صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بدھ کو لاہور میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی سے خطاب میں کہا کہ سیاست کرنا مذہبی جماعتوں کا بھی حق ہے مگر سیاست میں راستے بند کرنا اور املاک کو نقصان پہنچانا قبول نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اتحاد بین المسلمین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’معاشرے کی بہتری کے لیے علمائے کرام کا اہم کردار ہے، ریاست اور عوام آپ کو اپنا رہنما مانتی ہے۔‘
مریم نواز نے علما کی موجودگی میں سوال کیا کہ ایک جماعت کے خلاف کارروائی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
ان کا اشارہ تحریک لبیک پاکستان کی طرف تھا جس پر حال ہی میں پنجاب حکومت کی سفارش پر وفاقی حکومت نے پابندی کی منظور دی۔
پنجاب کی صوبائی کابینہ نے مذہبی جماعت تحریک لبیک (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانے کی منظوری دینے کے بعد سفارش پر مبنی مراسلہ وفاقی حکومت کو بھیجا جس پر حکومت پاکستان نے جمعرات کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت اس کی منظوری دی تھی۔
اس حوالے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’سیاست کرنا سب کا حق ہے مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر سیاست کی آڑ میں یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی کو پہنچ جانا، ہتھیار اٹھا لینا، بے گناہوں کو نشانہ بنانا، راستے بند کرنا، املاک کو جلانا قبول نہیں ہے۔‘
’یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ہتھیار اٹھالیں اور کہیں جو بھی پولیس والا نظر آئے اس کو مار دیں۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والےادارے عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیے ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مریم نواز نے کہا کہ ’پوری کوشش ہوتی ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور حکومت چاہتی ہے کہ عوام گھر سے نکلیں تو ان کو کوئی مشکلات پیدا نہ ہوں۔‘
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کا دل فلسطین کے مسلمانوں کے لیے دکھتا ہے اور دھڑکتا بھی ہے۔‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’ہم وہ توانا آواز نہیں بن سکے، جو ہمیں بننا چاہیے تھا، وہاں ظالم لوگ اکھٹے ہو جاتے ہیں، لیکن ہم لوگ یہاں اکھٹے نہیں ہوتے۔‘
امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’دو سالہ ظلم کے بعد غزہ معاہدے پر فلسطینیوں نے خوشیاں منائیں، لیکن یہاں اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے اعلانات کیے گئے۔‘
تحریک لبیک پاکستان نے 10 اکتوبر کو لاہور سے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے تک غزہ کے لیے مارچ شروع کیا تھا، جو بعد میں پرتشدد جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا تھا۔