ساتھی ملازم کے جسم میں پریشر ایئر بھرنے والے ملزمان گرفتار

متاثرہ نوجوان نعمان کے والد شاہد کی مدعیت میں تھانہ باغبانپورہ میں ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

لاہور کے میو ہسپتال میں گذشتہ رات تین گھنٹے طویل آپریشن کے بعد نعمان کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا(تصویر: لاہور پولیس)

لاہور کے علاقے باغبانپورہ میں فلٹرز بنانے والے ایک نجی کارخانے میں کام کرنے والے 24 سالہ ملازم نعمان کے ساتھیوں نے اس کے جسم میں پریشر ایئر بھر دی ہے جس سے متاثرہ نوجوان نعمان کی رفع حاجت والا راستہ اور بڑی آنت پھٹ گئی۔

لاہور کے میو ہسپتال میں گذشتہ رات تین گھنٹے طویل آپریشن کے بعد نعمان کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا۔

متاثرہ نوجوان نعمان کے والد شاہد کی مدعیت میں تھانہ باغبانپورہ میں ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایس پی کینٹ صاعد عزیر نے اس واقع میں ملوث دو ملزمان حیدر اور امتیاز کو گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ ملزمان کے ایک ساتھی احمد فرار ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

نعمان کے والد شاہد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’یہ اتوار کی صبح دس ساڑھے دس بجے کا واقع ہے جب میرا بیٹا معمول کے مطابق نیشنل فلٹر فیکٹری کام کرنے کے لیے گیا۔ وہ وہاں تین ماہ سے کام کر رہا تھا۔ میرا بیٹا کام میں مصروف تھا جب احمد، حیدر اور امتیاز نے زبردستی اسے پکڑ کر بوائلر کا پائپ رفع حاجت کے مقام میں ڈال کر بوائلر کی ہوا کھول دی۔‘

نعمان کے والد کے مطابق: ’ہوا کے دباؤ سے میرے بیٹے کی آنتیں پھٹ گئیں اور اسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘

شاہد کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں کچھ نہیں بتا رہی جبکہ فیکٹری کے مالک بھی ان سے کوئی تعاون نہیں کر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات نعمان کا آپریشن ہوا ہے اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں صحت یاب ہونے میں کافی عرصہ درکار ہے کیونکہ ان کی آنتیں اندر سے پھٹ گئی ہیں اور ڈاکٹروں کو بڑا آپریشن کرنا پڑا ہے۔

شاہد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے انصاف چاہتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا کہ ملزمان نے ایسا کیوں کیا؟ کیا ان کا نعمان کے ساتھ کوئی جھگڑا تھا؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کچھ نہیں جانتے نعمان جب پوری طرح ہوش میں آئیں گے تو بتائیں گے۔

کیا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے؟

متاثرہ نوجوان نعمان کا آپریشن کرنے والے ویسٹ سرجیکل وارڈ کے سینئیر رجسٹرار ڈاکٹر غضنفرعلی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’نعمان کی حالت اب بہتر ہے۔ نعمان ہمارے پاس جب لائے گئے تو ان کی بڑی آنت پھٹی ہوئی تھی اور ان کی حالت انتہائی خراب تھی۔ ان کے آپریشن میں ہمیں دو سے تین گھنٹے لگے۔ ہمیں ان کا پاخانے کا راستہ سائڈ پر بنا کر انہیں ایک گیگ لگانا پڑا ہے۔ امید ہے کہ دو، تین ماہ کے بعد ہم وہ بیگ اتار دیں گے اور ان کا نارمل فنکشن شروع ہو جائے گا۔‘

ڈاکٹر کے مطابق: ’اس وقت ان کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن ہم نے انہیں آئی سی یو میں رکھا ہوا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ڈاکٹر غضنفر نے بتایا کہ ’یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع نہیں ہے۔ ہسپتال میں دو سے چار مہینے بعد ایک ایسا کیس رپورٹ ہوجاتا ہے۔‘

ڈاکٹرغضنفرعلی کا کہنا تھا کہ ’ایسے کیسسز میں زیادہ تر بچے یا مرد آتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کہیں ورکشاپ پر نوکری کر رہے ہوں یا کہیں مزدور لگے ہوں اور یہ بھی ان کا استحصال ہے۔ ان کے مالکان ان سے کوئی فائدہ لینے کے لیے یا ان سے کوئی بات منوانے کے لیے ان کے ساتھ یہ عمل کرتے ہیں اور یہ انتہائی خراب حالت میں ہسپتال پہنچتے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کرنی چاہیے کیونکہ اس عمل میں مریض کا پورا مستقبل خراب ہو سکتا ہے۔ اس کی جان جا سکتی ہے۔‘

ڈاکٹر غضنفر کے مطابق: ’نعمان ہمارے پاس جلدی رپورٹ ہو گیا تھا اس کے جسم کے اندر کا نقصان جلد پکڑا گیا اور اس کا آپریشن کر دیا گیا لیکن اگر آپ کی آنت پریشر ائیر سے پوری پھٹ جائے تو پاخانہ آپ کے جسم میں اکٹھا ہونا شروع ہو جائے گا جس کے نتائج انتہائی نقصان دہ ہیں۔ ایسے کیسسز میں کبھی کبھار پوری بڑی آنت بھی نکالنی پڑ جاتی ہے۔ اس کے بعد مستقبل میں مریض کبھی نارمل زندگی نہیں گزار سکتا۔‘

ڈاکٹر غضنفر نے بتایا کہ دراصل یہ کوئی گیس نہیں ہوتی بلکہ پریشر ایئر ہوتی ہے جو ٹائروں میں ہوا بھرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کا پریشر اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ جسم کے اندر بہت حد تک نقصان پہنچاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہیے کیونکہ بہت سے لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ ایسا بھی ہوتا ہے اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس پر کوئی قانون سازی بھی نہیں کی گئی ہے۔

نعمان کے کیس کے حوالے سے ہم نے ایس پی کینٹ صاعد عزیر سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان