یورپ میں پروازیں منسوخ: پی آئی اے کو کتنا نقصان ہو گا؟

پائلٹس کے مشکوک لائسنسوں سے متعلق وزیر شہری ہوا بازی کے حالیہ بیان کے بعد قومی ایئرلائن کو تنقید اور مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کرونا وائرس کی وبا سے پہلے عام حالات میں پی آئی اے کے ٹکٹ کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے کے قریب تھی(تصویر: اے ایف پی)

پائلٹس کے مشکوک لائسنسوں سے متعلق وفاقی وزیر برائے شہری ہوا بازی غلام سرور خان کے حالیہ بیان کے بعد یورپی ممالک اور برطانیہ میں تین جولائی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا فلائٹ آپریشن چھ ماہ کے لیے معطل ہو جائے گا، جس کے بعد پاکستان دوسرے ممالک میں جانے کے لیے اب یورپ میں سٹاپ اوور بھی نہیں کر سکے گا۔

سول ایوی ایشن کے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ صرف فلائٹ آپریشن معطل ہوا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پی آئی اے کا کوئی جہاز اگلے چھ ماہ تک یورپی ممالک میں لینڈ نہیں کر سکتا اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ یورپ کی ایئر سپیس بھی پی آئی اے طیاروں کے لیے بند رہے گی۔ 'ایئر سپیس بند ہونے اور فلائٹ آپریشن بند ہونے میں فرق ہے۔'

حکام نے بتایا کہ یورپی ممالک اور برطانیہ کی ایئر سپیس بدستور کھلی ہے اور امریکہ، کینیڈا کے لیے پاکستان موجودہ روٹ ہی استعمال کرے گا۔ ادھر پی آئی اے کا کہنا ہے کہ تین جولائی تک فلائٹس کی بکنگ معمول کے مطابق جاری ہے لیکن نئی بکنگ بند ہیں۔ کچھ ممالک کے لیے ٹکٹ کی نئی قیمتوں کا تعین کیا جا رہا ہے لیکن فی الحال تین جولائی کے بعد نئی بکنگ نہیں کی جا رہیں۔

یہاں سوال اٹھتا ہے کہ آئندہ چھ ماہ تک منسوخ ہونے والی پروازوں سے قومی ایئرلائن کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ کیا ہو سکتا ہے؟ اس حوالے سے سول ایوی ایشن کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'پی آئی اے کی یورپ اور برطانیہ کے لیے ہفتہ وار 20، مہینے کی 80 جبکہ چھ مہینے کی 480 پروازیں ہیں، جو اس پابندی سے متاثر ہوں گی۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ اس حساب سے اگر متوقع نقصان کا تخمینہ لگایا جائے تو ٹکٹ کی قیمتیں، گذشتہ جیٹ فیول کی ادائیگی، کیٹرنگ، صفائی، عملے کی تنخواہیں اور جہازوں کی مینٹینس وغیرہ کے ساتھ یہ اربوں روپے کا نقصان ہے جو پی آئی اے کو برداشت کرنا ہوگا۔

'صرف ٹکٹوں کی مد میں اوسطاً ایک سیٹ کا چھ ماہ کا نقصان نو کروڑ روپے کے لگ بھگ ہو گا۔ یورپ اور برطانیہ کے لیے پی آئی اے بوئنگ 777 استعمال کرتا ہے، جس میں 35 بزنس کلاس اور 358 اکانومی کلاس کی نشستیں ہوتی ہیں۔ اس لحاظ سے چھ ماہ کے لیے اکانومی کلاس کی 171840 نشستوں کا تخمینہ 15 ارب 46 کروڑ 56 لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتا ہے جبکہ بزنس کلاس کی چھ ماہ کی 16800 نشستوں کا سوا چار ارب کے لگ بھگ ہے اور یہ کل ملا کر اندازا 19 ارب 66 کروڑ 56 لاکھ روپے بنتا ہے جبکہ باقی خرچہ/ نقصان اس کے علاوہ ہو گا۔'

ایک ٹریول ایجنٹ متین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی اطلاع کے مطابق یورپ اور برطانیہ کے لیے فضائی آپریشن چھ ماہ کے لیے معطل ہونے کے باوجود ایئر سپیس کھلی رہے گی۔ ابھی تک جہازوں کے فضائی روٹ میں تبدیلی نہیں ہوئی اور ٹکٹوں کی قیمتیں بھی وہی ہیں۔

'پی آئی اے پر تو پابندی لگ جائے گی، لیکن ترکی اور قطر ایئر لائنز کی فلائٹس پاکستان سے جا رہی ہیں، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور اتحاد ایئر کی فلائٹس بھی ہیں لیکن کم ہیں۔ ان چار ایئر لائنز کے ذریعے یورپ اور برطانیہ جایا جا سکتا ہے۔'

یہاں پر یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ اگر کینیڈا اور امریکہ کے لیے یورپی ممالک کا روٹ استعمال نہ کیا جائے تو سفر کتنے گھنٹوں پر محیط ہوگا اور راستہ لمبا ہونے سے ٹکٹ کی قیمت پر کتنا اثر پڑ سکتا ہے؟

پاکستان سے کینیڈا اور امریکی ریاستوں کے لیے یورپی فضائی حدود استعمال ہوتی ہے اور پرواز بحر اوقیانوس سے گزر کر امریکہ پہنچتی اور اسی راستے سے واپس آتی ہے، لیکن یورپ و برطانیہ کے لیے فضائی آپریشن معطل ہونے کے بعد پاکستان کو یورپ سے باہر سے گھوم کر ناروئین سمندر اور گرین لینڈ سمندر کے اوپر سے گزرنا ہو گا۔ یہ تقریباً دگنا راستہ ہے جو ایئر سپیس بند ہونے کی صورت میں اختیار کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے ایک ٹریول ایجنٹ علی حمزہ نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ اور کینیڈا کے لیے خصوصی پروازوں کے ٹکٹ کی قیمت تین لاکھ  روپے کے لگ بھگ ہے کیونکہ ایک طرف سے جہاز بالکل خالی جاتا ہے تو پی آئی اے نے قیمت بڑھائی تھی، لیکن اب یورپ اور برطانیہ کے اعلان کے بعد اگر نئے فلائٹ روٹ میں  یورپ ٹچ نہیں کرنا تو سفر مزید چار پانچ گھنٹے بڑھ جائے گا اور ساتھ ہی نئے ٹکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی، لیکن یہ قیمت کیا ہو گی یہ ابھی طے نہیں کیا گیا۔

کرونا وائرس کی وبا سے پہلے عام حالات میں پی آئی اے کے ٹکٹ کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے کے قریب تھی۔ واضح رہے کہ یورپی یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا یورپی ملکوں کے لیے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ چھ ماہ کے لیے معطل کردیا تھا جبکہ برطانیہ نے بھی فلائٹ آپریشن فوری طور پر روک دیا ہے، جس کے بعد پاکستان نے ہنگامی طور پر تمام یورپی ممالک کے سفیروں سے رابطہ کر کے پی آئی اے کو یکم تا تین جولائی برطانیہ اور یورپ اترنے اور اوور فلائنگ کی اجازت حاصل کی ہے۔  

صرف یہی نہیں، اقوام متحدہ نے بھی فوری طور پر پاکستانی فضائی کمپنیوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے اور پاکستان میں رجسٹرڈ تمام فضائی کمپنیوں کو اقوام متحدہ کی منظور کردہ فہرست سے بھی نکال دیا ہے۔

پی آئی اے  کی جانب سے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا گیا کہ قومی ایئر لائن یورپی فضائی سیفٹی کے ادارے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، امید ہے جلد معاملہ حل ہو جائے گا۔

پی آئی اے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کے فیصلے کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے تین جولائی کے بعد تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ کردی گئیں، تاہم جن مسافروں کے پاس پی آئی اے کی بکنگ ہے وہ بکنگ آگے کروا سکتے ہیں یا ریفنڈ لے سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت