پشین کے بزرگ کنچے کھیلنے میں مگن

بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے یارو میں ہر جمعے کے روز  بڑی عمر کے لوگ کنچے کھیلتے نظر آتے ہیں۔ یہ ان افراد کا سب سے پسندیدہ مشغلہ بھی ہے۔

 کنچے کھیلنے کا شوق شہروں میں تو تقریباً ختم ہی ہوگیا ہے لیکن دیہی علاقوں میں آج بھی بچے کنچے کھیلتے نظر آتے ہیں۔

 مگر بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے یارو میں صورت حال اس لیے مختلف ہے کہ یہاں بچوں کی بجائے بڑے عمر کے لوگ اور بعض عمر رسیدہ افراد بھی کنچے کھیلتے ہیں، جن کی باقاعدہ ٹیمیں بنی ہوئی ہیں اور ٹورنامنٹس کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔

کنچے کھیلنے والے ان افراد کا ماننا ہے کہ یہ کھیل سے زیادہ ان کی جسمانی اور ذہنی ورزش ہے۔

کنچے کھیلنے والے ایک کھلاڑی اور ٹورنامنٹس کے منتظم عنایت اللہ کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے کنچے کھیل رہے ہیں اور انہیں اس کھیل سے بہت لگاؤ ہے، اس لیے بڑے ہوکر بھی انہوں نے اپنے اس شوق کو جاری رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عنایت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'بڑی عمر کے لوگ نہ تو کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور نہ ہی فٹ بال، اس لیے وہ کنچے کھیلتے ہیں، اس سے ان کی ورزش بھی ہوتی ہے اور ٹائم بھی پاس ہوتا ہے۔'

 کنچوں کا شمار برصغیر کے قدیم کھیلوں میں ہوتا ہے۔ اردو کے مشہور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب پر فلمائی گئی بھارتی فلم میں بھی انہیں بچپن میں کنچے کھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

 کنچوں کی ساخت شیشے سے بنے گول دانوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ کھیل نشانہ بازی کے دوسرے کھیلوں سے مشابہت رکھتا ہے۔

عنایت اللہ کے مطابق: 'کنچے کے کھیل میں چار چار کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں ہوتی ہیں، جو اپنی اپنی باری پر کنچوں پر نشانہ لگاتے ہیں اور انہیں ایک مخصوص کھڈے (پلا ) میں ڈالنا ہوتا ہے۔ جس ٹیم نے پہلے 30 نشانے مارے وہی ٹیم جیت جاتی ہے۔'

 عنایت اللہ کا مزید کہنا ہے کہ کنچوں کا کھیل معدومی کی جانب جا رہا ہے، اس کے لیے مقامی اور حکومتی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد ضروری ہے تاکہ اس کھیل کو زندہ رکھا جاسکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل