خیبر پختونخوا: ملیے کرونا وائرس سے صحت یاب پہلے شخص سے

ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے عادل خیبرپختونخوا کے پہلے شخص ہیں جو کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے صحت یاب ہوکر ہسپتال سے گھر جا چکے ہیں۔

ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے عادل رحمٰن آفریدی خیبرپختونخوا کے پہلے شخص ہیں جو کرونا وائرس سے لگنے والی بیماری کووڈ 19 سے صحت یاب ہوکر ہسپتال سے گھر جا چکے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے واٹس ایپ ویڈیو لنک کے ذریعے ان سے بات کی اور اس بیماری اور پھر صحت یابی کا حال جاننا چاہا۔

عادل نے بتایا کہ 12 مارچ کو ان میں کرونا وائرس سے جڑی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں لیکن انہوں نے تین چار دن تک انہیں نظرانداز کیا اور گھر میں ہی رہے۔ 'میرے ذہن میں بالکل بھی نہیں تھا کہ یہ کرونا ہوگا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 16 مارچ کو گھر والوں نے مشورہ دیا کہ وہ کرونا وائرس کی موجودگی کا ٹیسٹ کروالیں۔ 'مجھے شدید بخار اور گلہ خراب تھا، گھر والوں کے مشورے سے میں پشاور میں واقع پولیس سروسز ہسپتال چلا گیا تاکہ کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا سکوں۔'

عادل کے مطابق: 'ٹیسٹ کے نمونے لیبارٹری بھیجے گئے اور 19 مارچ کو جب رپورٹ آئی تو میرا ٹیسٹ پازیٹیو نکلا اور مجھے اسی ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا۔'

قرنطینہ میں وقت کیسا گزرا؟

عادل نے بتایا کہ 'قرنطینہ میں انہوں نے 10 دن گزارے، جو بہت سخت تھے کیونکہ وہاں پر کھانے کا صحیح بندوبست نہیں تھا، پہلے دو تین دن گھر والے کھانا لے کر آتے تھے لیکن بعد میں ہمارے گھر کو بھی قرنطینہ قرار دے دیا گیا اور گھر سے کھانا بھی بند ہوگیا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم عادل کے مطابق بعد میں ان کے رشتہ دار اور دوست کھانا لے کر آتے تھے لیکن ہسپتال کے چوکیدار وارڈ میں کھانا دینے سے خوف زدہ تھے کیونکہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا: 'ہسپتال میں کھانے کے لیے کوئی بندوبست نہیں تھا اور نہ ہی وہ سہولیات میسر تھیں جو مریض کے لیے ہونی چاہییں لیکن اہل خانہ کی دعاؤں اور اللہ کے کرم سے اب میں بہت بہتر ہوں اور گھر آگیا ہوں۔'

ڈاکٹروں کا رویہ کیسا تھا؟

عادل نے بتایا کہ ڈاکٹروں اور عملے کا رویہ بہت اچھا تھا، انہیں دوائیں اور انجیکشن وقت پر لگائے جاتے تھے، لیکن دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں۔

کوئی پرہیز تجویز کیا گیا؟

اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے یہی بتایا کہ کسی سے ملنے جلنے سے پرہیز کریں اور ہر وقت ماسک پہنا کریں۔

'ڈاکٹروں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ کوشش کریں کہ الگ رہا کریں اور کسی سے نہ ملیں۔'

عادل نے کہا کہ اگرچہ یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں کیونکہ 'میں اس سے ٹھیک ہوگیا ہوں لیکن تھوڑی سی احتیاط کر کے ہم اس سے بچ سکتے ہیں۔'

زیادہ پڑھی جانے والی صحت