وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو ایک بیان میں افغانستان کی جانب سے سرحد پر ’بلااشتعال‘ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
پاکستان فوج نے آج ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ رات افغانستان کے ساتھ ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں اس کے 23 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 29 زخمی ہو گئے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان طالبان اور انڈیا کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے پاکستان - افغانستان سرحد پر بلااشتعال حملہ کیا، جس کا مقصد پاکستان کے سرحدی علاقوں میں عدم استحکام اور دہشت گردی کو فروغ دینا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی میں 200 سے زائد طالبان و عسکریت پسند مارے گئے، متعدد زخمی ہوئے جبکہ طالبان کے انفراسٹرکچر کو سرحدی پٹی میں وسیع نقصان بھی پہنچا۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں شہباز شریف نے جان سے جانے والے سکیورٹی فورسز کے 23 اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ’پاکستان کی افواج نے ہمیشہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جبکہ پوری قوم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کو وہاں موجود ’فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان‘ جیسے دہشت گرد عناصر کے بارے میں آگاہ کیا، جو افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
’دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں موجود عناصر کی حمایت حاصل ہے اور پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان نگران حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد عناصر کے استعمال میں نہ آنے دے۔‘
صدر آصف علی زرداری نے بھی سرحدی علاقوں میں افغان فورسز کی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہے جس کا بوجھ کسی ایک ملک پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت کی بلاجواز فائرنگ اور حملے سنگین سرحدی خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی کارروائیاں طالبان کے بنیادی ڈھانچے اور افغانستان میں موجود فتنۃ الخوارج و فتنۃ الہندوستان کے دہشت گرد عناصر کو نشانہ بنانے کے لیے ہیں۔
اسحاق ڈار کے مطابق پاکستانی کارروائیاں کسی صورت عام افغان شہریوں کے خلاف نہیں، بلکہ فوج انتہائی احتیاط کے ساتھ شہری جانی نقصان سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرحد، خودمختاری اور عوام کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ تمام افغان پناہ گزین اپنے ملک واپس جائیں اور سرحدوں کے باہمی احترام کو یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو انڈیا سے سبق سیکھنا چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ محاذ آرائی کا انجام کیا ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی افغان فورسز کی پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فورسز نے مؤثر جواب دے کر واضح کر دیا کہ اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے اور ان کارروائیوں کے پسِ پردہ انڈیا کے تانے بانے واضح طور پر نظر آتے ہیں۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ متحد ہیں اور افغانستان کو بھی انڈیا کی طرح منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔