افغانستان سے افواج کا ممکنہ انخلا: پاکستانی، امریکی جرنیلوں کی ملاقات

امریکہ اور پاکستان کی فوج کے اعلیٰ حکام نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کو موخر کرنے اور اس سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

جنرل مکینزی نے عندیہ دیا ہے کہ فی الحال افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی شرائط پوری نہیں ہوئیں (اے ایف پی)

امریکہ اور پاکستان کی فوج کے اعلیٰ حکام نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کو موخر کرنے اور اس سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل کنیتھ میکنزی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغان مذاکرات میں پاکستان کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے شعبے تلاش کیے جائیں گے۔

جنرل مکینزی نے عندیہ دیا ہے کہ فی الحال افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی شرائط پوری نہیں ہوئیں۔

ان کہنا تھا کہ اس وقت انخلا کی صورت میں جہادی گروپ کو افغانستان میں دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملے گا جس سے افغان حکومت کا وجود خطرے میں پڑے جائے گا۔

جنرل مکینزی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ امن معاہدے میں طالبان نے افغانستان میں تشدد میں کمی لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

جنرل میکنزی نے کہا ہے کہ ’داعش نے کچھ حملے کیے ہیں جو اس کے برعکس نہیں جو طالبان کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے افغان فورسز کے خلاف تشدد اور ’ملک کے شہری علاقوں میں ہدف بنا کر قتل کی وارداتوں‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’یہ یقینی طور پر طالبان کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی صورت نہیں کہ کوئی اس میں ملوث ہو۔‘

’جنگ زدہ افغانستان میں اب تشدد بہت بڑھ گیا ہے۔ تشدد کا ہدف ہم یا ہمارے اتحاد نیٹو کے دوست نہیں بلکہ اس کا ہدف افغان فوجی اور سکیورٹی فورسز اورعوام ہیں۔ ایسا زیادہ تر طالبان کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوجی ذرائع نے کہا ہے کہ بات بہت صاف ہے۔ پاکستان نے طالبان کی افغانستان حکومت کے ساتھ بات چیت کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع کے مطابق پاکستان غیرملکی افواج کے افغانستان سے انخلا مؤخر کرنے کا خیرمقدم کرے گا۔

پاکستانی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کا مؤخر کرنے پر طالبان سے بات کی جانی چاہیے تاکہ لڑائی دوبارہ نہ شروع ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 20 سال جاری رہنے والی جنگ کے دوران ایک سال ہونے کو ہے کہ کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔

امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا مسئلے پر کوئی عام اعلان نہیں کیا کیونکہ حتمی فیصلہ وائٹ ہاؤس نے کرنا ہے تاہم امریکی فوجی حکام اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکہ کے واپس جاتے ہی جہادی گروپ دوبارہ افغانستان کا کنٹرول حاصل کر لیں گے۔

امریکہ میں جو بائیڈن انتظامیہ پہلے ہی افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر نظر ثانی کر رہی ہے۔

اس سے قبل پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید سے امریکی سینٹ کام کے نئے کمانڈر جنرل کینتھ مکینزی  نے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں باہمی دلچسپی، علاقائی سکیورٹی کی صورتحال اور افغان امن عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر  کے مطابق ملاقات میں افغان صورتحال کے سیاسی حل کی اہمیت کے خیالات پر اظہار اتفاق کیا گیا۔

بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کا عزم کیے ہوئے ہے اور افغانستان میں امن پاکستان میں امن کے لیے اہم ہے۔س

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا