فرانس نے بھی فلسطین کو خود مختار ریاست تسلیم کر لیا

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو اقوام متحدہ میں باضابطہ طور پر فلسطین کو خود مختار اور آزاد ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو اقوام متحدہ میں باضابطہ طور پر فلسطین کو خود مختار اور آزاد ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر میکرون نے امریکی شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اس اجلاس میں اسرائیل کے سب سے بڑے حمایتی امریکہ نے شرکت نہیں کی۔

پاکستان نے فرانس کی جانب سے فلسطین کو خود مختار ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے اجلاس کے دوران فرانس کے ’تاریخی اور جرات مندانہ‘ فیصلے کو سراہا اور اس کے وفد نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔

اس سے قبل آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا اور پرتگال بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں، جس سے اسرائیل پر غزہ کے خلاف جارحیت کو فوری بند کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔  

موناکو، بیلجیئم، اندورا، مالٹا اور لکسمبرگ بھی فلسطینی ریاست کو جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم سے تسلیم کر چکے ہیں، جس سے ایسے ملکوں کی مجموعی تعداد اقوام متحدہ کی رکنیت کے تین چوتھائی تک پہنچ گئی ہے۔

سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے پہلے ہی مئی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا اور سویڈن نے 2014 میں اس فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔

صدر میکرون نے جنرل اسمبلی میں ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’امن کا وقت آ گیا ہے، کیونکہ ہم اسے حاصل کرنے کے قابل ہونے سے چند لمحے دور ہیں۔

’حماس کے زیر حراست 48 قیدیوں کو آزاد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جنگ، غزہ پر بمباری، قتل عام اور نقل مکانی روکنے کا وقت آ گیا ہے۔‘

تاہم میکرون نے کہا کہ فرانس اس وقت تک فلسطینی ریاست میں سفارت خانہ نہیں کھولے گا جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو جاتی اور تمام قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی اجازت نہ دینے کے عزم کا اظہار کیا اور ان کی کابینہ کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان نے ریاستی حیثیت کو ناممکن بنانے کے لیے مغربی کنارے کو الحاق کرنے کی دھمکی دی ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل ’کارروائی کرے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وہ امن کو فروغ نہیں دے رہے ہیں۔ وہ دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ حماس کے لیے ایک انعام ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے سربراہی اجلاس سے قبل اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں انتقامی کارروائی کے خطرے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کا خیر مقدم 

پاکستان نے فلسطینی ریاست کو فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور  پرتگال کی جانب سے تسلیم کرنےکا خیرمقدم کیا ہے۔

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحق ڈار نے مطالبہ کیا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے فلسطین کو تاحال تسلیم نہیں کیا وہ بین الاقوامی قانون کے تحت ریاست فلسطین کوتسلیم کریں۔

نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے یہ بات سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہی ۔ 

انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اعلیٰ سطح کی کانفرنس میں شرکت کی، جو فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ طور  پر  چیئر کی گئی۔

اسحق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو 1988 میں آزادی کے  اعلان کے فوری بعد تسلیم کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو تسلیم کیا جانا اقوام متحدہ اور  سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت فلسطینی عوام کا قانونی حق ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ  ان ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کی جانب قدم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا