صوبہ پنجاب کے لاہور ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر میں موجود بظاہر دیکھنے میں عام لگنے والی گاڑی پاکستان کی پہلی آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے چلنے والی ڈرائیونگ ٹیسٹ گاڑی ہے۔
اس گاڑی سے نئے ڈرائیونگ لائنسس حاصل کرنے والے امیدواروں کا تین منٹ میں گاڑی چلانے کا معیار پرکھا جائے گا۔
دوران ٹیسٹ اب کوئی پولیس اہلکار ڈرائیور کے ساتھ موجود نہیں ہو گا بلکہ گاڑی جدید نظام کے تحت خود ہی امیدواروں کی کامیابی یا ناکامی کا نتیجہ اخذ کرے گی۔
پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح پنجاب کے شہری علاقوں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کے باعث حادثات بھی بڑھ رہے ہیں۔ گذشتہ ایک سال سے پنجاب کی ٹریفک پولیس نے لاہور سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں میں بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کر رکھا ہے۔
ترجمان پنجاب ٹریفک پولیس عثمان قریشی کے مطابق ’صوبے میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف 90 روزہ مہم جاری ہے۔ جس کے تحت صرف لاہور شہر میں ابتدائی 40 روز کے دوران ٹریفک پولیس نے 69 ہزار بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کو دو لاکھ 87 ہزار روپے سے زیادہ کے جرمانے کیے ہیں۔ اسی لیے ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کا ٹیسٹ سینٹرز پر رش بڑھتا جارہا ہے۔‘
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹرز وقاص نذیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو شفاف بنانے کے لیے پنجاب میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کے لیے پاکستان کی پہلی آرٹیفیشل انٹیلیجنس بیسڈ ڈرائیونگ ٹیسٹ کار تیار کر لی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس جدید گاڑی کو ٹریفک پولیس نے اپنی مدد آپ کے تحت انجینئرنگ طلبہ کی معاونت سےڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ یہ سمارٹ کار کیمروں اور جدید سینسرز سے لیس ہے اور امیدواروں سے خود کار طریقے سے ڈرائیونگ ٹیسٹ لینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑی کے اندر ایک فیشل ریکگنیشن کیمرہ اور بائیومیٹرک فنگر پرنٹ مشین نصب کی گئی ہیں، جبکہ باہر چار کیمرے امیدوار کی کارکردگی کو مانیٹر کرتے ہیں۔‘
ڈی ایس پی انصر ورک کا کہنا تھا کہ ’امیدوار کو گاڑی میں بیٹھتے ہی ایک خودکار نظام کے تحت ٹیسٹ کی ہدایات، کاؤنٹ ڈاؤن ٹائمر، ہینڈ بریک اور سیٹ بیلٹ کی کنفیگریشن سمیت تمام ضروری فیچرز مہیا کیے جاتے ہیں۔ اگر امیدوار ایک سے زیادہ بار ریورس گیئر کا استعمال کرتا ہے، تو گاڑی خودکار طور پر امیدوار کو فیل قرار دے دیتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے نتائج بھی خودکار سسٹم کے ذریعے فوری طور پر اپ ڈیٹ ہو کر امیدوار کو گاڑی میں ہی موصول ہو جائیں گے۔
ڈی آئی جی کے بقول: ’اے آئی بیسڈ ڈرائیونگ ٹیسٹ کار کو سب سے پہلے لاہور میں استعمال کیا جائے گا اور رواں مالی سال میں ایسی 200 گاڑیاں تیار کر کے پنجاب بھر کے تمام لائسنسنگ سنٹرز پر فراہم کی جائیں گی۔