طورخم سرحد: ’جتنے افغان بھی آجائیں ہم قبول کریں گے‘

پاکستان نے کرونا کے ممکنہ پھیلاؤ کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد بند کر دی جبکہ طورخم کے علاقے میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ افغان شہریوں کی حالت زار پر غم زدہ ہیں۔

پاکستان نے کرونا (کورونا) وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد پوائنٹ بند کر دیا ہے جبکہ پاکستان نے وائرس سے بچاؤ کے لیے متعلقہ سامان بھی افغان حکومت کو مہیا کیا ہے۔

کئی افراد جمعرات کو طورخم پر پھنسے رہے، جن میں اکثریت ٹرک ڈرائیورز کی تھی۔ ان ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ یہ بندش افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کے انخلا کے بعد خراب ہوتی ہوئی صورت حال کی وجہ سے ہے۔

جاوید خان نامی ایک ٹیکسی ڈرائیور نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’وہ افغانستان سے صرف ایسے مریضوں کو آنے دے رہے ہیں جو دل کے مریض ہیں، گردوں کے یا پھر جنہیں ہنگامی طبی امداد کی ضرورت ہے۔‘

دوسری جانب طورخم کے علاقے میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ افغان شہریوں کی حالت زار پر غم زدہ ہیں۔

طورخم پر کام کرنے والے فہمید اللہ شنواری نامی ایک مزدور نے کہا ’جتنے (افغان) بھی آجائیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، خدا نے چاہا تو ہم ان کو قبول کریں گے۔‘

تاہم دوسری طرف طورخم ہی کے ایک اور مقامی رہائشی شہزاد خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت اچھا قدم ہے کہ سرحد بند ہے۔ کرونا روز بروز بڑھ رہا ہے۔ بھارت میں کئی افراد مر چکے ہیں اور کئی بیمار ہیں۔ ہمیں احتیاط کرنی چاہیے۔ سرحد بند کرنا اچھا قدم ہے۔‘

سرحد کے قریب منی چینجر کا کام کرنے والے فرحاد علی کا کہنا ہے کہ ’کرونا وائرس کی وجہ سے سرحد بند ہے لیکن لوگوں کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔ تمام ٹرانسپورٹ رک گئی ہے اور مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔ ہر کسی کو عید کے لیے رقم درکار ہے، لیکن سرحد بند ہونے کی وجہ سے کسی کے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘

سرحد پار سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغانستان سے غیر ملکی افواج کے جانے کے بعد وہاں طالبان کے قبضے اور شورش کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ 31 اگست تک افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد افغانستان میں انتہائی مغرب نواز حکومت کے کام رک جانے کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان کو توقع تھی کہ افغان پناہ گزین سرحد پر آئیں گے اور وہ سرحدی علاقے میں اپنے کیمپس قائم کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کوشش کریں گے کہ نقل مکانی کرنے والے افغان شہریوں کو سرحد پر رکھیں اور انہیں مزید اندر نہ آنے دیں۔

فواد چوہدری کے مطابق اس کام کو انجام دینا ایک مشکل ہوگا کیونکہ خاندان سرحد کے دونوں اطراف موجود ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا