اطالوی پولیس نے ثمن عباس کے چچا کا سراغ کیسے لگایا؟

اطالوی حکام نے پاکستان سے ثمن عباس کی گمشدگی میں ملوث ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

ثمن اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف پسند کی شادی کرنا چاہتی تھیں اور ان کے بوائے فرینڈ کے مطابق ثمن اپنی زندگی کے حوالے سے کافی فکر مند تھیں(تصویر: ثاقب ایوب)

اٹلی کے شہر نوویلارا سے مئی میں لاپتہ ہونے والی پاکستانی لڑکی ثمن عباس کے چچا کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح سے گرفتار کر لیا گیا ہے جن پر ثمن عباس کے ممکنہ قتل کا الزام ہے۔

ثمن عباس کے چچا دانش حسنین کو گذشتہ روز تحقیق کاروں نے کئی روز تعاقب کرنے کے بعد گرفتار کیا۔ دانش حسنین ثمن عباس کے ممکنہ قتل کے الزام میں شک کے دائرے میں شامل پانچ افراد میں سے ایک ہیں۔

دریں اثنا خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اطالوی حکام نے پاکستانی حکومت سے ثمن عباس کے پاکستان میں مقیم والدین کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی کا یہ مطالبہ پیرس کے نواح سے ثمن عباس کے چچا کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے۔

اطالوی اخبار کوریریئے دیلا سیرا کے مطابق فرانسیسی پولیس نے ان کی گرفتاری یورپی اریسٹ وارنٹ کے تحت عمل میں لائی ہے۔ 

واضح رہے کہ ثمن اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف پسند کی شادی کرنا چاہتی تھیں اور ان کے بوائے فرینڈ کے مطابق ثمن اپنی زندگی کے حوالے سے کافی فکر مند تھیں۔

ثمن عباس کی گمشدگی کی تفتیش کرنے والے تحقیق کار اس وقت اس معاملے کو ممکنہ قتل کے طور پر دیکھنے پر مجبور ہوئے جب انہوں نے نو مئی کو ثمن کے 16 سالہ بھائی کو گرفتار کیا۔

اس وقت تک ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد اس مقدمے میں مطلوب نہیں تھا، جس کے بعد ان کے چچا ان کو اپنے ساتھ سفر پر لے جاتے رہے اور ان کے ساتھ ان کے ایک 28 سالہ کزن اکرام اعجاز اور 33 سالہ نعمان الحق بھی موجود تھے جنہیں بعد میں سپین جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

تحقیق کاروں کے مطابق ثمن کے والدین نے ثمن کو اپنے چچا دانش حسنین کے حوالے کیا تھا جو پرتشدد ماضی رکھتے ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ تفتیش کرنے والوں نے دانش حسنین کا سراغ کیسے لگایا لیکن پریس کانفرنس میں تحقیقات کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا اس سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا گیا ہے جہاں پر وہ جعلی پروفائلز چلا رہے تھے۔

یورپی اریسٹ وارنٹ کے تحت ان کے زیر استعمال ڈیوائسز اور آئی پیز کے ذریعے تفتیش کار ان کے خفیہ ٹھکانے تک پہنچ سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل وہ امپریا سے اس وقت غائب ہو گئے تھے جب انہیں معمول کی پوچھ گچھ کے لیے پولیس نے روکا تھا۔ فرانس میں بھی دانش حسنین کے پاس کوئی کاغذات موجود نہیں تھے اور انہیں ان کے چہرے پر موجود تل کے بغیر پہچاننا نا ممکن ہوتا۔ اس کے علاوہ ان کی شناخت کی تصدیق میں ان کی فنگرپرنٹس کی شناخت بھی شامل تھی۔

پیرس کے نواح میں دانش حسنین ایسے افراد کے ساتھ رہائش پذیر تھے جو اس واقعے سے متعلق کچھ نہیں جانتے تھے۔ ان کی گرفتاری سے قبل کئی روز تک اطالوی حکام نے فرانسیسی حکام کے تعاون سے ان پر نظر رکھی ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق تاحال ان کے پاس سے کوئی ہتھیار نہیں ملا۔ گرفتار ہونے والے دانش حسنین کے علاوہ ثمن کے دوسرے چچا اور کزنز بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران ریگیو کی چیف اٹارنی ریجنٹ امیلیا ایزابیلا کا کہنا تھا کہ ’ہماری تفتیش کے مطابق میرے خیال میں یہ ہی (دانش حسنین) اس مجرمانہ منصوبے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ اس مقدمے کی تفتیش میں یہ اہم موڑ ہے کیونکہ یہ ہمیں ثمن کی لاش سمیت دیگر حقائق تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس مقدمے میں ملوث دوسرے گرفتار افراد کے بیانات کا موازنہ کر کے بھی ہم حقیقت کا ادراک کر سکیں گے۔‘

تاہم دانش حسنین کے وکیل کا کہنا ہے کہ ’کچھ دن میں ابتدائی سماعت مقرر ہو جائے گی جس کے بعد یہ اٹلی میں کی جائے گی‘۔ جب کہ ثمن عباس کے بوائے فرینڈ ثاقب ایوب کے وکیل کا کہنا ہے کہ ’وہ حسنین کی گرفتار سے بہت حد تک مطمئن ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ