ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، ’تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش‘

دورے سے قبل ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کچھ دنوں میں چلے جائیں گے جبکہ پڑوسی ملک ہمیشہ یہیں رہیں گے تو خطے میں سکیورٹی کے لیے باہر والوں پر انحصار کرنا مناسب نہیں۔

یہ اس سال میں جواد ظریف کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے (اے ایف پی)

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر گذشتہ رات اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ یہ اس سال میں ان کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل مئی میں بھی وہ دو روزہ دورے پر آئے تھے۔ پاکستانی حکام سے ان کی ملاقاتیں آج ہوں گی۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ہمراہ ایران کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد ابراہیم طاہریان بھی ہوں گے۔ اس لیے پاکستان میں ان کی ملاقات میں پاکستان، ایران اور افغانستان کے سرحدی امور پہ بھی بات چیت کی جائے گی۔ ایران افغانستان کی مشترکہ سرحد 921 کلومیٹر پر محیط ہے اور بین الافغان مذاکرات میں بھی ایران کا کردار اہم ہے۔

بین الافغان مذاکرات کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے گذشتہ ماہ ایران کا تین روزہ دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ افغانستان میں طویل المدت امن کے لیے ایران کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جبکہ رواں ماہ زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان بھی انہی نکات پر مشتمل تھا۔

ان کے شیڈیول کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف وزیر اعظم پاکستان عمران خان، صدر عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گے۔

امریکی انتخابات کے فوراً بعد اعلیٰ ایرانی اہلکار کا دورہ خطے میں صورت حال ہموار رکھنے کے لیے بھی اہم ہے۔  

امریکی انتخابات میں جو بائیڈن کی جیت کے بعد جواد ظریف نے ایک ٹویٹ میں  اپنے ہمسائے ممالک کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ 70 روز بعد چلے جائیں گے لیکن وہ سب یہیں رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی سکیورٹی کے لیے باہر والوں پر انحصار کرنا مناسب نہیں اور ایران اپنے پڑوسی ممالک کو بات بات چیت سے اختلافات ختم کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

ایرانی وزیر کے بیان پر تجزیہ کرتے ہوئے صحافی متین حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اس میں ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پڑوسیوں کے آپسی تعلقات کا مضبوط ہونا خطے کے لیے بہت ضروری ہے اور امریکی قیادت کی تبدیلی کے بعد یہ ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

دورے کی تفصیلات

ایران کے وزیر خارجہ بدھ کو دفتر خارجہ کا دورہ بھی کریں گے جہاں وفود کی سطح پر دو طرفہ بات چیت ہو گی۔

موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ ملاقاتوں میں پاکستان ایران باہمی تعلقات، امریکی صدارتی انتخاب، متوقع پی فائیو پلس ون معاہدے کی بحالی کے تناظر میں آئی پی گیس پائپ لائن پر خصوصی بات چیت کریں گے۔ ملاقاتوں میں افغانستان میں قیام امن، افغان امن عمل، پاکستان ایران اقتصادی تعلقات، پاکستان ایران سرحدی انتظامی امور اور غیر قانونی منشیات و انسانی سمگلنگ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سفارتی ماہرین کے مطابق ایران نئی امریکی قیادت کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں بھی ہے اور اس ضمن میں بھی پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

جواد ظریف شام کو انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز کا دورہ بھی کریں گے جہاں وہ ہمسایہ ملک کے تعلقات اور اہمیت پر لیکچر دیں گے۔

پاکستان ایران سرحد کے معاملات

پاکستان ایران کے ساتھ 900 کلومیٹر طویل سرحد رکھتا ہے جس پر باڑ لگانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایرانی وزیر اور پاکستانی عہدے داروں کے درمیان ملاقاتوں میں سرحد پر سے دہشت گردی کے واقعات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

رواں برس مئی میں ایرانی سرحد کی جانب سے دہشت گردوں کے حملے میں بلوچستان کیچ کے علاقے میں پاکستانی فوج کے میجر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد آرمی چیف نے ایرانی فوج کے سربراہ سے معاملے پر اپنے تخفظات کا اظہار کیا تھا اور ایران سے اپنی طرف کی سکیورٹی سخت کرنے پر بات چیت کی تھی۔

رواں برس پاکستان نے پاکستان ایران سرحد پر باڑ لگانے کے لیے 1.8 کروڑ ڈالر مختص کیے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان ایران سرحد پر باڑ کا کام 2021 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔

ایران کے عرصہ دراز سے خلیجی ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ رواں برس امریکہ، سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کم کرنے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا اور جنوری میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران کا دورہ کیا تھا۔ جبکہ گذشتہ برس آرمی چیف اور وزیراعظم عمران خان نے بھی سعودی عرب ایران کشیدگی کے تناظر میں ایران کے دو دورے کیے تھے تاکہ کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا