہیں؟ جیسے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فائیو سٹارز پر مشتمل فیلڈ مارشل اعلیٰ ترین فوجی رینک ہے جو فور سٹار جنرل کو ہی دیا جا سکتا ہے۔ اس طرح فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر فور سٹار جنرل نہیں بلکہ فائیو سٹار جنرل شمار ہوں گے۔
پاکستان میں اس وقت چار جنرلز ہیں، تین فورسز کے چیف جبکہ چوتھے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ہیں۔
فیلڈ مارشل پاکستان کی فوجی تاریخ میں ایک اعلیٰ ترین فوجی عہدہ سمجھا جاتا ہے جو غیر معمولی خدمات انجام دینے والے جنرل کو ’اعزازی‘ طور پر دیا جاتا ہے۔
یہ عہدہ عمومی طور پر جنگی مہارت اور قومی دفاع میں شاندار خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ حالانکہ فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک رسمی اور ’اعزازی رینک‘ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ، سیکریٹری دفاع اور وزیر دفاع کے عہدے پر رہنے والے نعیم لودھی کہتے ہیں کہ ’بیشتر ممالک میں فیلڈ مارشل کا عہدہ عمومی طور پر اعزازی ہوتا ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت پاکستان فیلڈ مارشل کے کیا قواعد و ضوابط بنائے گی تاحال معلوم نہیں ہے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم لودھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فیلڈ مارشل ریٹائر نہیں ہوتا، ان کے نام کے ساتھ ’ریٹائر‘ کا لفظ کبھی لکھا نہیں جاتا، یہ عہدہ سینیئر موسٹ ہوتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’فیلڈ مارشل کو ملنے والی مراعات کا تاحال اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ ایوب خان نے خود کو فیلڈ مارشل بنایا تھا، لہذا ان کو ملنے والی مراعات کہیں درج نہیں ہیں۔
’میں سیکریٹری وزارت دفاع اور وزیر دفاع رہا ہوں لیکن میں نے فیلڈ مارشل کو ملنے والی مراعات کہیں نہیں دیکھیں۔ میرے خیال میں یہ تمام قوانین اس حکومت کو بنانے پڑیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل 1958 میں سابق فوجی صدر ایوب خان خود کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دے چکے ہیں۔ وہ اس وقت آرمی چیف کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر بھی تھے۔
نعیم لودھی کہتے ہیں کہ ’فیلڈ مارشل سمیت فوج میں دیے گئے تمام رینک ہمیشہ نام کے ساتھ رہتے ہیں جبکہ تک متعلقہ شخص کا کورٹ مارشل کر کے اس کا رینک لے نہ لیا جائے۔‘
ان کے مطابق عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے کے بعد اب ایک فور سٹار جنرل کی جگہ بن سکتی ہے۔
دوسری جانب ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفیٰ کہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل اسے کہتے ہیں جو ایک سے زائد افواج کی کمان سنبھال چکے ہوں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یہ اعزازی عہدہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تاحال آرمی چیف کو ہی یہ عہدہ دیا جا چکا ہے۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کسی نیوی یا ائیر فورس کو یہ اعزاز دیا گیا ہو۔‘
فیلڈ مارشل کو ملنے والی مراعات سے متعلق غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے کہیں نہیں پڑھا کہ ایک فیلڈ مارشل کو کیا مراعات ملتی ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’جان جانے کے بعد بھی فیلڈ مارشل کا عہدہ ساتھ رہتا ہے۔ جیسے فیلڈ مارشل مانک شاہ کو ابھی تک فیلڈ مارشل لکھا یا پکارا جاتا ہے۔‘
غلام مرتضیٰ کہتے ہیں کہ ’ایوب خان کے فیلڈ مارشل ہونے پر لوگوں کو تحفظات ہیں کیونکہ روایتی طور پر فیلڈ مارشل ایک سے زیادہ افواج کی کمانڈ سنبھالتا ہے۔ اسی لیے لوگوں کو ان کے فیلڈ مارشل ہونے پر اعتراضات رہے ہیں۔‘