پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو یوم دفاع کے موقعے پر اپنے پیغامات میں کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن پڑوسی ملک انڈیا کی اشتعال انگیزی سے غافل نہیں رہ سکتا اور یہ کہ پاکستان ایک بہادر قوم ہے جو اپنی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
1965 میں پاکستان انڈیا کے درمیان جنگ کے 60 سال مکمل چکے ہیں۔ 6 ستمبر کو انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور اس جنگ میں کامیاب دفاع پر چھ ستمبر کو ہر سال یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان دنیا کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور تعمیری روابط کی پالیسی پر کاربند ہے۔ اس کے باوجود ہم مسلسل انڈین اشتعال انگیزیوں اور بدلتے ہوئے علاقائی تناظر کی حقیقت سے غافل نہیں رہ سکتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط اور جدید بنانے کے ساتھ ساتھ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور اپنی سرحدوں میں سرگرم غیر ملکی پراکسیوں کے دوہرے خطرے کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 60 سال قبل پاکستان کی مسلح افواج نے عوام کے بھرپور تعاون سے ’دشمن کی جارحیت کو ناکام بناتے ہوئے ثابت کیا کہ پاکستان ایک بہادر قوم ہے جو اپنی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جدید جنگی مہارتوں اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ’تزویراتی وژن کے ذریعے دشمن کے تکبر کو اپنی پرعزم قوت سے کچلتے ہوئے نئی تاریخ رقم کی۔‘
یوم دفاع کے موقعے پر انڈیا کے زیرانتظام کشمیری کے عوام کے ساتھ بھی وزیراعظم شہباز شریف نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’کئی دہائیوں کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کو برداشت کیا ہے۔ ان کی جدوجہد آزادی کو طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔‘
اس موقعے پر شہباز شریف نے فلسطین میں جاری مظالم کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ ’وہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، شہریوں کے تحفظ اور غزہ کے لوگوں کو ضروری انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔‘
’شاندار باب‘
صدر آصف علی زرداری نے یومِ دفاع و شہدا کے موقعے پر مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے پاکستان کے دفاع اور خودمختاری کے لیے ملک کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چھ ستمبر کو پاکستان کی تاریخ کا ایک ’شاندار باب‘ قرار دیا۔
ایوانِ صدر سے جاری پیغام میں انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ کا جذبہ قربانی آج بھی آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
صدر نے اس سال کے یومِ دفاع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مئی 2025 میں انڈیا کے خلاف ہونے والے آپریشن ’بنیان المرصوص‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’جس طرح ہماری جری افواج نے 1965 میں غیر معمولی جرات اور عزم کا مظاہرہ کیا، اسی طرح ہمارے بیٹوں نے اس سال کے آپریشن میں بھی اپنی بے مثال بہادری ثابت کی۔‘‘
انہوں نے پاکستان کی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت، جنگی تیاری اور بری، فضائی اور بحری تینوں محاذوں پر جدید صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سب ہمارے دفاع کو ’ناقابلِ تسخیر‘بناتے ہیں، جو قوم کے لازوال جذبے اور افواج کے غیر متزلزل عزم پر استوار ہے۔
’متحد قوم کو شکست نہیں دی جا سکتی‘
یومِ دفاع کے موقعے پر پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے وطن کے لیے جانیں نچھاور کرنے والے ’شہدا اور اُن کے خاندانوں‘ کو خراجِ عقیدت پیش کیا ۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ’آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے مشترکہ پیغام میں کہا کہ چھ ستمبر 1965 کا دن پاکستانی قوم کے غیرمتزلزل عزم اور اٹل جذبے کی علامت ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’اس روز بہادر سپاہیوں نے قوم کی حمایت کے ساتھ دشمن کی جارحیت کو پسپا کیا اور ایک ایسے حریف کے عزائم ناکام بنائے جو تعداد اور اسلحے میں کہیں زیادہ تھا۔ شہدا کی قربانیوں اور بہادری نے یہ انمٹ پیغام چھوڑا کہ ایک متحد قوم کو شکست نہیں دی جا سکتی۔‘