خضدار حملہ: ’زخمی بیٹی نے والد کو حوصلہ دیا‘

خضدار میں سکول پر حملے میں صوبیدار سلیم کے دو بیٹیوں کی جان گئی جبکہ ان کا ایک بیٹا شدید زخمی ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار میں گذشتہ بدھ کو آرمی پبلک سکول کی ایک بس پر بم حملے میں اموات کی تعداد جمعے کو آٹھ ہو گئی ہے جن میں پانچ طالبات اور ایک طالب علم ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے صحافیوں کے وفد کو جمعے کو کوئٹہ لے جا کر جان سے گئے طلبہ کے لواحقین اور زخمی طالبات کے والدین سے بھی ملاقات کرانے کے علاوہ خضدار حملے اور صوبے میں سکیورٹی صورت حال پر بھی بریفنگ دی گئی۔

کوئٹہ میں عسکری حکام کی طرف سے صحافیوں کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار ایک گاڑی میں سوار میں تھا اور اس کا ہدف سکول بس ہی تھی۔

کوئٹہ کے سی ایم ایچ ہسپتال میں صحافیوں کے بتایا گیا کہ طالب علموں سمیت 42 افراد زخمی ہیں جن میں سے 12 کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔

حملے میں زخمی ہونے والی 13 سالہ خدیجہ راشد کے والد صوبیدار راشد امیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’بہت دلیر بیٹی ہے، بالکل نہیں گھبرائی ہے اور مجھے حوصلہ دیا ہے نہ میں اسے حوصلہ دیتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے بچوں کو سافٹ ٹارگٹ کے طور پر نشانہ بنایا۔ انہوں نے وہ والدین جن کے بچوں کی جان گئی یا جن کے بچے زخمی ہیں ’وہ پھر بھی پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں۔‘

صوبیدار سلیم کی دو بیٹیوں کی اس حملے میں جان گئی جبکہ ان کا ایک بیٹا شدید زخمی حالت میں کوئٹہ کے سی ایم ایچ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

صوبیدار سلیم کے بھائی وسیم آصف نے بتایا کہ بھائی کے بچے سکول میں اپنے اساتذہ اور ساتھی طالب عملوں سے الوادعی ملاقات کرنے کے لیے جا رہے تھے کہ ان کی بس کو نشانہ بنایا۔

زخمی اور جان سے گئے بچوں کے والدین اور لواحقین جب میڈیا سے بات کر رہے تھے نہ صرف ان کے چہروں پر دکھ اور تکلیف کے آثار نمایاں تھے بلکہ ہسپتال کا تمام ماحول سوگوار تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ان حملوں کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے جس سے متعلق دنیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

انڈیا خضدار میں سکول بس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اس حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کر چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان