بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے عالمی کھیلوں کی تنظیموں کو سفارش کی ہے کہ وہ انڈونیشیا میں اپنے ایونٹس کا انعقاد بند کر دیں، کیونکہ اس نے اپنے ملک میں جاری جمناسٹکس ورلڈ چیمپیئن شپ میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی لگا دی ہے۔
آئی او سی کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ انڈونیشیا کے ساتھ مستقبل میں اولمپک مقابلوں کی میزبانی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی بات چیت ختم کر رہی ہے۔
انڈونیشیا کی حکومت کے ایک عہدیدار نے اس ماہ کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو جمناسٹکس ورلڈ چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے ویزے نہیں جاری کیے جائیں گے، جو گذشتہ اتوار کو شروع ہوئی تھی اور اس ہفتے کے آخر تک جاری رہے گی۔
اسرائیل ان 86 ٹیموں میں شامل تھا جنہوں نے مقابلے کے لیے رجسٹریشن کروائی تھی۔ اس کی ٹیم میں 2020 اولمپکس کے طلائی تمغہ جیتنے والے اور دفاعی عالمی چیمپیئن آرٹِم ڈولگوپیت بھی شامل تھے، جو مردوں کے فلور ایکسرسائز مقابلے میں شریک ہونے والے تھے۔
آئی او سی کے ایگزیکٹو بورڈ نے کہا: ’یہ اقدامات کھلاڑیوں کے پرامن طور پر مقابلہ کرنے کے حق کو سلب کرتے ہیں اور اولمپک تحریک کو کھیل کی طاقت ظاہر کرنے سے روکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈونیشیا، جو دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا مسلم اکثریتی ملک ہے، طویل عرصے سے فلسطینیوں کا پرجوش حامی رہا ہے۔ اسرائیلی کھلاڑیوں کی متوقع شرکت نے ملک میں شدید مخالفت کو جنم دیا تھا۔
جکارتہ کے گورنر پرامونو انونگ نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ سے پیدا ہونے والا انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہے اور اسرائیلی کھلاڑیوں کی آمد انڈونیشیا کے اکثر شہروں کے لیے شدید جذباتی تکلیف کا باعث بنے گی۔
آئی او سی کے ایگزیکٹو بورڈ نے اس ہفتے انڈونیشیا کی صورتِ حال اور عالمی سطح پر کھلاڑیوں کی بین الاقوامی مقابلوں تک رسائی کے ’بار بار پیش آنے والے مسئلے‘ پر آن لائن اجلاس کیا۔
آئی او سی نے کہا کہ ’تمام اہل کھلاڑیوں، ٹیموں اور کھیلوں کے عہدیداروں کو میزبان ملک کی جانب سے کسی بھی قسم کی امتیازی سلوک کے بغیر بین الاقوامی مقابلوں اور ایونٹس میں شرکت کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
مزید کہا گیا کہ اولمپک تحریک کے بنیادی اصول ’غیر امتیاز، خودمختاری اور سیاسی غیر جانب داری‘ پر مبنی ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ وہ انڈونیشیا کے ساتھ اولمپک کھیلوں، یوتھ اولمپکس، اولمپک تقریبات اور کانفرنسوں کی میزبانی کے حوالے سے تمام بات چیت اس وقت تک معطل کر رہی ہے جب تک حکومت اس بات کی ’مناسب ضمانت‘ نہیں دیتی کہ تمام شرکا کو ان کی قومیت سے قطع نظر ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ آئی او سی نے کہا کہ وہ بین الاقوامی کھیلوں کی فیڈریشنز کو بھی یہ سفارش کرے گی کہ وہ اس وقت تک انڈونیشیا میں کوئی مقابلہ، ایونٹ یا اجلاس منعقد نہ کریں جب تک یہ ضمانتیں فراہم نہیں کی جاتیں۔
انڈونیشین اولمپک کمیٹی کو اس مسئلے پر تبادلہ خیال کے لیے آئی او سی کے سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں واقع صدر دفتر مدعو کیا گیا ہے۔
آئی او سی کے اعلان کے جواب میں انڈونیشیا کے وزیر برائے نوجوانان و کھیل اریک توہیر نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ اسرائیلی جمناسٹکس ٹیم کی آمد روکنے کے فیصلے کے نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے جمعرات کو اپنے تحریری بیان میں کہا: ’انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیا، ایشیا اور عالمی سطح کے مختلف کھیلوں میں سرگرم کردار ادا کرتا رہے گا تاکہ انڈونیشی کھیل دنیا کی نظر میں قوم کی عظمت کے سفیر بن سکیں۔‘
انڈونیشیا ان ممالک میں شامل ہے جو 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کے لیے بولی دینے پر غور کر رہے ہیں یا اس کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس فہرست میں انڈیا اور قطر بھی شامل ہیں۔ آئندہ دو سمر اولمپکس 2028 میں لاس اینجلس (امریکہ) اور 2032 میں برسبین (آسٹریلیا) میں منعقد ہوں گے۔
انڈونیشیا سے 2023 میں انڈر-20 فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق بھی چھین لیے گئے تھے، جب ٹورنامنٹ کے آغاز سے صرف دو ماہ قبل اسرائیلی شرکت کے معاملے پر سیاسی تنازع پیدا ہوا۔ بعد ازاں فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے انڈر-17 ورلڈ کپ انڈونیشیا کو دے دیا، تاہم اس میں شامل 24 ٹیموں میں اسرائیل شامل نہیں تھا۔
1962 کے ایشین گیمز میں جب اسرائیل اور تائیوان کو جکارتہ میں شرکت سے روکا گیا تھا، اس وقت سے انڈونیشیا نے اسرائیلی وفود کی میزبانی سے مسلسل انکار کی پالیسی برقرار رکھی ہے۔