دنیا کے دس گرم ترین مقام کون سے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کا کون سا علاقہ دنیا کے دس گرم ترین خطوں میں شامل ہے؟

ایک سیاح ڈیتھ ویلی میں سیلفی لیتے ہوئے (اے ایف پی)

16 اگست کو امریکہ میں ’موت کی وادی‘ (ڈیتھ ویلی) کہلانے والے گرم ترین علاقے میں درجۂ حرارت 54 سیلسیئس تک پہنچنے کی رپورٹس ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہو سکتا ہے۔ اگر ان رپورٹس کی تصدیق ہو گئی تو یہ 1913 کے بعد سے یہ نہ صرف اس علاقے کا ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہوگا بلکہ دنیا میں کسی بھی جگہ کا تصدیق شدہ گرم ترین درجہ حرارت بن جائے گا۔

آئیے جانتے ہیں کہ دنیا کے دس گرم ترین علاقے کون سے ہیں اور یہ کہاں واقع ہیں۔

ڈیتھ ویلی، امریکہ

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں جان لیوا گرم موسم کی مناسبت سے رکھے گئے نام والے فورنیس کریک کے اس علاقے میں اب تک دنیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 صحرا میں واقع موت کی اس وادی میں 1913 کے موسم گرما میں درجہ حرارت 56.7 سیلسیئس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا۔ یہ درجہ حرارت بظاہر انسانی بقا کی حد سے تجاوز کر گیا تھا۔

اس درجہ حرارت کی درستگی پر بحث کی جا سکتی ہے لیکن اگر یہ غلط بھی ثابت ہو جاتا ہے تو بھی فورنیس کریک بھی دنیا کے گرم ترین علاقوں میں سر فہرست رہے گا جہاں اس سال 54.4 سلیسس درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

موسم گرما کے دوران یہاں کا اوسط درجہ حرارت 47 سیلسیئس تک رہتا ہے اور یہ امریکہ میں سب سے زیادہ خشک مقام ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قبلی، تیونس

یہ صحرائی قصبہ معیاری کھجوروں کے لیے مشہور ہے اور ظاہر ہے کہ اچھی کھجوروں کی فصل کے لیے موزوں زیادہ درجہ حرارت سے یہاں کے رہائشی خائف نہیں ہیں۔ اس علاقے میں موسم گرما کے دوران اوسط درجہ حرارت 40 سیلسیئس سے اوپر ہی رہتا ہے۔ یہاں سب سے زیادہ درجہ حرارت 55 سیلسیئس رہا ہے جو جولائی 1931 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مطربہ، کویت

شمال مغربی کویت کے ایک دور دراز علاقے متریبہ میں 2016 کے دوران سب سے زیادہ یعنی 53.9 سیلسیئس درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یہ نہ صرف پوری دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ درجہ حرارت ہے بلکہ اس کے بعد یہ براعظم ایشیا کا بھی گرم ترین مقام بھی بن گیا۔

تربت، پاکستان

تربت پاکستان کے جنوبی صوبے بلوچستان میں واقع ہے جہاں 28 مئی 2017 کو درجہ حرارت 53.7 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔ اس ریکارڈ کے بعد تربت دنیا میں میں چوتھا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا۔

دالول، ایتھوپیا

نمک، گیس اور تیزابی گرم چشموں والے اس ہائیڈروتھرمل فیلڈ میں 1960 سے 1966 تک روزانہ کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔ ان اعداد و شمار کا مطلب ہے کہ یہ کرہ ارض پر کسی بھی آباد مقام کا سب سے زیادہ اوسط درجہ حرارت ہے (اس سے پہلے جن مقامات پر بلند درجۂ حرارت ریکارڈ کیا وہ غیر آباد علاقے تھے)

عزیزیہ، لیبیا

ضلع جفارہ کا سابق صدر مقام اور طرابلس سے 25 میل جنوب میں واقع اس علاقے کو زمین پر گرم ترین مقام قرار دیا جاتا رہا ہے۔ 1922 میں عزیزیہ کا درجہ حرارت 58 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تاہم گرم ترین مقام کا یہ اعزاز 2012 میں اس وقت چھن گیا جب ماہرین موسمیات نے متعدد عوامل کی وجہ سے اس کو دعوے کو غلط قرار دے دیا۔ ان دلائل میں یہ دلیل بھی شامل ہے کہ جس شخص نے اسے ریکارڈ کیا وہ ناتجربہ کار تھا۔ تاہم اس قصبے کا درجہ حرارت اب بھی موسم گرما میں 48 ڈگری سے زیادہ رہتا ہے۔

وادی حلفہ، سوڈان

پورے سال کے دوران سوڈان میں جھیل نوبیا کے ساحل پر واقع وادی حلافہ میں بارش نہیں ہوتی۔ جون یہاں کا گرم ترین مہینہ ہے جب اوسطاً درجہ حرارت 41 سیلسیئس تک پہنچ جاتا ہے۔ اپریل 1967 میں یہاں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 53 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

دشت لوط، ایران

اس صحرا کو زمین کا سب سے گرم سطح مرتفع کہا جاتا ہے۔ 2003 اور 2009 کے دوران سیٹلائٹ سے لی گئی پیمائش کے مطابق یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ناقابل یقین 70.7 ڈگری رہا (وضاحت: سیٹلائٹ کی پیمائش کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاتا)۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ خطہ غیر آباد ہے۔

بندر محشر، ایران

اس ساحلی شہر میں دوسرا گرم ترین انڈیکس (ہوا اور حبس کو ملا کر) ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بندر محشر میں جولائی 2015 کو ہیٹ انڈیکس 74 ڈگری درج کیا گیا تھا۔ وہاں کا سب سے زیادہ زیادہ درجہ حرارت 51 سیلسیئس رہا ہے۔

غدیمس، لیبیا

صحرا کے وسط میں واقع یہ نخلستان کو مٹی سے بنے اپنی مشہور جھونپڑیوں کی بدولت اب یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ مٹی کی جھونپڑیاں یہاں کے سات ہزار باشندوں کو شدید گرمی سے بچانے میں مدد دیتی ہیں۔

’صحرا کے موتی‘ کے نام سے مشہور اس قصبے کا اوسط درجہ حرارت 40 سیلسیئس تک پہنچ جاتا ہے اور ایک بار تو یہاں 55 سیلسیئس درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات