پاکستانی فوج نے جمعرات کو کہا ہے کہ 28 اور 29 اکتوبر کو بلوچستان میں دو علیحدہ کارروائیوں کے دوران انڈین پراکسی ’فتنہ الہندوستان‘ سے تعلق رکھنے والے 18 عسکریت پسند مارے گئے۔
پاکستانی حکام بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیموں کو انڈین پراکسی ’فتنہ الہندوستان‘ قرار دیتے ہیں۔ یہ تنظیمیں سکیورٹی فورسز، حکومتی تنصیبات اور ترقیاتی منصوبوں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں۔ اسلام آباد ان تنظیموں پر انڈیا سے مالی اور لاجسٹک مدد کا بھی الزام لگاتا ہے، جسے نئی دہلی مسترد کرتا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’ضلع کوئٹہ میں واقع چلتن پہاڑوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر خفیہ اطلاعات پر مبنی ایک آپریشن کیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق کارروائی کے دوران پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد ’انڈین حمایت یافتہ 14 دہشت گردوں‘ کو مار دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں ایک اور خفیہ اطلاع پر مبنی کارروائی کی گئی، جہاں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو تباہ کرتے ہوئے چار عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ مارے گئے عسکریت پسند دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے، جن کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سینیٹائزیشن کارروائیاں جاری ہیں تاکہ کسی بھی دیگر انڈین حمایت یافتہ عسکریت پسند کا خاتمہ کیا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے وفاقی ایپکس کمیٹی کی منظور شدہ قومی ایکشن پلان کے تحت عزمِ استحکام کے وژن کے مطابق انسدادِ دہشت گردی مہم پوری قوت سے جاری رہے گی تاکہ بیرونی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو ملک سے مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔‘