پیر کے روز ایک اہم تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ سال یورپ کی ریکارڈ توڑ گرمیوں میں 60 ہزار سے زیادہ افراد چل بسے۔ یہ یورپ میں ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کی ایک اور سنگین وارننگ ہے۔
چونکہ یورپ دنیا کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں دوگنی تیزی سے گرم ہو رہا ہے، سپین میں مقیم محققین نے تجویز دی ہے کہ ہنگامی الرٹ سسٹم کے ذریعے خطرناک ہیٹ ویوز سے قبل کمزور افراد، خاص طور پر بزرگ شہریوں، کو بروقت خبردار کیا جا سکتا ہے۔
جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ’یورپ نے 2024 کی گرمیوں میں غیر معمولی طور پر مہلک موسم کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں 60 ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔ اس طرح گذشتہ تین گرمیوں میں مجموعی اموات 1,81,000 سے زیادہ ہو گئیں۔‘
یہ تخمینہ سپین کے بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ (ISGlobal) کے محققین نے 32 یورپی ممالک کے 53.9 کروڑ افراد پر مشتمل آبادی کے امواتی ریکارڈ کا تجزیہ کر کے لگایا۔
تحقیق کے مطابق گذشتہ سال یورپ اور دنیا کی تاریخ کی سب سے زیادہ گرم گرمیوں میں اندازاً 62,775 اموات ہوئیں۔ یہ 2023 کی گرمیوں میں ریکارڈ کی گئی 50,798 اموات کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ تھا، لیکن 2022 کی 67,873 اموات سے کم رہا۔
البتہ محققین نے خبردار کیا کہ ایسے تجزیوں میں غیر یقینی عوامل شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہ اعدادوشمار بالکل حتمی نہیں ہیں۔ تحقیق کے مرکزی مصنف تومس یانوش نے اے ایف پی کو بتایا کہ 2024 کے مطالعے میں اموات کا دائرہ تخمینہ 35 ہزار سے 85 ہزار تک ہے۔
زیادہ تر کیسوں میں گرمی کو براہِ راست موت کی وجہ کے طور پر درج نہیں کیا جاتا، اس لیے اصل تعداد طے کرنا مشکل ہے۔ ہیٹ سٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کے علاوہ گرمی دل کے دوروں، فالج اور سانس کی بیماریوں جیسی مہلک حالتوں کو بھی بڑھا دیتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحقیق کے مطابق، گذشتہ گرمیوں میں اٹلی سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں تقریباً 19 ہزار اموات ہوئیں، اس کے بعد سپین اور جرمنی میں چھ ہزار سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں۔ جب آبادی کے حساب سے شرح نکالی گئی تو یونان سب سے آگے رہا، جہاں فی دس لاکھ افراد میں 574 اموات ہوئیں، اس کے بعد بلغاریہ اور سربیا کا نمبر آیا۔
2025 میں کیا ہوا؟
اب سوال یہ ہے کہ اس سال کی حالیہ ختم ہونے والی یورپی گرمیوں میں کیا صورت حال رہی، جو کہ سپین اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں تاریخ کی سب سے گرم گرمیوں میں شمار کی جا رہی ہیں؟
گذشتہ ہفتے کی ایک تیز رفتار تحقیق کے مطابق انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی اس سال یورپی شہروں میں تقریباً 16,500 اموات کی ذمہ دار رہی۔ لیکن یہ صرف شہری آبادی پر مبنی تھا، پورے براعظم پر نہیں۔
برطانوی محققین نے اس تحقیق کے ذریعے تیز تر تصویر پیش کرنے کی کوشش کی تاکہ سرکاری اعدادوشمار اور پیئر ریویو عمل کے مہینوں یا سالوں کے انتظار کے بجائے فوری اندازہ لگایا جا سکے۔
البتہ یانوش نے کہا کہ دونوں قسم کی تحقیقات اہم ہیں: ایک ابتدائی تخمینہ فراہم کرتی ہے جبکہ دوسری زیادہ مستند اور درست نتائج پیش کر کے پالیسی سازی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اسی تحقیق نے ایک ایسے ٹول کا بھی جائزہ لیا جو موسمی پیشگوئیوں کی بنیاد پر ہیٹ ویوز سے قبل ہنگامی الرٹس جاری کرتا ہے۔ نتائج کے مطابق یہ الرٹس کم از کم ایک ہفتہ پہلے تک درست ثابت ہوئے۔
بارسلونا انسٹی ٹیوٹ کے خوان بایسٹر کلارامُنت نے کہا، ’یہ ابتدائی وارننگ سسٹم کمزور آبادیوں میں جان بچانے کا موقع ہے جس سے اب تک استفادہ نہیں کیا گیا۔‘