پنجاب میں سیلاب سے 24 لاکھ متاثر، ملتان میں صورتحال ’تشویش ناک‘ ہونے کا خدشہ: حکام

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے اور ملتان میں صورت حال تشویش ناک ہو سکتی ہے۔

31 اگست 2025 کی اس تصویر میں صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں ایک ضعیف خاتون کو سیلاب سے متاثرہ علاقے سے اٹھا کر نکالا جا رہا ہے  (عارف علی / اے ایف پی)

پنجاب میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ نے منگل کو کہا ہے کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث 32 سو سے زائد دیہات اور 24 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

 پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے اور ملتان میں صورت حال تشویش ناک ہے۔

 حالیہ بارشوں اور انڈیا کی طرف سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان کے تین دریاؤں ستلج، راوی اور ستلج میں شدید سیلابی صورت حال ہے جس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔

انڈیا نے منگل کو پاکستان کو مزید ایک الرٹ بھیجا جس کے مطابق دریائے ستلج پر کم از کم دو مقامات پر پانی کی سطح اونچے درجے کے سیلاب جیسی ہو جائے گی۔   

 پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 24 لاکھ 52 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں پھنس جانے والے نو لاکھ 99 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ 

’متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 7 لاکھ 8 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔‘

پی ڈی ایم اے کے مطابق ’چناب سے ریلا ہیڈ تریموں سے رات  ملتان پہنچے گا۔‘

نبیل جاوید نے بتایا کہ اگلے چار گھنٹے پیر محل اور خانیوال کے لیے اہم ہیں، آج شام میں ہیڈ محمد والا اونچے درجے کا سیلاب آئے گا جو ملتان پہنچے گا۔‘

حکام نے ہیڈ محمد والا کو ہر طرح کی ٹریفک سے روک دیا گیا ہے۔

منگل جو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق  منگلا ڈیم 82 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ ’دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے۔پونگ ڈیم 98 فیصد جبکہ تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکا ہے۔‘

پاکستان میں موسم کی اطلاع دینے والے ادارے نیشنل ویدر فورکاسٹنگ سنٹر، اسلام آباد نے آج اور کل (منگل اور بدھ کو) پنجاب، خیبر پختونخوا اور شمالی علاقوں کے بیشتر حصوں میں مزید طوفانی بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔

این ڈبلیو ایف سی کی ویب سائٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ پنجاب کے اضلاع بشمول راولپنڈی، نارووال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاؤالدین، لاہور، قصور، اوکاڑہ، شیخوپورہ، حافظ آباد اور ملحقہ علاقوں میں یا ان کے قریب بہنے والے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی بن سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادارے نے مزید بتایا کہ موسلادھار بارشوں سے پاکستان کے زیر انتظام جموں، بھمبر، میرپور، کوٹلی، پنچ، حویلی اور ملحقہ علاقوں کے مقامی نالوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔

الرٹ میں مزید کہا گیا کہ پیش گوئی کی مدت کے دوران لینڈ سلائیڈنگ/مڈ سلائیڈنگ خیبر پختونخواہ، مری، گلیات اور کشمیر کے کمزور پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی بندش کا سبب بن سکتی ہے۔ 

پاکستان میں جون سے مون سون بارشوں کے نو سپیل آ چکے ہیں، جن میں ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانیاں آئیں، جن سے ملحقہ علاقے زیر آب آئے۔

بارشوں اور سیلاب سے ملک کے مختلف حصوں میں مالی اور جانی نقصان ہوا۔

این ڈی ایم کے مطابق اب تک حالیہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پیش آنے والے مختلف واقعات میں ملک بھر میں 26 جون کے بعد سے 850 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، جب کہ 1100 سے سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔

این ڈبلیو ایف سی کے الرٹ میں مزید کہا گیا کہ ’عوام، مسافروں اور سیاحوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں اور تازہ ترین موسمی حالات کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں۔‘

این ڈبلیو ایف سی کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ آج (منگل کو) کشمیر اور شمال مشرقی پنجاب میں تیز ہواؤں/گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جب کہ اسلام آباد اور بالائی خیبر پختونخواہ کے مختلف مقامات پر موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ 

’ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا۔‘

بونیر

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع بونیر کے ریسکیو 1122 کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث پیر بابا اور ارد گرد کے علاقوں کے  ندی نالوں میں پانی تیزی سے بڑھا اور اب وہاں سے گزر گیا ہے۔  

ریسکیو 1122 بونیر نے گذشتہ رات ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ ’پانی پیر بابا کی طرف بڑھ رہا ہے اور صورت حال کے پیش نظر ریسکیو کی واٹر ریسکیو ٹیمیں مختلف مقامات پر تعینات کر دی گئی ہیں۔‘

مہمند

پشاور میں ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی کے مطابق مہمند کنٹرول روم کو اچانک سیلاب اور گھروں کے گرد پانی جمع ہونے کی ایمرجنسی کالز موصول ہوئیں۔ ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں کادو کور میچنئ، قندارو صافی (جاز ٹاور  والی کور) اور خوازئی کونگ ایریا شامل ہیں، جہاں گھروں کے اندر پانی داخل ہوا جس سے شہری محصور ہوکر رہ گئے۔

بلال فیضی نے بتایا کہ ریسکیو اہلکار متاثرہ گھروں سے لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔

پشاور

نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق پشاور کے مضافاتی علاقے میں بڈھنی نالے میں درمنگی کے مقام پر پانی کا اخراج 16,142 کیوسک تک پہنچ گیاہے، جو انتہائی درجے کا سیلاب ہے۔ 

ایب بیان میں بتایا گیا کہ پشاور کے رہائشی علاقوں ورسک روڈ، درمنگی اور ریگی للمہ کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔

سرکاری محکموں بشمول ریسکیو 1122 ہائی الرٹ پر ہیں، جنہوں نے نشبیی علاقوں کے رہائشیوں کو حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان