پنجاب میں ’تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا‘، 20 لاکھ افراد متاثر: پی ڈی ایم اے

پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ’صوبے کے مختلف اضلاع اگلے چند روز میں بڑے سیلابی ریلوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔‘

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے اتوار کو کہا ہے کہ صوبے سے اس وقت تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث مجموعی طور پر صوبے میں سیلاب متاثرین کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’انسانی جانوں کو بچانا ہماری اولین ترجیح ہے، اب تک ساڑھے سات لاکھ افراد کے انخلا کا عمل کیا جا چکا ہے۔‘

انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث دریائے ستلج، راوی اور چناب کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، جس نے ملک بھر میں خطرناک سیلابی صورت حال پیدا کی اور صوبہ پنجاب سے نہ صرف لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی بلکہ بڑی تعداد میں زرعی اور مالی نقصان ہوا۔

عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ’اب تک پنجاب میں 22 سو کے قریب دیہات متاثر ہوئے ہیں اور یہ اعداد وشمار بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ دریائے ستلج اور چناب کے پانی کا ابھی مزید تین سے چار اضلاع سے گزرنا ہے۔

’صوبے کے مختلف اضلاع اگلے چند روز میں بڑے سیلابی ریلوں سے متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق: ’قصور سے اس وقت دو لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 75ہزار کیوسک کا ریلا اوکاڑہ اور پاکپتن سے گزرے گا۔ ہیڈ اسلام پر بھی ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے کی توقع ہے۔‘

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ ’دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ خانیوال کے دیہات آئندہ 24 گھنٹوں میں متاثر ہوں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دو ستمبر کو دریائے راوی کا پانی چناب سے ملے گا جس کے بعد کبیر والا اور خانیوال کے مزید دیہات متاثر ہو سکتے ہیں۔‘

عرفان علی کاٹھیا نے مزید کہا کہ ’تری مو ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 18 گھنٹے کی تاخیر سے پہنچا ہے اور امکان ہے کہ کل دوپہر کو سات لاکھ کیوسک کا ریلا وہاں سے گزرے گا۔ اسی طرح ہیڈ محمد والا پر آٹھ لاکھ کیوسک کا ریلا متوقع ہے جبکہ شیر شاہ برج پر سے بھی سیلابی ریلا گزرے گا۔‘

پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلابی صورت حال ختم ہونے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے ریسکیو آپریشن میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ساڑھے سات لاکھ لوگوں کے علاوہ پانچ لاکھ مویشی بھی محفوظ مقامات پر لے جائے گئے۔

بقول مریم اورنگزیب: ’400 سے زیادہ ویٹنری کیمپ لگائے گئے ہیں اور جانوروں کے چارے کا بھی بندوبست کیا گیا۔‘

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے شروع ہونے والی بارشوں اور اس کے باعث آنے والے سیلاب کی وجہ سے اب تک مجموعی طور پ ملک بھر میں 849 افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ ایک ہزار 130 زخمی ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ نقصان صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوا، جہاں کل 480 اموات ہوئیں جبکہ اس کے بعد پنجاب میں 209 اموات ہوئیں۔

محکمہ موسمیات نے آج (31 اگست کو) شمالی علاقہ جات اور اسلام آباد میں تیز بارشوں اور اس کے باعث فلیش فلڈ کی پیش گوئی کی ہے۔

ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ’شدید بارشیں دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، نوشہرہ، صوابی، مری، گلیات، اسلام آباد/راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر، ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی ندی نالوں اور ملحقہ علاقوں میں فلیش فلڈز کا باعث بن سکتی ہیں۔

اسی طرح ’شدید بارشیں اسلام آباد/راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، پشاور، نوشہرہ اور مردان کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈ کا سبب بن سکتی ہیں۔‘

ادارے نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈز اور مڈ سلائیڈز خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں، مری، گلیات اور کشمیر میں سڑکوں کی بندش کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان