آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا ویکسین کے ٹرائل معطل کر دیے

ویکسین کی تیار کنندہ ایسٹرا زینکا نامی کمپنی کے مطابق 'برطانیہ سے ان ٹرائلز میں شریک ایک رضاکار کو طبی طور پر شدید نامعلوم بیماری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ایسٹرا زینیکا کی جانب سے اس ویکسین کی طبی آزمائش کو روک دیا گیا۔'

آکسفورڈ کے زیرنگرانی تیاری کے مراحل سے گزرنے والی کرونا ویکسین کے کلینکل ٹرائلز معطل کر دیے گئے ہیں۔

ویکسین کی تیار کنندہ ایسٹرا زینیکا نامی کمپنی کے مطابق 'برطانیہ سے ان ٹرائلز میں شریک ایک رضاکار کو طبی طور پر شدید نامعلوم بیماری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد آسٹرا زینیکا کی جانب سے اس ویکسین کی طبی آزمائش کو روک دیا گیا۔'

اگرچہ رضاکار کو لاحق ہونے والا ردعمل شدید تھا لیکن گمان کیا جا رہا ہے کہ اس بیماری کی وجہ ویکسین کے علاوہ کوئی دیگر عوامل ہوں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'آکسفورڈ کورونا وائرس ویکسین کے لیے جاری ان ٹرائلز کے دوران ہمیں ویکسین لگوانے والوں کی ممکنہ حفاظت کے لیے فی الحال یہ سلسلہ معطل کرنا پڑا۔ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے جو اس وقت درپیش ہوتی ہے جب شریک رضا کاروں میں سے کسی کو بھی ویکسین یا دیگر بیرونی عوامل کی وجہ سے کوئی طبی پیچیدگی لاحق ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی دوا کی ٹرائل میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے ضروری امر ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی سٹیٹ کے مطابق اندرونی معاملات سے واقف ایسٹرا زینکا کے دو محققین کا کہنا تھا کہ انہیں احتیاط سے اس کام کو جاری رکھنے کے لیے کہا گیا چونکہ یہ تحقیق دوسری کمپنیوں یا ایسٹرا زینکا کے زیرنگرانی بنتی دیگر ویکسینوں کے تجربات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

برطانیہ ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مذکورہ کمپنی سے یہ ویکسین لاکھوں کی تعداد میں خریدنے کے لیے معاہدہ کیا ہے۔ یہ فی الحال برطانیہ، امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سمیت مختلگ مقامات پر فیز تھری ٹرائلز میں ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ شراکت میں تیار ہونے والی ایسٹرا زینیکا ویکسین کو 300 ملین ویکسینوں کی طلب گار امریکی حکومت کی مدد 'آپریشن وارپ سپیڈ' کی شکل  میں حاصل ہے۔

منگل کو نو ویکسین ساز اداروں نے مشترکہ بیان دیا تھا کہ وہ کڑی نگرانی کے تحت اپنی ویکسین کی افادیت اور حفاظتی ڈیٹا جانچنے کے بعد ہی منظوری کے لیے اسے سامنے لائیں گے۔ فیز تھری تک اس وقت چند ہی کمپنیوں کی ویکسینیں پہنچ سکیں ہیں اور اس دوران پہلا سنگین ایڈورس ری ایکشن ایسٹرا زینکا کی طرف سے ہی رپورٹ ہوا ہے۔

ایسڑا زینیکا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکشن اپنی نوعیت کا واحد معاملہ ہے نیز کمپنی اپنے رضاکاروں اور صارفین کی صحت اور اس سے متعلق کسی بھی معاملے میں حد درجہ سنجیدہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائلز میں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں لیکن پوری سنجیدگی سے ان کے پس پردہ عوامل کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ ہم ہر ممکن تیزی سے اس واقعے کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں تاکہ ان ٹرائلز کو جلد از جلد بحال کیا جا سکے اور کسی بھی ممکنہ تاخیر سے بچا جائے۔'

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت