والد 11 سال سے لاپتہ ہیں، معلوم نہیں زندہ بھی ہیں یا نہیں: سمی بلوچ

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر آج کراچی میں احتجاجی ریلی کے شرکا نے انسانی حقوق کی بنیاد پر ملک بھر سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔  

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ آج اس دن کے موقع پر کراچی میں سندھ اور بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور انسانی حقوق اور گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک ریلی نکالی۔ 

ریلی کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریلی میں بلوچستان کے پسماندہ اور شورش زدہ ضلع آواران سے تعلق رکھنے والے لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بڑی بیٹی سمی بلوچ بھی شریک تھیں، جو 13 سال کی عمر سے اپنے والد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

سمی بلوچ کے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ نے بولان میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی اور لاپتہ کیے جانے سے قبل وہ ضلع خضدار کے علاقے اورناچ کے بنیادی مرکز صحت میں بطور میڈیکل آفیسر خدمات انجام دے رہے تھے، جہاں آخری بار وہ 28 جون 2009 کو دیکھے گئے تھے۔

بی ایس میڈیا اینڈ جرنلزم کی طالبہ سمی بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: 'گذشتہ ساڑھے 11 سال سے میں نے اپنے والد کی بازیابی کی لیے ہر قسم کی جدوجہد کی ہے، مگر ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔'

انہوں نے مطالبہ کیا کی ان کے والد سمیت لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان