خیبر پختونخوا کے 25 فیصد بچوں میں کرونا اینٹی باڈیز موجود: تحقیق

تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق سکول کے بچوں میں کرونا وائرس موجود ہوتا ہے، تاہم علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے وہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب  بنتے ہیں۔

اس مقالے کے لیے خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں سکول کے 246  بچوں کا انتخاب کیا گیا اور ان کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ کروائے گئے(فائل تصویر:اے ایف پی)

پورے ملک سمیت خیبر پختونخوا کے 16 اضلاع میں کرونا (کورونا) وائرس پھیلاؤ کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند ہیں، تاہم بعض لوگوں کا گمان ہے کہ بچے اس وائرس سے متاثر نہیں ہو سکتے اور نہ ہی وہ اس کو پھیلا سکتے ہیں۔

سکول کے بچوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 25 فیصد بچوں میں کرونا وائرس سے مدافعت کے لیے جسم میں اینٹی باڈیز موجود تھیں، جس کا مطلب ہے کہ ان بچوں کو کرونا پہلے سے ہوگیا تھا۔

یہ تحقیق خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں سرکاری کرونا لیبارٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسر یوسفزئی اور اسی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف نے کی ہے۔ یہ تحقیق جنوری 2021 سے لے کر مارچ 2021 تک پانچ سال سے 16 سال کی عمر کے سکول کے بچوں پر کی گئی ہے۔

تحقیق کے مطابق اس مقالے کے لیے خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں سکول کے 246  بچوں کا انتخاب کیا گیا اور ان کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ کروائے گئے۔ ٹیسٹ کے نتائج میں تقریباً 25 فیصد بچوں میں کرونا وائرس کی اینٹی باڈیز پائی گئیں۔

ڈاکٹر یاسر یوسفزئی جن کو حالیہ دنوں میں کرونا کے حوالے سے خدمات پر تمغئہ امتیاز سے بھی نوازا گیا ہے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جتنے بھی بچوں کے ٹیسٹ کروائے گئے ان سب میں کرونا کی کوئی علامات موجود نہیں تھیں اور نہ ماضی میں ان کو کرونا کی وجہ سے کبھی ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔

تحقیقی مقالے میں لکھا گیا ہے کہ چونکہ ان بچوں میں کرونا کی کوئی علامات موجود تھیں اور نہ ان کا کرونا ٹیسٹ کرایا گیا تھا، جس کی وجہ سے یہ بچے سکول آتے رہے اور ان کو آئسولیشن میں نہیں رکھا گیا۔

تحقیق کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سکول کے بچوں میں کرونا وائرس موجود ہوتا ہے، تاہم علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے وہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔

باقی دنیا میں بچوں پر تحقیق میں کیا سامنے آیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کرونا کے جتنے کیسز سامنے آئے ہیں ان میں آٹھ فیصد بچوں کے ہیں اور اس میں زیادہ تر شرح ایسے کیسز کی ہے، جن میں بچوں میں کرونا کی کوئی علامات موجود نہیں تھیں۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بچوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس وائرس سے متاثر ہونے کے حوالے سے ابھی تک باقاعدہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ تاحال دنیا بھر میں اس حوالے سے تحقیق جاری ہے، تاہم اسی رپورٹ میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کرونا سے کسی بھی عمر کا بچہ متاثر ہو سکتا ہے اور وہ وائرس کو دوسرے میں منتقل کر سکتا ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق کسی بھی عمر کا بچہ کرونا سے متاثر ہو سکتا ہے تاہم دس سال سے کم عمر کے بچوں میں وائرس کا پھیلاؤ کم نظر آیا ہے اور دس سال سے کم عمر بچوں سے بالغان میں وائرس منتقلی کی شرح بھی کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی ادارہ صحت سی ڈی سی کی مارچ 2021 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بچوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ امریکہ میں 10 فیصد کرونا کیسز پانچ سے 17 سال کے بچوں کے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر بچوں میں کرونا کی علامات موجود نہیں تھیں۔

ڈاکٹر یاسر نے بتایا کہ بچوں میں علامات نہ ہونے کا ٹرینڈ جس طرح ہماری تحقیق میں سامنے آیا ہے، اسی طرح پوری دنیا میں بھی موجود ہے اور وہاں بھی کرونا پازیٹو بچوں میں علامات کم ہی نظر آتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’خیبر پختونخوا میں کرونا شروع ہونے سے اب تک 40 ہزار مثبت ٹیسٹ سامنے آئے ہیں، جس میں چار فیصد تک کیسز بچوں کے ہیں۔‘

ڈاکٹر یاسر کے مطابق اس تحقیق سے دو باتیں سامنے آئی ہیں، پہلی یہ کہ بچوں میں کرونا کی شرح زیادہ عمر کے افراد کے مقابلے میں کم ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بچوں میں وہ ریسیپٹر مکمل طور نہیں بنا ہوتا، جس پر کرونا وائرس حملہ کرتا ہے۔

اسی طرح یاسر کے مطابق دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بچے بڑوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں کیونکہ ان کا باہر لوگوں کے ساتھ میل جول کم ہوتا ہے اور زیادہ تر کم عمر کے بچے گھر ہی میں رہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق