کیا واقعی خیبرپختونخوا فائیو جی سروس کا آغاز کرنے والا پہلا صوبہ ہے؟

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’خیبر پختونخوا  ملک کا واحد صوبہ بن گیا ہے، جہاں فائیو جی کی آزمائشی سروس کا آغاز ہوگیا ہے، ‘ لیکن اس دعوے میں کتنی سچائی ہے؟

ترجمان پی ٹی اے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ  ’پاکستان میں فائیو جی سروس کو پالیسی بننے کے بعد  اپنے مقررہ وقت پر  عوام کے لیے لانچ کیا جائے گا۔‘(فائل فوٹو: اےا یف پی)

پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز فائیو جی ٹیکنالوجی کی آزمائشی سروس کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی، جس میں صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی محمد عاطف خان سمیت خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کے عہدیدار شریک تھے۔

اسی تقریب میں پی ٹی سی ایل نے خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کے ساتھ فائیو جی ٹیکنالوجی میں ایک دوسرے  کو معاونت دینے کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی کیے۔

تقریب کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا کہ ’خیبر پختونخوا ملک کا واحد صوبہ بن گیا ہے، جہاں فائیو جی کی آزمائشی سروس کا آغاز ہوگیا ہے۔‘

مذکورہ پریس ریلیز صوبائی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی محمد عاطف نے اپنے فیس بک کے آفیشل پیج پر بھی شیئر کی، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ صوبے میں فائیو جی سروس شروع ہوگئی ہے۔

یہی  پریس ریلیز مقامی میڈیا سمیت ملک کے معتبر انگریزی اخبارات میں بھی شائع ہوئی۔ انڈپینڈنٹ اردو نے حکومت کے اس دعوے  کی تصدیق کے لیے پی ٹی سی ایل سمیت پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے بھی رابطہ کیا، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا واقعی خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں فائیو جی سروس کا آزمائشی بنیادوں پر آغاز ہوگیا ہے۔

پی ٹی اے کے ترجمان  خرم مہران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا  کہ  اس تقریب کے بعد جاری ہونے والی پریس ریلیز اور اخبار میں رپورٹس شائع ہونے کے بعد پی ٹی اے نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔

وضاحتی بیان کے مطابق: ’روزنامہ ڈان میں 17 جون 2021 کو شائع ہونے والی خبر میں لکھا ہے کہ خیبر پختونخوا پہلا صوبہ بن گیا جہاں فائیو جی کی آزمائش کی گئی ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’پی ٹی اے نے فائیو جی ٹیکنالوجی کو ملک میں ٹیسٹ کرنے کے لیے 2019 میں فریم ورک جاری کیا تھا جبکہ ملک میں پہلی مرتبہ نان کمرشل آزمائشی بنیاد پر فائیو جی سروس کو اگست 2019 میں اسلام آباد میں ٹیسٹ کیا گیا تھا۔‘

پی ٹی اے کے بیان کے مطابق: ’اسلام آباد کے بعد لاہور اور کراچی  سمیت ملک کے بڑے شہروں میں آزمائشی بنیادوں پر اس ٹیکنالوجی کو ٹیسٹ کیا گیا اور پشاور کی تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’پاکستان میں فائیو جی سروس کو پالیسی بننے کے بعد اپنے مقررہ وقت پر  عوام کے لیے لانچ کیا جائے گا۔‘

دوسری جانب پشاور کی تقریب کے حوالے سے پی ٹی سی ایل نے بھی اپنی ویب سائٹ پر ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں کہیں پر بھی یہ نہیں لکھا گیا کہ خیبر پختونخوا ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں فائیو جی سروس کا آزمائشی بنیادوں پر آغاز ہوا ہے۔

پی ٹی سی ایل کی پریس ریلیز کے مطابق صوبے میں خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ اور پی ٹی سی ایل کے اشتراک سے فائیو جی سروس کو ٹیسٹ کیا گیا۔

مزید کہا گیا: ’فائیو جی سروس کو ایک محدود ماحول میں نان کمرشل بنیادوں پر  ٹیسٹ کیا گیا جہاں کچھ ڈیمانسٹریشن بھی کیے گئے، جس میں فائیو جی سروس کی مدد سے سرجری کرنے کے نظریے، کلاؤڈ گیمنگ اور پاکستان میں مجموعی طور پر فائیو جی سروس کی ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز کی آزمائش کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مذکورہ پریس ریلیز میں صوبائی وزیر محمد عاطف کے تقریب سے خطاب کے کچھ کمنٹس بھی شامل کیے گئے، جس میں ان کا کہنا تھا: ’یہ خوشی کا موقع ہے کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہاں فائیو جی سروس کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔‘ تاہم اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا ملک کا واحد صوبہ ہے، جہاں فائیو جی سروس کی آزمائش کی گئی۔

پی ٹی اے کی 2020 کی سالانہ رپورٹ (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں فائیو جی سروس کا آغاز 2023 میں متوقع ہے، جس کے ضروری سپیکٹرم کے لیے نیلامی کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے پاکستان میں موبی لنک اور زونگ سیلولر نیٹ ورکس کو پی ٹی اے کی جانب سے نان کمرشل مقصد کے لیے فائیو جی سروس کو مخصوص شہروں میں آزمائشی بنیادوں پر چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔

پی ٹی اے کی 2020 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 98 فیصد گھرانوں میں موبائل فون موجود ہے جبکہ موبائل صارفین کی تعداد 172 ملین سے زائد ہے۔ اسی طرح براڈ بینڈ انٹرینٹ صارفین کی تعداد میں 2020 میں 17 فیصد اضافے  ہوا ہے اور صارفین کی تعداد  90 ملین سے زائد تک پہنچ گئی ہیں۔

اسی طرح رپورٹ کے مطابق فور جی صارفین کی تعداد میں 2020 میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی