جہلم: ٹیچر کا سکول کے باہر چار سالہ بیٹے کے سامنے قتل

31 سالہ خاتون کو ان کے سابق شوہر نے جمعرات کو اس وقت گولی مار کر قتل کیا گیا جب وہ وین سے اترنے کے بعد سکول کی طرف جارہی تھیں۔

مقتولہ کے سابق شوہر نے ان سے بچہ چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر جیب سے پستول نکال کر  ان کے چہرے پر گولی مار دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں (تصویر: پکسا بے)

صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کی تحصیل چوٹالا میں سرکاری سکول میں پڑھانے والی ٹیچر کو ان کے سابقہ شوہر نے جمعرات کی صبح سکول کے باہر گولی مار کر قتل کردیا۔

تھانہ چوٹالا کے سب انسپکٹر یاسر ربانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈھوک بھدر کے علاقے میں واقع چک مہمندہ گرلز ایلیمنٹری سکول کی ٹیچر ہما کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ وین سے اترنے کے بعد سکول کی طرف جارہی تھیں جبکہ ان کا چار سالہ بیٹا بھی ان کے ہمراہ تھا۔

سب انسپکٹر نے بتایا کہ ’31 سالہ ہما کا اپنے شوہر محمد سعید کے ساتھ بچے کی حوالگی کے حوالے سے تنازع چل رہا تھا۔ جمعرات کی صبح خاتون کے سابقہ شوہر موقعے پر پہنچے اور ان سے بچے کو چھیننے کی کوشش کی، تاہم مزاحمت پر انہوں نے خاتون کی آنکھ میں گولی مار دی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ واقعے کے بعد سعید بچے کو لے کر وہاں سے فرار ہو گیا مگر کچھ دور جا کر اس نے بچے کو گود سے اتار دیا اور بھاگ گیا۔‘

پولیس کے مطابق مقتولہ کے اہل خانہ نے ابھی تک واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کروائی جبکہ سعید بھی مفرور ہے۔

دوسری جانب ہما کے خالہ زاد بھائی قیصر محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سعید اور ہما چچا زاد تھے، جن کی چند سال قبل شادی ہوئی تھی مگر کامیاب نہیں ہوسکی۔ سعید زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا جبکہ ہما نے ایم فل کیا ہوا تھا اور سرکاری سکول میں پڑھاتی تھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کچھ عرصہ قبل ہما نے سعید سے خلع لے لی تھی اور بچے کے ماہانہ خرچے کے لیے سول کورٹ میں سابق شوہر کے خلاف کیس دائر کر رکھا تھا جبکہ سعید نے بھی بچے کی تحویل کے حوالے سے سول کورٹ میں کیس کیا ہوا تھا۔ وہ بار بار ہما سے بچے کو لینے کا مطالبہ کرتا رہتا تھا۔سعید کچھ عرصہ پہلے بھی پستول لے کر ہما کے گھر آیا تھا مگر تب گھر والوں نے معاملہ رفع دفع کروا دیا۔‘

قیصر محمود کے مطابق: ’جمعرات کی صبح آٹھ بجے ہما اپنے سکول سے کچھ دور وین سے اتریں جبکہ ان کی والدہ اور بھائی دوسری گاڑی میں ان کے پیچھے تھے اور چونکہ وہ گاؤں جارہے تھے، لہذا انہوں نے ہما کا بیٹا ان کے حوالے کیا تاکہ وہ بچے کو اپنے ساتھ سکول لے جائیں، لیکن اتنی دیر میں سعید وہاں پہنچ گئے اور ہما سے بچہ چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر جیب سے پستول نکال کر ہما کے چہرے پر گولی مار دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں جبکہ سعید بچے کو لے کر وہاں سے فرار ہوگیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’موقع پر موجود کچھ افراد نے بچے کو بچانے کے لیے سعید کا پیچھا کیا، جس پر انہوں نے گھبرا کر بچے کو گود سے اتار پھینکا اور فرار ہوگیا۔‘

قیصر کا کہنا تھا کہ اہل خانہ نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے جبکہ مقتولہ کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد اس کیس کی ایف آئی آر تھانہ چوٹالا میں درج کروائی جائے گی۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان