بائیڈن آج امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا اعلان کرنے والے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے اور افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہیں، حالانکہ ناقدین کہہ چکے ہیں کہ اس سارے عمل کے باوجود امن یقینی نہیں ہے۔

(اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے اور افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہیں، حالانکہ ناقدین کہہ چکے ہیں کہ اس سارے عمل کے باوجود امن یقینی نہیں ہے۔

صدر بائیڈن بدھ کو اعلان کرنے والے ہیں کہ ’امریکی فوجیوں کا افغانستان سے وطن واپس آنے کا وقت آگیا ہے‘۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے صحافیوں کو جاری کیے گئے اقتباسات کے مطابق صدر بائیڈن اپنے خطاب میں کہیں گے کہ ’20 سال پہلے ایک خوفناک حملے کی وجہ سے ہم افغانستان گئے تھے لیکن اب اس کی وضاحت نہیں کی جا سکتی کہ ہمیں 2021 میں وہاں کیوں رہنا چاہیے۔‘

جو بائیڈن بدھ کو وہائٹ ہاؤس سے اپنے کلیدی خطاب میں افغانستان میں موجود باقی تمام 2500 امریکی فوجیوں کے ستمبر 11 کو مکمل انخلا کا اعلان کریں گے۔

لیکن ماہرین کے نزدیک واضح فتح کے بغیر امریکہ کی جانب سے مکمل انخلا کا اعلان ناکامی کا اعتراف ہو گا۔

جو بائیڈن اپنے خطاب میں مزید کہیں گے کہ ’افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے دوران میں چوتھا امریکی صدر ہوں لیکن میں اس ذمہ داری کو پانچویں صدر پر منتقل نہیں کروں گا۔‘

’اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کو ختم کیا جائے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی فوجی گھر واپس آئیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

11 ستمبر ایک اہم علامتی تاریخ ہے۔ اس سال امریکہ پر القاعدہ کے حملوں کو 20 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ان حملوں نے اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کو افغان جنگ کا آغاز کرنے پر اکسایا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں 2400 امریکی فوجی مارے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں 2 کھرب ڈالر جھونک دیے گئے۔ 2011 میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 100،000 سے زیادہ ہوگئی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بدھ کو ہی برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں نیٹو کی کمان کے تحت غیر ملکی فوجی 11 ستمبر تک ملک سے چلے جائیں گے۔

پاکستان کی فوج کے تعلقات عامہ کے ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بدھ کو پاکستان کے آرمی چیف سے بھی فون پر بات کی اور امن عمل پر تبادلہ خیال کیا۔

اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت یکم مئی تک افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کیا تھا۔ بائیڈن کے اس فیصلے سے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی ڈیڈ لائن پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو گا لیکن حکام کے مطابق یہ عمل 11 ستمبر سے قبل شروع ہو سکتا ہے۔

افغانستان کے بارے میں 24 اپریل کو استنبول میں ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے جس میں اقوام متحدہ اور قطر کو بھی شامل کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ