لاہور: ٹرین کے انجن کو گھمانے کا سو سال پرانا طریقہ اب بھی زیر استعمال

ریلوے ورکشاپ لاہور میں سو سال پرانا ٹرن ٹیبل (چکر) نصب ہے جسے ریلوے ملازمین خود گھما کر آنے والے انجنوں کا رخ موڑتے ہیں۔

پاکستان کے شہر لاہور میں ٹرین کے انجن کا رخ بدلنے کے لیے آج بھی سو سال پرانا طریقہ استعمال ہو رہا ہے جس میں مشین نہیں بلکہ انسانوں کا زور لگتا ہے۔

ریلوے ورکشاپ لاہور میں سو سال پرانا ٹرن ٹیبل (چکر) نصب ہے جسے ریلوے ملازمین خود گھما کر آنے والے انجنوں کا رخ موڑتے ہیں۔

اس ٹرن ٹیبل کو گھمانے کے لیے تین سال پہلے کروڑوں روپے کی لاگت سے الیکٹرک موٹریں منگوائی گئی تھیں مگر موٹریں بھاری انجنوں کا لوڈ نہیں اٹھا سکیں اور خراب ہو گئیں جس کے بعد وہی پرانے طریقے کا استعمال واپس شروع ہوگیا۔

انجن گھمانے کے لیے اس چکر پر 30 سال سے ڈیوٹی کرنے والے محمد یعقوب اور جان عزیز بڑھاپے میں بھی زورلگا کر ٹنوں وزنی انجنوں کو گھمانے کا کام کرتے ہیں۔

ان کے مطابق جب کوئی انجن ٹرین لے کر راولپنڈی سے آتا ہے اور ٹرین واپس لے جانی ہوتی ہے تو اسے سٹیشن سے یہاں لایاجاتا ہے۔ جب انجن چکر پر آکر رکتا ہے تو اسے گھوما کر دوبارہ اس کا رخ راولپنڈی کی طرف کر دیا جاتا ہے اور ٹرین لے کر دوبارہ راولپنڈی روانہ ہوجاتا ہے ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح جو انجن کراچی سے آئے اس کا رخ بھی دوبارہ کراچی روانگی کے لیے یہیں لاکر موڑا جاتا ہے۔

محمد یعقوب کا کہنا کہ اس چکر کو پلیٹ کے ذریعے لاک اور ان لاک کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ زور لگا کر پانچ سے چھ منٹ میں انجن کا رخ موڑ دیتے ہیں۔

جان عزیز کے مطابق وہ 1990میں بھرتی ہوئے تھے اور وہ دونوں چکر گھمانے کی ڈیوٹی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’پہلے والا چکر گھمانا آسان تھا، ہم دونوں گھوما لیتے تھے مگر اب نیا الیکٹرک چکر کو چھ آدمیوں سے کم کے لیے گھمانا مشکل ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ دن میں 16 سے 18 انجنوں کا اسی طرح سے رخ موڑتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان