غزہ منصوبہ: پاکستان سمیت عرب و مسلم ملکوں کا حماس کے ردعمل کا خیرمقدم

پاکستان، سعودی عرب، اردن، یو اے ای، انڈونیشیا، ترکی، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے۔

فلسطینی بیگ اور خالی گتے کے ڈبے اٹھائے پانچ اکتوبر 2025 کو وسطی غزہ میں ایک تباہ شدہ عمارت کے پاس سے گزر رہے ہیں (عیاد بابا / اے ایف پی)

پاکستان اور سات دیگر عرب و مسلم ممالک نے اتوار کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر فلسطینی تنظیم حماس کے ردِعمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے دیرپا فائر بندی اور بگڑتی ہوئی انسانی صورت میں مددگار ہونے کا ایک ’حقیقی موقع‘ قرار دیا ہے۔

ٹرمپ نے 29 ستمبر کو اپنا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں فوری فائر بندی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، مرحلہ وار اسرائیلی سکیورٹی فورسز کا انخلا، حماس کو غیر مسلح کرنے اور بین الاقوامی نگرانی میں غزہ کی بحالی کا منصوبہ شامل ہے۔

منصوبے کو اکتوبر 2023 سے جاری تنازعے میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کی موت کے بعد جنگ کے خاتمے کے ایک ممکنہ فریم ورک کے طور پر کئی عرب اور اسلامی ممالک کی محتاط حمایت حاصل ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکی، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ وہ ’غزہ میں جنگ کے خاتمے، تمام قیدیوں (زندہ یا مردہ) کی رہائی اور نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے آغاز‘ سے متعلق صدر ٹرمپ کی تجویز پر حماس کے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے فوراً بمباری روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کے صدر ٹرمپ کے مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ان کے عزم کو سراہا۔

انہوں نے توثیق کی کہ ’یہ پیش رفت جامع اور دیرپا فائر بندی کے حصول اور غزہ پٹی کے عوام کو درپیش سنگین انسانی حالات کے حل کے لیے حقیقی موقع ہے۔‘

بیان میں حماس کے اس اعلان کا بھی خیر مقدم کیا گیا کہ وہ غزہ کا انتظام غیر وابستہ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔ 

انہوں نے زور دیا کہ ’تجویز کے نفاذ کے طریقہ کار پر اتفاق اور اس کے تمام پہلوؤں کے حل کے لیے فوراً مذاکرات شروع کیے جائیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزرائے خارجہ نے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا کہ وہ تجویز پر عمل درآمد کی کوششوں کی حمایت کریں گے، غزہ پر جنگ کے فوری خاتمے کے لیے کام کریں گے، اور ایسے جامع معاہدے تک پہنچیں گے جو غزہ تک انسان دوست امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل کو یقینی بنائے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی معاہدے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکا جانا چاہیے، شہریوں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے، قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اور فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی کو ممکن بنایا جائے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے کو ایک متحدہ انتظامیہ کے تحت لایا جا سکے۔

حماس نے جمعے کو جاری اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے مجوزہ تبادلے کے فارمولے کے تحت ’تمام قیدیوں، زندہ یا مردہ، کی رہائی‘ پر رضامند ہے، بشرطیکہ عمل درآمد کے لیے زمینی حالات سازگار ہوں۔

تنظیم نے یہ موقف بھی دہرایا کہ وہ ’غزہ پٹی کے انتظام کو ایک آزاد فلسطینی انتظامیہ (ٹیکنوکریٹک اتھارٹی) کے سپرد کرنے‘ پر متفق ہے، جو فلسطینی قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت پر مبنی ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان