ایران نے ملک کے سب سے بڑے نجی بینکوں میں سے ایک ’آیندہ بینک‘ کو دیوالیہ قرار دیتے ہوئے اس کے اثاثے ریاست کے سپرد کر دیے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران بین الاقوامی پابندیوں سے نبرد آزما ہے جس سے اس کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
2012 میں قائم ہونے والا آیندہ بینک ملک بھر میں 270 شاخوں کے نیٹ ورک کے ساتھ ملک کا بڑا نجی بینک تھا جن میں سے صرف تہران میں اس کی 150 برانچیں تھیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں یہ بینک قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا جس کے مجموعی نقصانات تقریباً 5.2 ارب ڈالر جبکہ واجب الادا قرضے تقریباً 2.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔
ہفتے کو دیوالیہ قرار دینے اعلان کے فوری بعد تہران میں آیندہ بینک کی ایک شاخ کے باہر پریشان صارفین کی قطاریں لگی دیکھی گئیں۔
مرکزی بینک کے فیصلے کے تحت اب ریاستی ملی بینک نے آیندہ بینک کے تمام اثاثے اپنے ذمے لے لیے ہیں۔
حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام صارفین اپنی جمع رقوم واپس حاصل کر سکیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملی بینک کے ڈائریکٹر ابوالفضل نجرزادہ نے ہفتے ہی کو سرکاری ٹیلی ویژن پر جاری بیان میں کہا: ’آیندہ بینک کے اثاثے ملی بینک میں منتقلی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔‘
جمعرات کو ایرانی وزیر خزانہ علی مدنی زادہ نے کہا تھا کہ آیندہ بینک کے صارفین کو کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں۔
رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ نے ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کی تھیں۔ یہ فیصلہ کئی ماہ کی کشیدہ سفارت کاری کے بعد سامنے آیا جس کا مقصد جوہری مذاکرات کی بحالی تھا۔
یہ مذاکرات رواں سال جون میں اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب اسرائیلی اور امریکی افواج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔