پلاسٹک کے انگوٹھوں سے رقم ہتھیانے والے گروہ کا انکشاف

سی آئی اے نے پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ایک تین رکنی گروہ کو گرفتار کیا ہے، جو احساس کفالت پروگرام سے پیسے دلوانے کا جھانسہ دے کر رجسٹرڈ افراد کے انگوٹھوں کے نشانات ٹیپ پر اتارنے کے بعد اس کی مدد سے پلاسٹک کے انگوٹھے تیار کرتے تھے۔

پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں پلاسٹک کے انگوٹھے بناکر مستحق شہریوں سے احساس کفالت پروگرام کے تحت ملنے والی رقم بٹورنے والا تین رکنی گروہ پکڑا گیا ہے۔

سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے رواں ہفتے کارروائی کرتے ہوئے اس گروہ کو گرفتار کیا، جن کے قبضے سے بڑی تعداد میں موبائل سمیں، پلاسٹک کے بنے ہوئے انگوٹھے، اے ٹی ایم کارڈز اور شناختی کارڈز کے ساتھ ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ اور احساس کفالت پروگرام کارڈز اور دو لاکھ نقدی بھی برآمد کی۔

سی آئی اے کے مطابق ملزمان احساس پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے دلوانے کا جھانسہ دے کر حکومتی امداد کے لیے رجسٹرڈ افراد کے انگوٹھوں کے نشانات ٹیپ پر اتارنے کے بعد اس کی مدد سے پلاسٹک کے انگوٹھے تیار کرتے تھے۔

دوران تفتیش ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ کئی فرنچائز سے لاکھوں روپے نکلوا چکے ہیں جبکہ 350 افراد کی امداد دسمبر کے بعد منتقل نہ ہونے کے باعث نہیں نکلوائی جاسکی۔

طریقہ واردات

کارروائی کرنے والے سی آئی اے ٹیم کے سربراہ ڈی ایس پی مہر یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں کچھ دن پہلے اطلاع ملی کہ ایک گروہ احساس کفالت پروگرام (سابقہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام) کے تحت رجسٹرڈ لوگوں کو ملنے والی امدادی رقم خود نکلوا لیتے ہیں، جس پر رواں ہفتے ایک ٹیم تشکیل دی گئی، جنہوں نے خفیہ طریقے سے ملزمان کو ٹریس کیا اور طریقہ واردات پکڑنے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزم کافی تربیت یافتہ ہیں۔ انہوں نے پہلے معلومات لیں کہ کون لوگ حکومتی امداد کے لیے رجسٹرڈ ہیں، پھر رقوم دلوانے کا جھانسہ دے کر ان کے شناختی کارڈ حاصل کیے، ان سے ان ہی کے نام پر 350 موبائل سمیں نکلوائیں اور انگوٹھوں کے نشانات لے کر لاہور سے پلاسٹک کے انگوٹھے بنوائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مہر یوسف کے مطابق ملزمان نے حکومت کی طرف سے ملنے والی چھ ہزار روپے فی کس امداد نکلوانے کی پوری تیاری کر رکھی تھی، منصوبہ بالکل تیار تھا، لیکن بچت اس لیے ہوگئی کہ ابھی حکومت نے دسمبر کے بعد سے ماہانہ امداد کی رقم جاری ہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر اپریل کے پہلے ہفتے میں جاری کی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جیسے ہی رقم منتقل ہوتی، وہ فوری طور پر ان ساڑھے تین سو افراد کی امدادی رقم جو تقریباً  21 لاکھ روپے بنتی ہے، بٹور لیتے اور پھر شاید پکڑے بھی نہ جاتے۔

ڈی ایس پی مہر یوسف کے مطابق حکومت نے امدادی رقم کی وصولی کے لیے تصدیق کے تین مراحل مقرر کیے ہیں۔ پہلا شناختی کارڈ، پھر موبائل سم اور تیسرا انگوٹھے سے بائیومیٹرک تصدیق، لیکن ان ملزموں نے اس تصدیقی عمل کا بندوبست کر رکھا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ملزمان اس سے پہلے بھی کئی لاکھ روپے امدادی رقم نکلوا کر ہڑپ کر چکے ہیں۔

قانونی کارروائی

ڈی ایس پی مہر یوسف نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف تین مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ابتدائی تفتیش کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب سی آئی اے نے ریکارڈ قبضے میں کر رکھا ہے اور احساس کفالت پروگرام کی ہیلپ لائن پر بھی ان تمام مستحقین کی تفصیل دے دی گئی ہے تاکہ اصل حق داروں کے علاوہ کوئی امدادی رقم حاصل نہ کرسکے۔

واضح رہے کہ جب سے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مستحق افراد کو رجسٹریشن کے بعد امدادی رقوم کی فراہمی شروع ہوئی ہے، سادہ لوح افراد کو لوٹنے والے بھی سرگرم ہیں اور کئی بار رقم ہتھیانے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ پہلے اے ٹی ایم کے استعمال کا طریقہ معلوم نہ ہونے پر نوسرباز مستحقین کو رقوم نکلوانے کا جھانسہ دے کر پاس ورڈ معلوم کرتے اور پھر ان کے بعد پاس ورڈ تبدیل کرکے خود رقم نکلوا لیتے تھے۔

بعدازاں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بھی یہ امدادی پروگرام سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے نام سے ہی چلتا رہا، لیکن موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اس کا نام تبدیل کر کے احساس کفالت پروگرام رکھا اور فی کس امدادی رقم تین ہزار سے بڑھا کر چھ ہزار کر دی گئی۔

گذشتہ سال یہ امدادی رقم ہتھیانے کے کافی واقعات رپورٹ ہوئے کیونکہ موجودہ حکومت نے کرونا لاک ڈاؤن کے دوران مستحق خاندانوں کو مالی امداد کے لیے 12 ہزار روپے رقم مقرر کی تھی۔

اس امدادی پروگرام کے تحت شفافیت کو تو یقینی بنایا گیا، لیکن پھر بھی سادہ لوح افراد کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ نہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر لوٹ لیا جاتا ہے۔

اس دوران موبائل پر میسجنگ کے ذریعے بھی فراڈ کے واقعات ہوئے، جن میں کئی موبائل صارفین کو میسج کیا جاتا ہے کہ انہیں بے نظیر انکم سپورٹ یا احساس کفالت پروگرام کے تحت رقم ملنی ہے، لہذا وہ رجسٹریشن کی فیس دے کر رقم وصول کرلیں۔ اس طریقے سے بھی لوگوں سے فراڈ کیے جاتے رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان