کیا پاکستان میں جنگلی بھنگ قابل استعمال ہے؟

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے پاکستان بھنگ کی کاشت کاری سے ایک ارب ڈالر ریونیو حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستان کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں صنعتی طور پر بھنگ کا پودا کاشت کیا جائے گا اور اس سے حاصل ہونے والا کینابیڈیول یا سی بی ڈی، جو مختلف ادویات میں استعمال ہوتا ہے، اس سے نہ صرف ادویات بنائی جائیں گی بلکہ اسے برآمد بھی کیا جائے گا۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بدھ کو ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ پوٹھوہار کے علاقے کی آب و ہوا ہیمپ یعنی بھنگ کے پودے کی پیداوارکے لیے موزوں ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ بھنگ کے حوالے سے پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے تاریخ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اب 40 ہزار ایکٹر اور کینڈا ایک لاکھ ایکٹر پر ہیمپ کی کاشت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اس سے فائبر بھی بنتا ہے جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے مفید ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت فی الحال خود اس پر مزید ریسرچ اور سیف گارڈز طے کرے گی۔

ان کا کہنا تھا: 'ہیمپ کا استعمال، کینسر سمیت دوسری ادویات میں ہو رہا ہے، کھلاڑیوں کے لیے آئل بھی بن رہا ہے۔ ہماری کمرشل منصوبہ بندی میں کوشش ہے کہ ہیمپ کی مارکیٹ اگلے تین سالوں میں ایک ارب ڈالر دے سکے۔'

اس منصوبے پر کام کرنے کے لیے چنے جانے والے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کییکل اینڈ بائیولاجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے ڈائکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ بھنگ سے بننے والی مصنوعات کے لیے سرٹیفیکیشن چاہیے ہوتی ہے اور اس کے لیے جو مشینیں اور مہارت چاہیے وہ ہمارے ادارے میں موجود ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری سطح پر آپشن یہ ہے کہ ہم اس کی کاشت کرکے آئل بنا کر برآمد کریں۔ اس کے علاوہ اس کا استعمال صابن اور شیمپو جیسی اشیا میں بھی ہوتا ہے۔

کیا جنگلی بھنگ اتنی مفید ہے جتنی کاشت کی ہوئی؟

پاکستان میں جنگلی بھنگ کا پودا ہر عام اگتا ہے تو کیا یہ خودرو بھنگ اتنی کارآمد ہے یا اس کے لیے خصوصی کاشت ضروری ہے؟ اس حوالے سے قائداعظم یونیورسٹی کے فارمیسی شعبے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر عاصم رحمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنیادی طور پر اس پودے میں کینابیڈیول (cannabidiol) نامی ایک عنصر موجود ہوتا ہے جو درد کی شدت کم کرنے کے لیے ادویات، آئل، سپرے یا اِن ہیلرز میں استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان میں ریسرچ 1983 سے جاری تھی اور ابھی بھی مختلف ادویات میں بھنگ کے استعمال کے حوالے قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ ادویات میں ریسرچ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ عنصر شدید درد کے مریضوں کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور اکثر جسم میں بخار سے پیدا ہونے والی حرارت کو بھی کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت نے باقاعدہ کاشت کی اجازت دی ہے تو ادویات بنانےمیں آسانی ملے گی۔

پروفیسر ڈاکٹر عاصم رحمن کے مطابق 'بنیادی طور بھنگ کے پودے کے خاص عنصر قوت مدافعت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور سکون آور بھی۔ لیکن عام جنگلی خودرو بھنگ اور باقاعدہ کاشت ہونے والی بھنگ میں فرق ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کوئی بھی شخص خودرو بھنگ توڑ کر دوائی سمجھ کر کھانا شروع کر دے۔'

انہوں نے کہا کہ کینابیڈیول کا عنصر جنگلی خودرو بھنگ میں بہت کم ہوتا ہے جبکہ نشہ آور تقصان دہ عنصر زیادہ ہوتے ہیں۔ کاشت کیا جانے والا باقاعدہ بھنگ کا پودا اسی کینابس فیملی سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس کی نباتاتی خصوصیات میں کینابیڈیول عنصر بہت زیادہ مقدار میں ہو گا جبکہ نقصان دہ عنصر کم ہو گا۔

واضح رہے کہ روس میں بھی غیر نشہ آور بھنگ صنعتی استعمال کے لیے کاشت کی جاتی ہے۔ اور اس سے حاصل ہونے والے تیل اور بیج کو فالج کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ بھی سی بی ڈی آئل بنانے والی بڑی مارکیٹ ہے۔

ڈاکٹر عاصم رحمن کا مکمل انٹرویو دیکھیے:

 
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان