کیا ٹی وی لائسنس فیس میں اضافہ جائز ہے؟

اکثر لوگوں کا یہ اعتراض بھی ہے کہ پی ٹی وی کو دیکھنے والے کتنے لوگ ہیں۔ اس کے اعداد وشمار بھی حکومت کو سامنے لانے چاہییں اور اگر یہ تعداد بہت زیادہ ہوئی تو شاید لوگ یہ فیس ادا کرنے کو تیار ہو جائیں۔ 

بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹی وی لائسنس فیس کے نام پر ان سے ایک طرح کا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ورنہ مسجد کے بل میں ٹی وی چارجز کیوں شامل کیے جاتے (فائل تصویر: اے ایف پی)

وفاقی کابینہ نے پاکستان میں بجلی کے صارفین سے بلوں میں شامل ماہانہ ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے سے متعلق فیصلہ ایک ہفتے کے لیے موخر کر دیا ہے، لیکن ہر صارف یہ سوال کر رہا ہے کہ یہ فیس کتنی جائز ہے؟

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی انتظامیہ کے مطابق انہوں نے چارجز میں اضافے کی تجویز اخراجات میں خسارے کو کم کرنے کے لیے دی ہے۔

انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں سرکاری ٹیلی ویژن کی فیس وصول کی جاتی ہے اور اسی طرح سے ٹیلی ویژن کے عملے کی تنخواہیں اور اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔

وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے منگل کی شام اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی وی کو درپیش مالی مشکلات کے ضمن میں کابینہ میں اس تجویز پر غور کیا گیا۔

فیس میں اضافے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وکلا آف پاکستان نامی فیس بک پیج نے لکھا ہے کہ ’قانون کے مطابق صرف وہ لوگ ٹی وی فیس دینے کے پابند ہیں جو وائرلیس یعنی اینٹینا لگا کر پی ٹی وی دیکھتے ہیں، جبکہ کیبل یا یو ٹیوب پر پی ٹی وی دیکھنے والے ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 4 کے تحت فیس معاف کروا سکتے ہیں۔‘

تاہم پشاور ہائی کورٹ کے وکیل علی عظیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس فیس کو صرف ایک صورت میں معاف کروایا جا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ’یا تو اس نئی پالیسی کو عدالت میں چیلنج کیا جائے یا پھر وہ شخص خود ہائی کورٹ میں جا کر درخواست دے، جن کے گھر میں ٹی وی سیٹ ہے ہی نہیں اور پھر بھی ان کو فیس بھرنی پڑ رہی ہے۔‘

ہائی کورٹ کے ہی ایک اور وکیل مطیع اللہ مروت نے کہا کہ چونکہ شہری انٹرنیٹ اور کیبل کی فیس دیتے ہیں، اس لیے ان کو نئی فیس سے مبرا قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'جو افراد اپنی فیس معاف کروانا چاہتے ہیں انہیں سب سے پہلے واپڈا والوں سے بات کرنے کی ضرورت ہوگی۔'

تاہم سوشل میڈیا صارف رضا اللہ وزیر اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر دعویٰ کرتے ہیں کہ اس طرح کے چارجز کو معاف کروانا ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر ایک دفعہ فیس معاف کروا لو تو دوبارہ اضافی چارجز کو بل میں ڈال دیتے ہیں۔ میرا دو دفعہ تجربہ ہو چکا ہے۔‘

اکثر وکلا نے حکومت کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کے حوالے سے بتایا کہ اس میں وقت، توانائی اور پیسے کا جتنا زیاں ہوگا، اس وجہ سے کوئی بھی شہری اس کے خلاف قانونی کارروائی پر آمادہ نہ ہوگا۔

ایک صارف  محمد عمران نے کہا کہ جو لوگ اس فیس سے مبرا ہیں، اب ان کو الگ الگ خواہ مخواہ ہی دفتروں  کے چکر کاٹنے ہوں گے۔

بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ٹی وی لائسنس فیس کے نام پر ان سے ایک طرح کا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ورنہ مسجد کے بل میں ٹی وی چارجز کیوں شامل کیے جاتے۔

ٹی وی لائسنس فیس پر تنقید کیوں؟

ٹی وی لائسنس کی فیس میں اضافے کے حوالے سے عوام کی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی بجلی اور دیگر سہولیات پر ٹیکس دیتے آ رہے ہیں لہذا ایسے میں یہ فیس بڑھانا ایک زیادتی ہوگی۔ ان کا موقف ہے کہ بجلی کے بڑھتے ہوئے بل ادا کرنا ہی ان کے لیے ہر ماہ مشکل ہوتا جا رہا ہے، اس میں سو روپے کا یہ ٹیکس مزید بوجھ ہے۔

ساتھ ہی ایک بحث یہ بھی کی جا رہی ہے کہ آج کے دور میں چونکہ اینٹینا کے ذریعے پی ٹی وی دیکھنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے، اس لیے بہتر یہی ہوتا کہ صرف معمولی فیس لی جائے نا کہ اس میں اضافہ کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ حکومت کے وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے بھی اس فیصلے کو مسترد کیا اور طنز کرتے ہوئے کہا: 'حکومت کو چاہیے کہ پی ٹی وی دیکھنے پر عوام کو پیسے دے ناکہ ان سے وصول کرے۔' انہوں نے کہا کہ کرونا (کورونا) وائرس کے موجودہ حالات میں چارجز میں اضافہ کرنا زیادتی ہے۔

اکثر لوگوں کا یہ اعتراض بھی ہے کہ پی ٹی وی کو دیکھنے والے کتنے لوگ ہیں۔ اس کے اعداد وشمار بھی حکومت کو سامنے لانے چاہییں اور اگر یہ تعداد بہت زیادہ ہے تو شاید لوگ یہ فیس ادا کرنے کو تیار ہو جائیں۔ 

سوشل میڈیا صارف محمد عامر کا کہنا ہے کہ ’ڈاک خانے کا لفافہ جو 8 روپے کا ملتا تھا وہ 20 روپے کا ہو گیا ہے۔ اکنالجمنٹ کارڈ جو 10 کا ہوتا تھا 50 کا ہو گیا ہے اور اب پی ٹی وی کی فیس 35 سے 100 کی جا رہی ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔‘

لائسنس فیس کا پس منظر

پاکستان کے وکلا (لائیرز آف پاکستان) نامی سوشل میڈیا فورم کے مطابق پاکستان میں ماہانہ بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کی پالیسی 22 سال قبل نافذ ہوئی تھی۔

برٹش انڈیا میں 1993 میں وائرلیس گراف ایکٹ نافذ کیا گیا جس کے تحت وائرلیس سے چلنے والی تمام اشیا کے لیے مخصوص لائسنس بنوانا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

1964 میں پاکستان میں ٹی وی کے لیے بھی لائسنس لازمی قرار دیا گیا، جس کی  سالانہ فیس مقرر تھی۔ جن لوگوں کے پاس لائسنس نہیں ہوتا تھا ان کا اینٹینا اور ٹی وی سیٹ قبضے میں لے لیا جاتا تھا، تاہم 1998 کے بعد پالیسی کے تحت لائسنس کے نظام کو ختم کروا کر بجلی کے بل میں ٹی وی فیس شامل کر دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت